صحيح البخاري
كِتَاب الْجَنَائِزِ -- کتاب: جنازے کے احکام و مسائل
30. بَابُ إِحْدَادِ الْمَرْأَةِ عَلَى غَيْرِ زَوْجِهَا:
باب: عورت کا اپنے خاوند کے سوا اور کسی پر سوگ کرنا کیسا ہے؟
حدیث نمبر: 1281
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بَكْرِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ نَافِعٍ، عَنْ زَيْنَبَ بِنْتِ أَبِي سَلَمَةَ أَخْبَرَتْهُ , قَالَتْ: دَخَلْتُ عَلَى أُمِّ حَبِيبَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَقَالَتْ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , يَقُولُ: لَا يَحِلُّ لِامْرَأَةٍ تُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ تُحِدُّ عَلَى مَيِّتٍ فَوْقَ ثَلَاثٍ، إِلَّا عَلَى زَوْجٍ أَرْبَعَةَ أَشْهُرٍ وَعَشْرًا.
ہم سے اسماعیل بن ابی اویس نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا کہ مجھ سے امام مالک نے بیان کیا ‘ ان سے عبداللہ بن ابی بکر نے بیان کیا ‘ ان سے محمد بن عمرو بن حزم نے ‘ ان سے حمید بن نافع نے ‘ ان کو زینب بنت ابی سلمہ رضی اللہ عنہا نے خبر دی کہ وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ مطہرہ ام حبیبہ رضی اللہ عنہا کے پاس گئی تو انہوں نے فرمایا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے کہ کوئی بھی عورت جو اللہ اور یوم آخرت پر ایمان رکھتی ہو اس کے لیے شوہر کے سوا کسی مردے پر بھی تین دن سے زیادہ سوگ منانا جائز نہیں ہے۔ ہاں شوہر پر چار مہینے دس دن تک سوگ منائے۔