صحيح مسلم
كِتَاب فَضَائِلِ الصَّحَابَةِ -- صحابہ کرام رضی اللہ عنھم کے فضائل و مناقب
10. باب فَضَائِلِ زَيْدِ بْنِ حَارِثَةَ وَأُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا:
باب: سیدنا زید بن حارثہ اور سیدنا اسامہ بن زیدرضی اللہ عنہما کی فضیلت۔
حدیث نمبر: 6264
حَدَّثَنَا يَحْيَي بْنُ يَحْيَي ، وَيَحْيَي بْنُ أَيُّوبَ ، وَقُتَيْبَةُ ، وَابْنُ حُجْرٍ ، قَالَ يَحْيَي بْنُ يَحْيَي: أَخْبَرَنَا، وقَالَ الْآخَرُونَ: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ يَعْنُونَ ابْنَ جَعْفَرٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ ، أَنَّهُ سَمِعَ ابْنَ عُمَرَ ، يَقُولُ: " بَعَثَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعْثًا، وَأَمَّرَ عَلَيْهِمْ أُسَامَةَ بْنَ زَيْدٍ، فَطَعَنَ النَّاسُ فِي إِمْرَتِهِ، فَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: إِنْ تَطْعَنُوا فِي إِمْرَتِهِ، فَقَدْ كُنْتُمْ تَطْعَنُونَ فِي إِمْرَةِ أَبِيهِ، مِنْ قَبْلُ وَايْمُ اللَّهِ إِنْ كَانَ لَخَلِيقًا لِلْإِمْرَةِ، وَإِنْ كَانَ لَمِنْ أَحَبِّ النَّاسِ إِلَيَّ، وَإِنَّ هَذَا لَمِنْ أَحَبِّ النَّاسِ إِلَيَّ بَعْدَهُ ".
عبداللہ بن دینار سے روایت ہے، انھوں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے سنا، کہہ رہے تھے: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک لشکر بھیجا اور اُسامہ بن زید کو اس کا امیر مقرر فرمایا۔کچھ لوگوں نے ان کی امارت پر اعتراض کیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (خطبہ دینے کے لئے) کھڑے ہوئے اور فرمایا: "تم نےاگر اس (اسامہ رضی اللہ عنہ) کی امارت پر اعتراض کیا ہےتواس سے پہلے اس کے والد کی امارت پر بھی اعتراض کرتے تھے۔اللہ کی قسم! وہ بھی امارت کا اہل تھا اور بلاشبہ میرے محبوب ترین لوگوں میں سے تھا اور ا س کے بعد بلاشبہ یہ (بھی) میرے محبوب ترین لوگوں میں سے ہے۔
حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک لشکر بھیجا اور اُسامہ بن زید کو اس کا امیر مقرر فرمایا۔کچھ لوگوں نے ان کی امارت پر اعتراض کیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (خطبہ دینے کے لئے) کھڑے ہوئے اور فرمایا:"تم نےاگر اس(اسامہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ) کی امارت پر اعتراض کیا ہےتواس سے پہلے اس کے والد کی امارت پر بھی اعتراض کرتے تھے۔اللہ کی قسم! وہ بھی امارت کا اہل تھا اور بلاشبہ میرے محبوب ترین لوگوں میں سے تھا اور ا س کے بعد بلاشبہ یہ میرے محبوب ترین لوگوں میں سے ہے۔
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3816  
´زید بن حارثہ رضی الله عنہ کے مناقب کا بیان`
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک لشکر روانہ فرمایا اور اس کا امیر اسامہ بن زید کو بنایا تو لوگ ان کی امارت پر تنقید کرنے لگے چنانچہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر تم ان کی امارت میں طعن کرتے ہو تو اس سے پہلے ان کے باپ کی امارت پر بھی طعن کر چکے ہو ۱؎، قسم اللہ کی! وہ (زید) امارت کے مستحق تھے اور وہ مجھے لوگوں میں سب سے زیادہ محبوب تھے، اور ان کے بعد یہ بھی (اسامہ) لوگوں میں مجھے سب سے زیادہ محبوب ہیں۔‏‏‏‏ [سنن ترمذي/كتاب المناقب/حدیث: 3816]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
آپ کا اشارہ غزوہ موتہ میں زید کو امیر بنانے کے واقعے کی طرف ہے،
اس حدیث سے دونوں باپ بیٹوں کی فضیلت ثابت ہوتی ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 3816   
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 6264  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت زید بن حارثہ رضی اللہ عنہ کو مختلف مواقع پر امیر مقرر کیا تھا اور آخری دفعہ غزوہ موتہ میں امیر مقرر کیا،
جس میں وہ شہادت سے ہم کنار ہو گئے،
چونکہ ان پر غلامی کا داغ لگ چکا تھا،
اس لیے بعض لوگ ان کی امارت پر ناگواری محسوس کرتے اور اس پر اعتراض کرتے اور آپ نے مرض الموت میں حضرت اسامہ کو امیر مقرر کر کے لشکر موتہ کی طرف جانے کا حکم دیا اور ان کی نوخیزی کی بنا پر،
کبار صحابہ کی موجودگی میں امیر مقرر کرنے پر اعتراض ہوا اور یہ لشکر آپ کی بیماری کی شدت کی بنا پر رک گیا تھا اور بعد میں حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے اس کو روانہ کیا تھا۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 6264