صحيح مسلم
كِتَاب فَضَائِلِ الصَّحَابَةِ -- صحابہ کرام رضی اللہ عنھم کے فضائل و مناقب
11. باب فَضَائِلِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ جَعْفَرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا:
باب: سیدنا عبداللہ بن جعفر رضی اللہ عنہ کی فضیلت۔
حدیث نمبر: 6270
حَدَّثَنَا شَيْبَانُ بْنُ فَرُّوخَ ، حَدَّثَنَا مَهْدِيُّ بْنُ مَيْمُونٍ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي يَعْقُوبَ ، عَنْ الْحَسَنِ بْنِ سَعْدٍ مَوْلَى الْحَسَنِ بْنِ عَلِيٍّ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ جَعْفَرٍ ، قَالَ: " أَرْدَفَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ يَوْمٍ خَلْفَهُ، فَأَسَرَّ إِلَيَّ حَدِيثًا لَا أُحَدِّثُ بِهِ أَحَدًا مِنَ النَّاسِ ".
حضرت حسن بن علی رضی اللہ عنہ کے آزاد کردہ غلام حسن بن سعد نے حضرت عبداللہ بن جعفر رضی اللہ عنہ سے ر وایت کی، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک دن مجھے سواری پر اپنے پیچھے بٹھایا، پھر مجھے راز داری سے ایک بات بتائی جو میں لوگوں میں سے کسی بھی شخص کو نہیں سناؤں گا۔
حضرت عبداللہ بن جعفر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک دن مجھے اپنے پیچھے سوارکرلیا اور مجھے ایک راز کی بات بتائی،جو میں کسی انسان کو نہیں بتاؤں گا۔
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 6270  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
حضرت عبداللہ بن جعفر رضی اللہ عنہ کا آپ کے استقبال کے لیے مدینہ سے باہر جانا اور آپ کا ان کو اپنے آگے یا پیچھے سوار کرنا،
باہمی محبت و پیار کی علامت ہے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا کسی سے پیار و محبت کرنا اس کے لیے سعادت و فضیلت ہے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 6270