صحيح مسلم
كِتَاب فَضَائِلِ الصَّحَابَةِ -- صحابہ کرام رضی اللہ عنھم کے فضائل و مناقب
4. باب مِنْ فَضَائِلِ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ:
باب: سیدنا علی رضی اللہ عنہ کی بزرگی کا بیان۔
حدیث نمبر: 6224
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا حَاتِمٌ يَعْنِي ابْنَ إِسْمَاعِيلَ ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي عُبَيْدٍ ، عَنْ سَلَمَةَ ابْنِ الْأَكْوَعِ ، قَالَ: كَانَ عَلِيٌّ قَدْ تَخَلَّفَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي خَيْبَرَ، وَكَانَ رَمِدًا، فَقَالَ: " أَنَا أَتَخَلَّفُ عَنِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَخَرَجَ عَلِيٌّ، فَلَحِقَ بِالنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَلَمَّا كَانَ مَسَاءُ اللَّيْلَةِ الَّتِي فَتَحَهَا اللَّهُ فِي صَبَاحِهَا، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَأُعْطِيَنَّ الرَّايَةَ أَوْ لَيَأْخُذَنَّ بِالرَّايَةِ غَدًا رَجُلٌ يُحِبُّهُ اللَّهُ وَرَسُولُهُ، أَوَ قَالَ يُحِبُّ اللَّهَ وَرَسُولَهُ يَفْتَحُ اللَّهُ عَلَيْهِ، فَإِذَا نَحْنُ بِعَلِيٍّ وَمَا نَرْجُوهُ، فَقَالُوا: هَذَا عَلِيٌّ فَأَعْطَاهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الرَّايَةَ، فَفَتَحَ اللَّهُ عَلَيْهِ ".
حضرت سلمہ بن اکوع رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، کہا: غزوہ خیبر میں حضرت علی رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے پیچھے رہ گئے، انھیں آشوب چشم تھا۔پھر انھوں نے کہا: میں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پیچھے رہ گیا!چنانچہ حضرت علی رضی اللہ عنہ (وہاں سے) نکلے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے آملے، جب اس رات کی شام آئی جس کی صبح کو اللہ تعالیٰ نے خیبر فتح کرایا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "کل میں جھنڈا اس کودوں گایا (فرمایا:) کل جھنڈا وہ شخص لے گا جس سے اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو محبت ہے یا فرمایا: جواللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت کرتاہے، اللہ تعالیٰ اس کے ہاتھ پر فتح دے گا۔"پھر اچانک ہم نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کو دیکھا اور ہمیں اس کے بارے میں کوئی توقع نہیں تھی تو صحابہ رضوان للہ عنھم اجمعین نے کہا: یہ حضرت علی رضی اللہ عنہ ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو جھنڈا عطا کردیا اور اللہ نے ان کے ہاتھ پرفتح عطا کردی۔
حضرت سلمہ بن اکوع رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں،غزوہ خیبر میں حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے پیچھے رہ گئے،انھیں آشوب چشم تھا۔پھر انھوں نے کہا:میں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پیچھے رہ گیا!چنانچہ حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ (وہاں سے) نکلے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے آملے،جب اس رات کی شام آئی جس کی صبح کو اللہ تعالیٰ نے خیبر فتح کرایا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"کل میں جھنڈا اس کودوں گایا(فرمایا:)کل جھنڈا وہ شخص لے گا جس سے اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو محبت ہے یا فرمایا:جواللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت کرتاہے،اللہ تعالیٰ اس کے ہاتھ پر فتح دے گا۔"پھر اچانک ہم نے حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو دیکھا اور ہمیں اس کے بارے میں کوئی توقع نہیں تھی تو صحابہ رضوان للہ عنھم اجمعین نے کہا:یہ حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ ہیں،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو جھنڈا عطا کردیا اور اللہ نے ان کے ہاتھ پرفتح عطا کردی۔
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 6224  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
ان حدیثوں میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت علی کی اللہ اور اس کے رسول سے محبت اور اللہ اور اس کے رسول کی ان سے محبت کی تصدیق فرمائی ہے،
جو ان کے لیے انتہائی سعادت اور ان کے کمال ایمان کی بین دلیل ہے اور پھر ان کے ہاتھوں خیبر کے غیر معمولی قلعہ کی فتح کی بشارت دی ہے،
جو ان کی اللہ کے ہاں قبولیت کی علامت ہے،
لیکن ان جزوی فضائل سے پہلے تین خلفاء پر برتری ثابت نہیں ہوتی،
کیونکہ ان کی برتری صریح اور واضح دلائل سے ثابت ہے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 6224