صحيح مسلم
كِتَاب فَضَائِلِ الصَّحَابَةِ -- صحابہ کرام رضی اللہ عنھم کے فضائل و مناقب
18. باب مِنْ فَضَائِلِ أُمِّ أَيْمَنَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا:
باب: سیدہ ام ایمن رضی اللہ عنہا کی فضیلت۔
حدیث نمبر: 6317
حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ الْمُغِيرَةِ ، عَنْ ثَابِتٍ ، عَنْ أَنَسٍ ، قَالَ: " انْطَلَقَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى أُمِّ أَيْمَنَ، فَانْطَلَقْتُ مَعَهُ، فَنَاوَلَتْهُ إِنَاءً فِيهِ شَرَابٌ، قَالَ: فَلَا أَدْرِي أَصَادَفَتْهُ صَائِمًا، أَوْ لَمْ يُرِدْهُ، فَجَعَلَتْ تَصْخَبُ عَلَيْهِ وَتَذَمَّرُ عَلَيْهِ ".
ثابت نے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم حضرت ام ایمن رضی اللہ عنہا کے پاس تشریف لے گئے، میں بھی آ پ کے ساتھ گیا، انھوں نے آپ کے ہاتھ میں ایک برتن دیا جس میں مشروب تھا۔کہا: تو مجھے معلوم انھوں نے اچانک روزے کی حالت میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو (وہ مشروب) پکڑا دیا تھا یا آپ اسے پینا نہیں چاہتے تھے، (آپ نے پینے میں تردد فرمایا) تو وہ آپ کے سامنے زور زور سے بولنے اور غصے کا اظہار کرنے لگیں (جس طرح ایک ماں کرتی ہے۔)
حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایم ایمن رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے گھر کی طرف چلے تو میں بھی آپ کے ساتھ چل پڑا،اس نے آپ کوبرتن پیش کیا،جس میں کوئی پینےکی چیز تھی،مجھے معلوم نہیں،آپ روزے سے تھے،یاآپ کو پینے کی خواہش نہ تھی،(آپ نے واپس کردیا)تو وہ چلانے لگیں اور آپ پر غصہ نکالنے لگیں،"تذمر عليه"آپ سے غصہ نکالنے لگیں۔
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 6317  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
حضرت ام ایمن رضی اللہ عنہا نے جب آپ کو مشروب پیش کیا اور آپ نے کسی سبب سے نہ پیا تو وہ آپ کی حاضنہ پرورش کنندہ ہونے کی بنا پر آپ پر غصے ہونے لگیں اور شور کرنے لگیں،
لیکن یہ سب کچھ ناز و تدلل کی بنا پر تھا،
اس لیے آپ نے گوارا فرمایا۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 6317