صحيح مسلم
كِتَاب فَضَائِلِ الصَّحَابَةِ -- صحابہ کرام رضی اللہ عنھم کے فضائل و مناقب
5. باب فِي فَضْلِ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ:
باب: سیدنا سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ کی فضیلت۔
حدیث نمبر: 6231
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ . ح وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رُمْحٍ ، أَخْبَرَنَا اللَّيْثُ ، عَنْ يَحْيَي بْنِ سَعِيدٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَامِرِ بْنِ رَبِيعَةَ ، أَنَّ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: " سَهِرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَقْدَمَهُ الْمَدِينَةَ لَيْلَةً، فَقَالَ: لَيْتَ رَجُلًا صَالِحًا مِنْ أَصْحَابِي يَحْرُسُنِي اللَّيْلَةَ، قَالَتْ: فَبَيْنَا نَحْنُ كَذَلِكَ سَمِعْنَا خَشْخَشَةَ سِلَاحٍ، فَقَالَ: مَنْ هَذَا؟ قَالَ: سَعْدُ بْنُ أَبِي وَقَّاصٍ، فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَا جَاءَ بِكَ؟ قَالَ: وَقَعَ فِي نَفْسِي خَوْفٌ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَجِئْتُ أَحْرُسُهُ، فَدَعَا لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ نَامَ "، وَفِي رِوَايَةِ ابْنِ رُمْحٍ فَقُلْنَا مَنْ هَذَا.
قتیبہ بن سعید اور محمد بن رمح نے لیث سے حدیث بیان کی، انھوں نے یحییٰ بن سعید سے، انھوں نے عبداللہ بن عامر بن ربیعہ سے روایت کی کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا: کہ ایک رات مدینہ کے راستے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی آنکھ کھل گئی اور نیند اچاٹ ہو گئی، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کاش میرے اصحاب میں سے کوئی نیک بخت رات بھر میری حفاظت کرے۔ ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ اتنے میں ہمیں ہتھیاروں کی آواز معلوم ہوئی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کون ہے؟ آواز آئی کہ یا رسول اللہ! سعد بن ابی وقاص ہوں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم کیوں آئے؟ وہ بولے کہ مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر اپنے نفس میں ڈر ہوا تو میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی حفاظت کرنے کو آیا ہوں۔ پس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے لئے دعا کی اور پھر سو رہے۔
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بیان کرتی ہیں،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ آنے پر ایک رات جاگتے رہے،چنانچہ فرمایا:"اےکاش! میرے اصحاب میں سے کوئی نیک بخت رات بھر میری حفاظت کرے۔ ام المؤمنین عائشہ صدیقہ ؓ کہتی ہیں کہ اتنے میں ہمیں ہتھیاروں کی آواز معلوم ہوئی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کون ہے؟ آواز آئی کہ یا رسول اللہ! سعد بن ابی وقاص ہوں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم کیوں آئے؟ وہ بولے کہ مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر اپنے نفس میں ڈر ہوا تو میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی حفاظت کرنے کو آیا ہوں۔ پس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے لئے دعا کی اور پھر سو رہے۔ابن رمح کی روایت میں ہے،قل کی جگہ قلنا ہے،ہم نے پوچھا۔
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3756  
´سعد بن ابی وقاص رضی الله عنہ کے مناقب کا بیان`
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کسی غزوہ سے مدینہ واپس آنے پر ایک رات نیند نہیں آئی، تو آپ نے فرمایا: کاش کوئی مرد صالح ہوتا جو آج رات میری نگہبانی کرتا، ہم اسی خیال میں تھے کہ ہم نے ہتھیاروں کے کھنکھناہٹ کی آواز سنی، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: یہ کون ہے؟ آنے والے نے کہا: میں سعد بن ابی وقاص ہوں، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے پوچھا: تم کیوں آئے ہو؟ تو سعد رضی الله عنہ نے کہا: میرے دل میں یہ اندیشہ پیدا ہوا کہ کہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کوئی نقصان ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ترمذي/كتاب المناقب/حدیث: 3756]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
یعنی: اللہ کے رسول اکرمﷺ کے فرمان (رَجُلٌ صَالِحٌ) کے مصداق سعد رضی اللہ عنہ قرار پائے،
یہ ایک بہت بڑی فضیلت ہوئی کہ رسول اکرمﷺ کسی کو (رَجُلٌ صَالِحٌ) قرار دیا،
 (رَضِیَ اللہُ عَنْهُ وَأَرْضَاهُ)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 3756   
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 6231  
1
حدیث حاشیہ:
مفردات الحدیث:
خشخشة السلاح:
ہتھیاروں کے باہمی ٹکراؤ کی آواز،
ان سے پیدا ہونے والی جھنکار۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 6231