صحيح مسلم
كِتَاب فَضَائِلِ الصَّحَابَةِ -- صحابہ کرام رضی اللہ عنھم کے فضائل و مناقب
6. باب مِنْ فَضَائِلِ طَلْحَةَ وَالزُّبَيْرِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا:
باب: سیدنا طلحہ اور سیدنا زبیر رضی اللہ عنہما کی فضیلت۔
حدیث نمبر: 6247
وحَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ يَعْنِي ابْنَ مُحَمَّدٍ ، عَنْ سُهَيْلٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ عَلَى حِرَاءٍ هُوَ وَأَبُو بَكْرٍ، وَعُمَرُ، وَعُثْمَانُ، وَعَلِيٌّ، وَطَلْحَةُ، وَالزُّبَيْرُ، فَتَحَرَّكَتِ الصَّخْرَةُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: اهْدَأْ فَمَا عَلَيْكَ إِلَّا نَبِيٌّ، أَوْ صِدِّيقٌ، أَوْ شَهِيدٌ ".
عبد العزیزبن محمد نے سہیل (بن ابی صالح) سے، انھوں نے اپنے والد سے، انھوں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم حراء پہاڑ پر تھے۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم خود حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ، حضرت عمر رضی اللہ عنہ، حضرت عثمان رضی اللہ عنہ، حضرت علی رضی اللہ عنہ، حضرت طلحہ رضی اللہ عنہ اور حضرت زبیر رضی اللہ عنہ تو چٹان (جس پر یہ سب تھے) ہلنے لگی، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: " ٹھہرجاؤ، تجھ پر نبی یا صدیق یا شہید کے علاوہ اور کوئی نہیں۔"
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم حراء پہاڑ پرکھڑے تھے،آپ کے ساتھ،ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ،عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ،عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ،علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ،طلحہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بھی تھے تو ایک چٹان نےحرکت کی،اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"پرسکون ہوجا،ٹھہرجا،کیونکہ تجھ پر بس،نبی،صدیق یا شہید ہی ہے۔""اهداء:اُسكُن" کے ہم معنی ہے،ساکن ہوجا،ٹھہر جا۔"
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3696  
´عثمان بن عفان رضی الله عنہ کے مناقب کا بیان`
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم، ابوبکر، عمر، علی، عثمان، طلحہ، اور زبیر رضی الله عنہم حرا پہاڑ ۱؎ پر تھے، تو وہ چٹان جس پر یہ لوگ تھے ہلنے لگی تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ٹھہری رہ، تجھ پر نبی، صدیق اور شہید ہیں۔‏‏‏‏ [سنن ترمذي/كتاب المناقب/حدیث: 3696]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
صحیح بخاري کتاب فضائل الصحابة (باب مناقب أبي بکر) اور (باب مناقب عثمان) میں احد پہاڑ کا تذکرہ ہے،
حافظ ابن حجر ؒ کے بقول: یہ دو الگ الگ واقعات ہیں،
اس میں کوئی تضاد یا تعارض کی بات نہیں ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 3696   
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 6247  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نبی تھے اور ابوبکر شہید اور باقی حضرات کی آپ نے شہادت کی پیشن گوئی فرمائی،
اگلی روایت میں حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ کو بھی شہداء میں شمار کیا گیا ہے،
کیونکہ وہ بھی ان لوگوں میں داخل ہیں،
جن کے بارے میں آپ نے جنت کی گواہی دی ہے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 6247