صحيح مسلم
كِتَاب فَضَائِلِ الصَّحَابَةِ -- صحابہ کرام رضی اللہ عنھم کے فضائل و مناقب
12. باب فَضَائِلِ خَدِيجَةَ أُمِّ الْمُؤْمِنِينَ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهَا:
باب: ام المؤمنین سیدہ خدیجہ رضی اللہ عنہا کی فضیلت۔
حدیث نمبر: 6273
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَأَبُو كُرَيْبٍ ، وَابْنُ نُمَيْرٍ ، قَالُوا: حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَيْلٍ ، عَنْ عُمَارَةَ ، عَنْ أَبِي زُرْعَةَ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ ، قَالَ: " أَتَى جِبْرِيلُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، هَذِهِ خَدِيجَةُ قَدْ أَتَتْكَ مَعَهَا إِنَاءٌ فِيهِ إِدَامٌ، أَوْ طَعَامٌ، أَوْ شَرَابٌ، فَإِذَا هِيَ أَتَتْكَ، فَاقْرَأْ عَلَيْهَا السَّلَامَ مِنْ رَبِّهَا عَزَّ وَجَلَّ وَمِنِّي، وَبَشِّرْهَا بِبَيْتٍ فِي الْجَنَّةِ مِنْ قَصَبٍ لَا صَخَبَ فِيهِ وَلَا نَصَبَ "، قَالَ أَبُو بَكْرٍ فِي رِوَايَتِهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ: وَلَمْ يَقُلْ سَمِعْتُ، وَلَمْ يَقُلْ فِي الْحَدِيثِ: وَمِنِّي.
ابو بکر بن ابی شیبہ، ابو کریب اور ابن نمیر نے کہا: ہمیں ابن فضیل نے عمارہ سے حدیث بیان کی، انھوں نے ابو زرعہ سے، انھوں نےکہا: میں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے سنا، انھوں نے کہا: حضرت جبرائیل علیہ السلام نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور کہا: اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم !یہ خدیجہ ہیں، آپ کے پاس آئی ہیں، ان کے پاس ایک برتن ہے جس میں سالن ہے یا کھانا ہے یا مشروب ہے، چنانچہ جب یہ آپ کے پاس آجائیں تو انھیں ان کے رب عزوجل کی طرف سے اور میری طرف سے سلام کہیں اور انھیں جنت میں ایک گھر کی خوش خبری دیں جو (موتیوں کی) لمبی چھڑیوں کا بنا ہواہے، نہ اس میں کوئی شور ہے اور نہ تھکاوٹ کا گزر ہے۔ ابو بکر بن ابی شیبہ نے اپنی روایت میں کہا: "حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سےروایت ہے۔"انھوں نے"میں نے سنا" (کا لفظ) نہیں کہا اور نہ ہی حدیث میں "اورمیری طرف سے" (کالفظ) کہا ہے۔
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں،جبریل ؑ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس تشریف لائے اور کہا،اے اللہ کے رسول ( صلی اللہ علیہ وسلم )!یہ خدیجہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا آپ کی طرف آرہی ہیں،اس کے پاس برتن ہے،جس میں سالن یا کھانا یا مشروب ہے تو جب وہ آپ کے پاس پہنچ جائے تو اسے اس کے رب عزوجل اور میری طرف سے سلام کہہ دیجئے اور اسے جنت میں ایسے گھر کی بشارت دیجئے جو خول دارموتیوں کا بنا ہواہے،جس میں نہ شوروشغب ہے اور نہ تھکان ومشقت،ابوبکر کی روایت میں،مِنی،میری طرف سے،کاذکر نہیں ہے۔
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 6273  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم غار حراء میں خلوت نشین ہوتے تو حضرت خدیجہ،
کھانا پینا لے کر آتیں اور جب آپ نے حضرت خدیجہ کو اللہ تعالیٰ کی طرف سے سلام پہنچایا تو انہوں نے جواب دیا،
ان الله هو السلام،
و علی جبرائيل السلام و عليك يا رسول الله السلام ورحمة الله وبركاته،
(سنن نسائی)
اس سے حضرت خدیجہ کے فہم و ذکاء اور سوجھ بوجھ کا پتہ چلتا ہے کہ انہوں نے،
السلام علی الله نہیں کہا،
کیونکہ وہ تو سلامتی بخشنے والا ہے،
وہ سلامتی کی دعا کا محتاج نہیں ہے،
اس لیے آپ نے صحابہ کرام کو السلام علی الله کہنے کا منع فرمایا تھا اور فرمایا،
ان الله هو السلام۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 6273