صحيح مسلم
كِتَاب فَضَائِلِ الصَّحَابَةِ -- صحابہ کرام رضی اللہ عنھم کے فضائل و مناقب
24. باب مِنْ فَضَائِلِ سَعْدِ بْنِ مُعَاذٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ:
باب: سیدنا سعد بن معاذ رضی اللہ عنہ کی فضیلت۔
حدیث نمبر: 6346
حَدَّثَنَا عَمْرٌو النَّاقِدُ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ إِدْرِيسَ الْأَوْدِيُّ ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ ، عَنْ أَبِي سُفْيَانَ ، عَنْ جَابِرٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " اهْتَزَّ عَرْشُ الرَّحْمَنِ لِمَوْتِ سَعْدِ بْنِ مُعَاذٍ ".
ابو سفیان نے حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "سعد بن معاذ کی موت کی وجہ سے رحمٰن کا عرش جنبش میں آگیا۔"
حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایا:"حضرت سعد بن معاذ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی موت پر رحمٰن کاعرش جھوم گیا۔"
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث158  
´سعد بن معاذ رضی اللہ عنہ کے مناقب و فضائل۔`
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سعد بن معاذ کی موت کے وقت رحمن کا عرش جھوم اٹھا ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/باب فى فضائل اصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 158]
اردو حاشہ:
(1)
مومن کی روح جب آسمان پر جاتی ہے تو جہاں جہاں سے گزرتی ہے، سب فرشتے خوش ہوتے ہیں۔
حضرت سعد بن معاذ رضی اللہ عنہ کی وفات پر جب ان کی روح مبارک آسمانوں پر گئی تو عرش الہی کو بھی اس کی آمد پر خوشی ہوئی اور اس میں خوشی کے اظہار کے طور پر حرکت پیدا ہوئی۔

(2)
اللہ کی مخلوق جو انسان کی نظر میں بے جان اور سمجھ بوجھ سے خالی ہے، حقیقت میں ایسے نہیں، بلکہ بے جان مخلوق میں بھی شعور اور احساس ہے لیکن وہ انسان کے حواس سے بالاتر ہے۔

(3)
بعض علماء نے عرش کی خوشی سے مقرب فرشتوں کی خوشی مراد لی ہے۔
واللہ أعلم۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 158   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3848  
´سعد بن معاذ رضی الله عنہ کے مناقب کا بیان`
جابر بن عبداللہ رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کہتے ہوئے سنا: اور سعد بن معاذ رضی الله عنہ کا جنازہ (اس وقت لوگوں کے سامنے رکھا ہوا تھا): ان کے لیے رحمن کا عرش (بھی خوشی سے) جھوم اٹھا ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب المناقب/حدیث: 3848]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
یعنی: ان کے آسمان پر آ جانے کی خوشی میں،
بعض لوگوں نے رحمان کے عرش کو اٹھانے والے فرشتے مراد لیا ہے کہ وہ سعدبن معاذ رضی اللہ عنہ کے آسمان پر آنے کی خوشی میں جھوم اٹھے،
بہرحال یہ ان کے مقرب بارگاہِ الٰہی ہونے کی دلیل ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 3848