صحيح مسلم
كِتَاب فَضَائِلِ الصَّحَابَةِ -- صحابہ کرام رضی اللہ عنھم کے فضائل و مناقب
5. باب فِي فَضْلِ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ:
باب: سیدنا سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ کی فضیلت۔
حدیث نمبر: 6230
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ بْنِ قَعْنَبٍ ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ بِلَالٍ ، عَنْ يَحْيَي بْنِ سَعِيدٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَامِرِ بْنِ رَبِيعَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: " أَرِقَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ لَيْلَةٍ، فَقَالَ: لَيْتَ رَجُلًا صَالِحًا مِنْ أَصْحَابِي يَحْرُسُنِي اللَّيْلَةَ، قَالَتْ: وَسَمِعْنَا صَوْتَ السِّلَاحِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَنْ هَذَا؟ قَالَ: سَعْدُ بْنُ أَبِي وَقَّاصٍ يَا رَسُولَ اللَّهِ، جِئْتُ أَحْرُسُكَ، قَالَتْ عَائِشَةُ: فَنَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى سَمِعْتُ غَطِيطَهُ ".
سلیمان بن بلال نے یحییٰ بن سعید سے، انھوں نے عبداللہ بن عامر بن ربیعہ سے، انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی، کہا: ایک رات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سو نہ سکے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "کاش! میرے ساتھیوں میں سے کوئی صالح شخص آج پہرہ دے۔"حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: اچانک ہم نے ہتھیاروں کی آوازسنی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "یہ کون ہے؟حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ نے کہا: اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! میں آپ کا پہرہ دینے کے لئے آیا ہوں۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سو گئے حتیٰ کہ میں نے آپ کے خراٹوں کی آواز سنی۔
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بیان کرتی ہیں،ایک رات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جاگتے رہے،آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"کاش! میرے ساتھیوں میں سے کوئی صالح شخص آج پہرہ دے۔"حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے کہا:اچانک ہم نے ہتھیاروں کی آوازسنی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"یہ کون ہے؟حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا:اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! میں آپ کا پہرہ دینے کے لئے آیا ہوں۔حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے کہا:تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سو گئے حتیٰ کہ میں نے آپ کے خراٹوں کی آواز سنی۔
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3756  
´سعد بن ابی وقاص رضی الله عنہ کے مناقب کا بیان`
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کسی غزوہ سے مدینہ واپس آنے پر ایک رات نیند نہیں آئی، تو آپ نے فرمایا: کاش کوئی مرد صالح ہوتا جو آج رات میری نگہبانی کرتا، ہم اسی خیال میں تھے کہ ہم نے ہتھیاروں کے کھنکھناہٹ کی آواز سنی، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: یہ کون ہے؟ آنے والے نے کہا: میں سعد بن ابی وقاص ہوں، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے پوچھا: تم کیوں آئے ہو؟ تو سعد رضی الله عنہ نے کہا: میرے دل میں یہ اندیشہ پیدا ہوا کہ کہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کوئی نقصان ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ترمذي/كتاب المناقب/حدیث: 3756]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
یعنی: اللہ کے رسول اکرمﷺ کے فرمان (رَجُلٌ صَالِحٌ) کے مصداق سعد رضی اللہ عنہ قرار پائے،
یہ ایک بہت بڑی فضیلت ہوئی کہ رسول اکرمﷺ کسی کو (رَجُلٌ صَالِحٌ) قرار دیا،
 (رَضِیَ اللہُ عَنْهُ وَأَرْضَاهُ)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 3756   
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 6230  
1
حدیث حاشیہ:
مفردات الحدیث:
(1)
أرق:
جاگتے یا بیدار رہے۔
(2)
يحرسني:
میرا پہرہ دے،
حفاظت کرے۔
فوائد ومسائل:
اس حدیث سے ثابت ہوتا ہے کہ انسان کو حزم و احتیاط اختیار کرنا چاہیے اور دشمن سے چوکنا رہنا چاہیے اور اس کے لیے اسباب و وسائل اختیار کرنا توکل کے منافی نہیں ہے اور خطرات کی صورت میں اپنے حکمرانوں کی حفاظت کا لوگوں کو بندوبست کرنا چاہیے اور اس سے حضرت سعد رضی اللہ عنہ کی آپ سے محبت و عقیدت اور آپ کی حفاظت کا جذبہ بھی معلوم ہوتا ہے اور اس وجہ سے وہ آپ کے فرمان رجلا صالحا کا مصداق بنے ہیں،
لیکن یہ واقعہ اس وقت کا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے آپ کی حفاظت کرنے کا ابھی تک مژدہ نہیں سنایا تھا،
جب یہ آیت اتری کہ اللہ آپ کی لوگوں سے حفاظت فرمائے گا تو پھر آپ کو کسی ظاہری پہرہ داری کی ضرورت نہ رہی۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 6230