صحيح البخاري
كِتَاب الْجَنَائِزِ -- کتاب: جنازے کے احکام و مسائل
32. بَابُ قَوْلِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «يُعَذَّبُ الْمَيِّتُ بِبَعْضِ بُكَاءِ أَهْلِهِ عَلَيْهِ» إِذَا كَانَ النَّوْحُ مِنْ سُنَّتِهِ:
باب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمانا کہ میت پر اس کے گھر والوں کے رونے سے عذاب ہوتا ہے یعنی جب رونا ماتم کرنا میت کے خاندان کی رسم ہو۔
حدیث نمبر: 1288
قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا: فَلَمَّا مَاتَ عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ ذَكَرْتُ ذَلِكَ لِعَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا , فَقَالَتْ: رَحِمَ اللَّهُ عُمَرَ، وَاللَّهِ مَا حَدَّثَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ اللَّهَ لَيُعَذِّبُ الْمُؤْمِنَ بِبُكَاءِ أَهْلِهِ عَلَيْهِ وَلَكِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ: إِنَّ اللَّهَ لَيَزِيدُ الْكَافِرَ عَذَابًا بِبُكَاءِ أَهْلِهِ عَلَيْهِ، وَقَالَتْ: حَسْبُكُمُ الْقُرْآنُ وَلا تَزِرُ وَازِرَةٌ وِزْرَ أُخْرَى سورة الأنعام آية 164 , قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا: عِنْدَ ذَلِكَ , وَاللَّهُ هُوَ أَضْحَكَ , وَأَبْكَى , قَالَ: ابْنُ أَبِي مُلَيْكَةَ وَاللَّهِ مَا قَالَ ابْنُ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا شَيْئًا".
ابن عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا کہ جب عمر رضی اللہ عنہ کا انتقال ہو گیا تو میں نے اس حدیث کا ذکر عائشہ رضی اللہ عنہا سے کیا۔ انہوں نے فرمایا کہ رحمت عمر رضی اللہ عنہ پر ہو۔ بخدا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ نہیں فرمایا ہے کہ اللہ مومن پر اس کے گھر والوں کے رونے کی وجہ سے عذاب کرے گا بلکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یوں فرمایا کہ اللہ تعالیٰ کافر کا عذاب اس کے گھر والوں کے رونے کی وجہ سے اور زیادہ کر دیتا ہے۔ اس کے بعد کہنے لگیں کہ قرآن کی یہ آیت تم کو بس کرتی ہے کہ کوئی کسی کے گناہ کا ذمہ دار اور اس کا بوجھ اٹھانے والا نہیں۔ اس پر ابن عباس رضی اللہ عنہما نے اس وقت (یعنی ام ابان کے جنازے میں) سورۃ النجم کی یہ آیت پڑھی اور اللہ ہی ہنساتا ہے اور وہی رلاتا ہے۔ ابن ابی ملیکہ نے کہا کہ اللہ کی قسم! ابن عباس رضی اللہ عنہما کی یہ تقریر سن کر ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کچھ جواب نہیں دیا۔
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 1288  
1288. حضرت ابن عباس ؓ نے فرمایا کہ جب سیدناعمر ؓ شہید ہوگئے تو میں نے ام المومنین حضرت عائشہ ؓ سے یہ ذکر کیا۔انھوں نے فرمایا:اللہ تعالیٰ حضرت عمر ؓ پر رحم کرے۔ اللہ کی قسم! رسول اللہ ﷺ نے یہ نہیں فرمایا تھا کہ مومن کو اس کے گھر والوں کے اس پر رونے کی وجہ سے عذاب ہوتا ہے۔ رسول اللہ ﷺ نے تو یہ فرمایا تھا:اللہ تعالیٰ کافر کو اسکے گھر والوں کے اس پر رونے کی وجہ سے مزید عذاب کرتا ہے۔ اور فرمایا کہ قرآن کریم کی یہ آیت کریمہ تمہارے لیے کافی ہے:اور کوئی بوجھ اٹھانے والا کسی دوسرے کا بوجھ نہیں اٹھائے گا۔ حضرت ابن عباس ؓ نے اس وقت کہا:اللہ تعالیٰ ہی ہنساتا اور رلاتا ہے۔ حضرت ابن ابی ملیکہ نے کہا:اللہ کی قسم! حضرت ابن عمر ؓ نے اس وقت کچھ نہ کہا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:1288]
حدیث حاشیہ:
یہ آیت سورۃ فاطر میں ہے۔
مطلب امام بخاری ؒ کا یہ ہے کہ کسی شخص پر غیر کے فعل سے سزانہ ہوگی، مگر ہاں جب اس کو بھی اس فعل میں ایک طرح کی شرکت ہو۔
جیسے کسی کے خاندان کی رسم رونا پیٹنا نوحہ کرنا ہو اور وہ اس سے منع نہ کر جائے تو بے شک اس کے گھر والوں کے نوحہ کرنے سے اس پر عذاب ہوگا۔
بعضوں نے کہا کہ حضرت عمر ؓ کی حدیث اس پر محمول ہے کہ جب میت نوحہ کرنے کی وصیت کرجائے۔
بعضوں نے کہا کہ عذاب سے یہ مطلب ہے کہ میت کو تکلیف ہوتی ہے، اس کے گھر والوں کے نوحہ کرنے سے۔
امام ابن تيمیہ ؒ نے اسی کی تائید کی ہے حدیث لاتقتل نفس کو خود امام بخاری ؒ نے دیات وغیرہ میں وصل کیا ہے۔
اس سے امام بخاری ؒ نے یہ نکالا کہ ناحق خون کوئی اور بھی کرتا ہے تو قابیل پر اس کے گناہ کا ایک حصہ ڈالا جاتا ہے اور اس کی وجہ آنحضرت ﷺ نے یہ بیان فرمائی کہ اس نے ناحق خون کی بنا سب سے پہلے قائم کی تو اسی طرح جس کے خاندان میں نوحہ کرنے اور رونے پیٹنے کی رسم ہے اور اس نے منع نہ کیا تو کیا عجب ہے کہ نوحہ کرنے والوں کے گناہ کا ایک حصہ اس پر بھی ڈالا جائے اور اس کو عذاب ہو۔
(وحیدي)
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 1288