صحيح مسلم
كِتَاب فَضَائِلِ الصَّحَابَةِ -- صحابہ کرام رضی اللہ عنھم کے فضائل و مناقب
5. باب فِي فَضْلِ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ:
باب: سیدنا سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ کی فضیلت۔
حدیث نمبر: 6237
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبَّادٍ ، حَدَّثَنَا حَاتِمٌ يَعْنِي ابْنَ إِسْمَاعِيل ، عَنْ بُكَيْرِ بْنِ مِسْمَارٍ ، عَنْ عَامِرِ بْنِ سَعْدٍ ، عَنْ أَبِيهِ : " أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، جَمَعَ لَهُ أَبَوَيْهِ يَوْمَ أُحُدٍ، قَالَ: كَانَ رَجُلٌ مِنَ الْمُشْرِكِينَ قَدْ أَحْرَقَ الْمُسْلِمِينَ، فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ارْمِ فِدَاكَ أَبِي وَأُمِّي، قَالَ: فَنَزَعْتُ لَهُ بِسَهْمٍ لَيْسَ فِيهِ نَصْلٌ فَأَصَبْتُ جَنْبَهُ، فَسَقَطَ فَانْكَشَفَتْ عَوْرَتُهُ، فَضَحِكَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، حَتَّى نَظَرْتُ إِلَى نَوَاجِذِهِ ".
عامر بن سعد نے اپنے والد سے روایت کی، کہ جنگ اُحد کےدن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے لیے ایک ساتھ اپنے ماں باپ کا نام لیا۔مشرکوں میں سے ایک شخص نے مسلمانوں کو جلا ڈالا تھا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے سعد سے کہا: "تیر چلا ؤ تم پرمیرے ماں باپ فداہوں!"حضرت سعد رضی اللہ عنہ نے کہا: میں نے اس کے لیے (ترکش سے) ایک تیر کھینچا، اس کے پرَہی نہیں تھے۔میں نے وہ اس کے پہلو میں مارا تو وہ گر گیا اور اس کی شرمگاہ (بھی) کھل گئی تو (اس کے اس طرح گرنے پر) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہنس پڑے، یہاں تک کے مجھے آپ کی داڑھیں نظر آنے لگیں (آپ صلی اللہ علیہ وسلم کھل کھلاکرہنسے۔)
عامر بن سعد رضی اللہ تعالیٰ عنہ اپنے باپ سے روایت کرتے ہیں،کہ جنگ اُحد کےدن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے لیے ایک ساتھ اپنے ماں باپ کا نام لیا۔مشرکوں میں سے ایک شخص نے مسلمانوں کو جلا ڈالا تھا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے سعد سے کہا: "تیر چلا ؤ تم پرمیرے ماں باپ فداہوں!"حضرت سعد رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا: میں نے اس کے لیے (ترکش سے) ایک تیر کھینچا،اس کے پرَہی نہیں تھے۔میں نے وہ اس کے پہلو میں مارا تو وہ گر گیا اور اس کی شرمگاہ(بھی) کھل گئی تو (اس کے اس طرح گرنے پر) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہنس پڑے،یہاں تک کے میں نے آپ کے نوکدار دانت دیکھ لیے۔
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 6237  
1
حدیث حاشیہ:
مفردات الحدیث:
احرق المسلمين:
اس نے مسلمانوں کو بھون ڈالا،
ان کا قتل عام کیا اس لیے جب حضرت سعد رضی اللہ عنہ نے اس کا نشانہ لے کر،
اس کو تیر مارا اور وہ چاروں شانے چت گر گیا تو آپ اس کے قتل و ذلت سے خوش ہو کر ہنس دئیے،
اس کی شرم گاہ کے کھل جانے پر نہیں،
سب کے سامنے رسوا ہونے پر خوش ہوئے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 6237