صحيح مسلم
كِتَاب فَضَائِلِ الصَّحَابَةِ -- صحابہ کرام رضی اللہ عنھم کے فضائل و مناقب
22. باب مِنْ فَضَائِلِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ وَأُمِّهِ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُمَا:
باب: سیدنا عبداللہ بن مسعود اور ان کی والدہ رضی اللہ عنہما کی فضیلت۔
حدیث نمبر: 6334
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ ، عَنْ شَقِيقٍ ، عَنْ مَسْرُوقٍ ، قَالَ: كُنَّا نَأْتِي عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرٍو ، فَنَتَحَدَّثُ إِلَيْهِ، وَقَالَ ابْنُ نُمَيْرٍ عِنْدَهُ: فَذَكَرْنَا يَوْمًا عَبْدَ اللَّهِ بْنَ مَسْعُودٍ، فَقَالَ: لَقَدْ ذَكَرْتُمْ رَجُلًا لَا أَزَالُ أُحِبُّهُ بَعْدَ شَيْءٍ، سَمِعْتُهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " خُذُوا الْقُرْآنَ مِنْ أَرْبَعَةٍ: مِنْ ابْنِ أُمِّ عَبْدٍ فَبَدَأَ بِهِ، وَمُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ، وَأُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ، وَسَالِمٍ مَوْلَى أَبِي حُذَيْفَةَ ".
ابو بکر بن ابی شیبہ اور محمد بن عبداللہ بن نمیر نے کہا: ہمیں وکیع نے حدیث بیان کی، کہا: ہمیں اعمش نے (ابو وائل) شقیق سے حدیث بیان کی، انھوں نے مسروق سے روایت کی، کہا: ہم حضرت عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ کے پاس جاتے تھے اور ان کے ساتھ (علمی) گفتگو کیاکرتے تھے۔اور ابن نمیر نے کہا: ان کے پاس (گفتگو کیا کرتے تھے) چنانچہ ایک دن ہم نے (ان کے سامنے) حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کا ذکر کیا تو انھوں نےکہا: تم نے مجھ سے اس شخص کا ذکر کیا ہے کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک بات سننے کے بعد سے مسلسل اس سے محبت کرتا ہوں، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا: "قرآن چار آدمیوں سے سیکھو: ابن ام عبد (حضرت ابن مسعود) رضی اللہ عنہ سے۔آپ نے ابتداء ان سے کی۔معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ، ابن ابی کعب رضی اللہ عنہ، اور ابو حذیفہ رضی اللہ عنہ کےآزاد کردہ غلام سالم سے۔"
حضرت مسروق رحمۃ ا للہ علیہ بیان کرتے ہیں،ہم حضرت عبداللہ بن عمرو رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس جاتے تھے اور ان کے ساتھ(علمی) گفتگو کیاکرتے تھے۔اور ابن نمیر نے کہا:ان کے پاس(گفتگو کیا کرتے تھے)چنانچہ ایک دن ہم نے(ان کے سامنے)حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا ذکر کیا تو انھوں نےکہا:تم نے مجھ سے اس شخص کا ذکر کیا ہے کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک بات سننے کے بعد سے مسلسل اس سے محبت کرتا ہوں،میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا:"قرآن چار آدمیوں سے سیکھو:ابن ام عبد(حضرت ابن مسعود) رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے۔آپ نے ابتداء ان سے کی۔معاذ بن جبل رضی اللہ تعالیٰ عنہ،ابن ابی کعب رضی اللہ تعالیٰ عنہ،اور ابو حذیفہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کےآزاد کردہ غلام سالم سے۔"بعض راویوں نے نتحدث الیہ کی جگہ نتحدث عندہ کہا مقصد ایک ہی ہے۔
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3810  
´عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ کے مناقب کا بیان`
عبداللہ بن عمرو رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قرآن مجید چار لوگوں سے سیکھو: ابن مسعود، ابی بن کعب، معاذ بن جبل، اور سالم مولی ابی حذیفہ سے ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب المناقب/حدیث: 3810]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
مطلب یہ ہے کہ یہ چارصحابہ خاص طور پر قرآن کے نبی اکرمﷺ سے اخذ کرنے،
یاد کرنے،
بہتر طریقے سے ادا کرنے میں ممتاز تھے،
اس کا یہ مطلب ہرگز نہیں کہ ان کے سوا دیگر صحابہ کو قرآن یاد ہی نہیں تھا،
اور اس کا یہ مطلب بھی نہیں کہ ان سے مروی قراءت کی ضرور ہی پابندی کی جائے،
کیونکہ عثمان رضی اللہ عنہ نے اعلی ترین مقصد کے تحت ایک قراءت کے سوا تمام قراءتوں کو ختم کرا دیا تھا (اس قراءتو ں سے مراد معروف سبعہ کی قراءتیں نہیں مراد صحابہ کے مصاحف ہیں)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 3810   
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 6334  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
ان چار حضرات نے اپنے آپ کو قرآن مجید کے لیے وقف کیا تھا،
آپ کی زندگی میں آپ سے زیادہ سے زیادہ سیکھا،
اس کو آپ کے اسلوب اور لہجہ پر یاد رکھا اور آپ کے بعد دوسروں کو قرآن مجید کی تعلیم دینے کے لیے وقف کیا اور آپ کے بعد اس کی تعلیم دیتے رہے،
اس لیے آپ نے ان سے قرآن مجید سیکھنے کی ترغیب دی۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 6334