صحيح مسلم
كِتَاب فَضَائِلِ الصَّحَابَةِ -- صحابہ کرام رضی اللہ عنھم کے فضائل و مناقب
25. باب مِنْ فَضَائِلِ أَبِي دُجَانَةَ سِمَاكِ بْنِ خَرَشَةَ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ:
باب: سیدنا ابودجانہ سماک بن خرشہ رضی اللہ عنہ کی فضیلت۔
حدیث نمبر: 6353
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، حَدَّثَنَا ثَابِتٌ ، عَنْ أَنَسٍ ، " أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَخَذَ سَيْفًا يَوْمَ أُحُدٍ، فَقَالَ: مَنْ يَأْخُذُ مِنِّي هَذَا؟ فَبَسَطُوا أَيْدِيَهُمْ، كُلُّ إِنْسَانٍ مِنْهُمْ يَقُولُ: أَنَا، أَنَا، قَالَ: فَمَنْ يَأْخُذُهُ بِحَقِّهِ؟ قَالَ: فَأَحْجَمَ الْقَوْمُ، فَقَالَ: سِمَاكُ بْنُ خَرَشَةَ أَبُو دُجَانَةَ أَنَا آخُذُهُ بِحَقِّهِ، قَالَ: فَأَخَذَهُ فَفَلَقَ بِهِ هَامَ الْمُشْرِكِينَ ".
ثابت نے ہمیں حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے احد کے دن تلوار پکڑی اور فرمایا کہ یہ مجھ سے کون لیتا ہے؟ لوگوں نے ہاتھ پھیلائے اور ہر ایک کہتا تھا کہ میں لوں گا میں لوں گا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس کا حق کون ادا کرے گا؟ یہ سنتے ہی لوگ پیچھے ہٹے (کیونکہ احد کے دن کافروں کا غلبہ تھا) سیدنا سماک بن خرشہ ابودجانہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں اس کا حق ادا کروں گا۔ پھر انہوں نے اس کو لے لیا اور مشرکوں کے سر اس تلوار سے چیرے۔
حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے، کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے احد کے دن تلوار پکڑی اور فرمایا کہ یہ مجھ سے کون لیتا ہے؟ لوگوں نے ہاتھ پھیلائے اور ہر ایک کہتا تھا کہ میں لوں گا میں لوں گا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس کا حق کون ادا کرے گا؟ یہ سنتے ہی لوگ پیچھے ہٹے (کیونکہ احد کے دن کافروں کا غلبہ تھا) سیدنا سماک بن خرشہ ابودجانہ ؓ نے کہا کہ میں اس کا حق ادا کروں گا۔ پھر انہوں نے اس کو لے لیا اور مشرکوں کے سر اس تلوار سے چیرے۔
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 6353  
1
حدیث حاشیہ:
مفردات الحدیث:
(1)
احجم القوم:
لوگ پیچھے ہٹ گئے،
یعنی اپنے ہاتھ روک لیے کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی تلوار کا حق ادا کرنا بڑا مشکل کام ہے۔
(2)
فلق به:
اس کے ذریعہ چاک کیا،
پھاڑا۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 6353