صحيح مسلم
كِتَاب فَضَائِلِ الصَّحَابَةِ -- صحابہ کرام رضی اللہ عنھم کے فضائل و مناقب
8. باب فَضَائِلِ الْحَسَنِ وَالْحُسَيْنِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا:
باب: سیدنا حسن اور سیدنا حسین رضی اللہ عنہما کی فضیلت۔
حدیث نمبر: 6260
حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الرُّومِيُّ الْيَمَامِيُّ ، وَعَبَّاسُ بْنُ عَبْدِ الْعَظِيمِ الْعَنْبَرِيُّ ، قَالَا: حَدَّثَنَا النَّضْرُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا عِكْرِمَةُ وَهُوَ ابْنُ عَمَّارٍ ، حَدَّثَنَا إِيَاسٌ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: " لَقَدْ قُدْتُ بِنَبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالْحَسَنِ، وَالْحُسَيْنِ، بَغْلَتَهُ الشَّهْبَاءَ، حَتَّى أَدْخَلْتُهُمْ حُجْرَةَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، هَذَا قُدَّامَهُ، وَهَذَا خَلْفَهُ ".
ہمیں ایاس نے اپنے والد سے حدیث سنائی، کہا: میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور حضرت حسن اور حسین رضوان للہ عنھم اجمعین کو آپ کے سفید خچر پر بٹھا کر اس کی باگ پکڑ کر چلا، یہاں تک کہ انھیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے گھر میں لے گیا۔یہ (ایک بچہ) آپ کے آگے بیٹھ گیا اور وہ (دوسرا بچہ) آپ کے پیچھے بیٹھ گیا۔
حضرت ایاس رحمۃ ا للہ علیہ اپنے باپ(سلمہ بن اکوع رضی اللہ تعالیٰ عنہ) سے بیان کرتے ہیں،میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم حضرت حسن وحضرت حسین رضوان اللہ عنھم اجمعین کو آپ کی سفید خچر پر بٹھا کر آگے سے پکڑ کر چلا ہوں،حتیٰ کہ میں نےان سب کو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے کمرے میں داخل کیا،یہ آپ کے آگے تھے اور یہ آپ کے پیچھے تھے۔
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 6260  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
اگر سواری کا جانور قوی ہو تو اس پر ایک سے زائد افراد سواری کر سکتے ہیں اور آپ نے پیار و محبت کی بنا پر دونوں کو اپنے آگے اور پیچھے بٹھایا ہوا تھا۔
ان احادیث میں حضرت حسن رضی اللہ عنہ سے محبت کرنے کا تذکرہ ہے حضرت حسین رضی اللہ عنہ کے بارے میں نہیں لیکن شیعہ حضرات کا سارا زور حضرت حسین رضی اللہ عنہ سے پیار و محبت پر ہے جس سے معلوم ہوا یہ خواہش پرست لوگ ہیں جو دین کے تقاضوں سے کوسوں دور ہیں۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 6260