صحيح مسلم
كِتَاب فَضَائِلِ الصَّحَابَةِ -- صحابہ کرام رضی اللہ عنھم کے فضائل و مناقب
3. باب مِنْ فَضَائِلِ عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ:
باب: سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ کی بزرگی کا بیان۔
حدیث نمبر: 6210
حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ شُعَيْبِ بْنِ اللَّيْثِ بْنِ سَعْدٍ ، حَدَّثَنِي أَبِي ، عَنْ جَدِّي ، حَدَّثَنِي عُقَيْلُ بْنُ خَالِدٍ ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ يَحْيَي بْنِ سَعِيدِ بْنِ الْعَاصِ ، أَنَّ سَعِيدَ بْنَ الْعَاصِ أَخْبَرَهُ، أَنَّ عَائِشَةَ زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعُثْمَانَ حَدَّثَاهُ: " أَنَّ أَبَا بَكْرٍ اسْتَأْذَنَ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ مُضْطَجِعٌ عَلَى فِرَاشِهِ، لَابِسٌ مِرْطَ عَائِشَةَ، فَأَذِنَ لِأَبِي بَكْرٍ وَهُوَ كَذَلِكَ، فَقَضَى إِلَيْهِ حَاجَتَهُ ثُمَّ انْصَرَفَ، ثُمَّ اسْتَأْذَنَ عُمَرُ فَأَذِنَ لَهُ وَهُوَ عَلَى تِلْكَ الْحَالِ، فَقَضَى إِلَيْهِ حَاجَتَهُ، ثُمَّ انْصَرَفَ، قَالَ عُثْمَانُ: ثُمَّ اسْتَأْذَنْتُ عَلَيْهِ فَجَلَسَ، وَقَالَ لِعَائِشَةَ: اجْمَعِي عَلَيْكِ ثِيَابَكِ، فَقَضَيْتُ إِلَيْهِ حَاجَتِي، ثُمَّ انْصَرَفْتُ، فَقَالَتْ عَائِشَةُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، مَالِي لَمْ أَرَكَ، فَزِعْتَ لِأَبِي بَكْرٍ، وَعُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، كَمَا فَزِعْتَ لِعُثْمَانَ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّ عُثْمَانَ رَجُلٌ حَيِيٌّ، وَإِنِّي خَشِيتُ إِنْ أَذِنْتُ لَهُ عَلَى تِلْكَ الْحَالِ أَنْ لَا يَبْلُغَ إِلَيَّ فِي حَاجَتِهِ ".
عقیل بن خالد نے ابن شہاب سے، انھوں نے یحییٰ بن سعید بن عاص سے روایت کی، انھیں سعید بن عاص نے بتایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی اہلیہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا اور حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے ان سے بیان کیا کہ حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اجازت طلب کی، اس وقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے بستر پر لیٹے ہوئے تھے، حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی چادر اوڑھ رکھی تھی۔آپ نے حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ کو اس حالت میں اندر آنے کی اجازت دے دی، حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ نے اپنی بات کی، پھر چلے گئے، ان کے بعد حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے اجازت طلب کی، آپ نے اجازت دے دی۔وہ بھی جس کام کے لئے آئے تھے، وہ کیا، پھر چلے گئے۔حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے کہا: پھر میں نے آپ کے پاس حاضری کی اجازت چاہی تو آپ اٹھ کر بیٹھ گئے اور حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے کہا: "اپنے کپڑے اپنے اوپر اکھٹے کرلو۔"پھر میں جس کام کے لئے آیا تھا وہ کیا اور واپس آگیا توحضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے پوچھا: اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! کیا وجہ ہے میں نے آپ کو نہیں دیکھا کہ آپ ابو بکر رضی اللہ عنہ اور عمر رضی اللہ عنہ کے لئے اس طرح ہڑ بڑا کے اٹھے ہوں جس طرح عثمان رضی اللہ عنہ کے لئے اٹھے۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "عثمان انتہائی حیادار ہیں، مجھے ڈر تھا کہ میں نے اسی حالت میں ان کو آنے کی اجازت دی تو وہ اپنی ضرورت کے بارے میں مجھ سے بات نہیں کرسکیں گے۔"
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی اہلیہ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا اور حضرت عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ان سے بیان کیا کہ حضرت ابو بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اجازت طلب کی،اس وقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے بستر پر لیٹے ہوئے تھے،حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی چادر اوڑھ رکھی تھی۔آپ نے حضرت ابو بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو اس حالت میں اندر آنے کی اجازت دے دی،حضرت ابو بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اپنی بات کی،پھر چلے گئے،ان کے بعد حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اجازت طلب کی،آپ نے اجازت دے دی۔وہ بھی جس کام کے لئے آئے تھے،وہ کیا،پھر چلے گئے۔حضرت عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا:پھر میں نے آپ کے پاس حاضری کی اجازت چاہی تو آپ اٹھ کر بیٹھ گئے اور حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے کہا:"اپنے کپڑے اپنے اوپر اکھٹے کرلو۔"پھر میں جس کام کے لئے آیا تھا وہ کیا اور واپس آگیا توحضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے پوچھا:اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! کیا وجہ ہے میں نے آپ کو نہیں دیکھا کہ آپ ابو بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے لئے اس طرح ہڑ بڑا کے اٹھے ہوں جس طرح عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے لئے اٹھے۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"عثمان انتہائی حیادار ہیں،مجھے ڈر تھا کہ میں نے اسی حالت میں ان کو آنے کی اجازت دی تو وہ اپنی ضرورت کے بارے میں مجھ سے بات نہیں کرسکیں گے۔"
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 6210  
1
حدیث حاشیہ:
مفردات الحدیث:
(1)
مرط عائشة:
عائشہ کی گرم چادر۔
(2)
كما فزعت لعثمان:
جیسے آپ نے عثمان کے لیے اہتمام کیا اور ان کو اہمیت دی۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 6210