صحيح مسلم
كِتَاب فَضَائِلِ الصَّحَابَةِ -- صحابہ کرام رضی اللہ عنھم کے فضائل و مناقب
4. باب مِنْ فَضَائِلِ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ:
باب: سیدنا علی رضی اللہ عنہ کی بزرگی کا بیان۔
حدیث نمبر: 6218
وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ ، عَنْ شُعْبَةَ . ح وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، وَابْنُ بَشَّارٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ الْحَكَمِ ، عَنْ مُصْعَبِ بْنِ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ ، عَنْ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ ، قَالَ: " خَلَّفَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلِيَّ بْنَ أَبِي طَالِبٍ فِي غَزْوَةِ تَبُوكَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، تُخَلِّفُنِي فِي النِّسَاءِ، وَالصِّبْيَانِ، فَقَالَ: أَمَا تَرْضَى أَنْ تَكُونَ مِنِّي بِمَنْزِلَةِ هَارُونَ مِنْ مُوسَى، غَيْرَ أَنَّهُ لَا نَبِيَّ بَعْدِي ".
محمد بن جعفر (غندر) نے کہا: ہمیں شعبہ نے حکم سے حدیث بیان کی، انھوں نے مصعب بن سعد بن ابی وقاص سے روایت کی، انھوں نے حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے غزوہ تبوک کے موقعہ پر سیدنا علی رضی اللہ عنہ کو (مدینہ میں) خلیفہ بنایا، تو انہوں نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ! آپ مجھے عورتوں اور بچوں میں چھوڑے جاتے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کیا تم اس بات سے خوش نہیں ہوتے کہ تمہارا درجہ میرے پاس ایسا ہو جیسے موسیٰ علیہ السلام کے پاس ہارون علیہ السلام کا تھا، لیکن میرے بعد کوئی پیغمبر نہیں ہے۔
حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت علی بن ابی طالب رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو غزوہ تبوک میں اپنے پیچھے چھوڑا تو انہوں نے عرض کیا،اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم !آپ مجھے عورتوں اور بچوں میں چھوڑرہے ہیں تو آپ نے فرمایا:"کیاآپ اس پر راضی نہیں ہیں کہ تمھیں مجھ سے وہی نسبت ہوجونسبت ہارون ؑ کو موسیٰ ؑ سے تھی،ہاں یہ بات ہے،میرے بعد کوئی نبی نہیں ہے۔"
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث115  
´علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کے مناقب و فضائل۔`
سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے علی رضی اللہ عنہ سے فرمایا: کیا تم اس بات پر خوش نہیں کہ تم میری طرف سے ایسے ہی رہو جیسے ہارون موسیٰ کی طرف سے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/باب فى فضائل اصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 115]
اردو حاشہ:
(1)
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت علی رضی اللہ عنہ سے یہ ارشاد اس وقت فرمایا تھا، جب نبی علیہ السلام غزوہ تبوک کے لیے تشریف لے گئے اور مدینہ منورہ کے انتظام کے لیے حضرت علی رضی اللہ عنہ کو مقرر فرمایا۔
حضرت علی رضی اللہ عنہ کو جہاد سے پیچھے رہنے پر افسوس ہوا اور عرض کیا:
کیا آپ مجھے عورتوں اور بچوں میں چھوڑے جاتے ہیں۔
اس پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مذکورہ بالا ارشاد فرمایا:
(صحيح البخاري، المغازي، باب غزوه تبوك، حديث: 4416)

(2)
بعض لوگوں نے اس سے حضرت علی رضی اللہ عنہ کی خلافت بلا فصل ثابت کرنے کی کوشش کی ہے، وہ کہتے ہیں:
حضرت ہارون علیہ السلام حضرت موسیٰ علیہ السلام کے خلیفہ تھے اسی طرح حضرت علی رضی اللہ عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے خلیفہ ہیں۔
اس بنا پر وہ لوگ خلفائے ثلاثہ رضی اللہ عنھم پر اعتراض کرتے ہیں کہ انہوں نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کا حق لے لیا۔
در حقیقت یہ محض مغالطہ ہے کیونکہ حضرت ہارون علیہ السلام کی خلافت عارضی تھی اور حضرت موسیٰ علیہ السلام کی زندگی میں تھی۔
اس طرح غزوہ تبوک میں حضرت علی رضی اللہ عنہ کی خلافت عارضی تھی اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی میں تھی۔
حضرت ہارون علیہ السلام حضرت موسیٰ علیہ السلام کی وفات کے بعد ان کے خلیفہ نہیں بنے کیونکہ ان کی وفات حضرت موسیٰ علیہ السلام کی زندگی میں ہو چکی تھی۔
حضرت موسیٰ علیہ السلام کے بعد ان کا منصب یوشع بن نون علیہ السلام نے سنبھالا تھا۔
اس حدیث کی روشنی میں اگر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی کے بعد حضرت علی رضی اللہ عنہ کی خلافت مستقل تسلیم کر بھی لی جائے تو اس امر کی کوئی دلیل نہیں کہ یہ خلافت بلا فصل ہو گی۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 115