صحيح مسلم
كِتَاب فَضَائِلِ الصَّحَابَةِ -- صحابہ کرام رضی اللہ عنھم کے فضائل و مناقب
6. باب مِنْ فَضَائِلِ طَلْحَةَ وَالزُّبَيْرِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا:
باب: سیدنا طلحہ اور سیدنا زبیر رضی اللہ عنہما کی فضیلت۔
حدیث نمبر: 6251
حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، عَنْ الْبَهِيِّ ، عَنْ عُرْوَةَ ، قَالَ: قَالَتْ لِي عَائِشَةُ : " كَانَ أَبَوَاكَ مِنَ الَّذِينَ اسْتَجَابُوا لِلَّهِ وَالرَّسُولِ مِنْ بَعْدِ مَا أَصَابَهُمُ الْقَرْحُ ".
بہی نے عروہ سے روایت کی کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے مجھ سے فرمایا: " تمھا رے دونوں والد ان لوگوں میں سے تھے جنھوں نے زخم کھا نے کے بعد بھی اللہ اور اس کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بلا وے پر لبیک کہا۔
حضرت عروہ رحمۃ ا للہ علیہ بیان کرتے ہیں،حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے مجھے فرمایا،تیرا باپ،نانا،ان لوگوں میں داخل تھے،جنہوں نے زخمی ہونے کے باوجود اللہ اور اس کے حکم کو قبول کیا۔
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 6251  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
غزوہ اُحد میں جب مسلمان زخموں سے چور تھے،
آپ نے 4 شوال بروز ہفتہ،
دشمن کے تعاقب کا حکم دیا اور فرمایا،
صرف وہی لوگ جائیں گے،
جو معرکہ اُحد میں موجود تھے،
مسلمان زخموں سے چور اور غم سے نڈھال اور اندیشہ خوف سے دوچار تھے،
لیکن سب نے بلا تردد سر اطاعت خم کر دیا اور مشرکین مکہ کے تعاقب میں نکلے۔
(تفصیل کے لیے دیکھئے،
الرحیق المختوم،
غزوہ حمراء الاسد)

   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 6251