صحيح مسلم
كِتَاب فَضَائِلِ الصَّحَابَةِ -- صحابہ کرام رضی اللہ عنھم کے فضائل و مناقب
31. باب مِنْ فَضَائِلِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا:
باب: سیدنا عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کی فضیلت۔
حدیث نمبر: 6370
حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، وَعَبْدُ بْنُ حميد واللفظ لعبد، قَالَا: أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ سَالِمٍ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: " كَانَ الرَّجُلُ فِي حَيَاةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، إِذَا رَأَى رُؤْيَا قَصَّهَا عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَتَمَنَّيْتُ أَنْ أَرَى رُؤْيَا أَقُصُّهَا عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: وَكُنْتُ غُلَامًا شَابًّا عَزَبًا، وَكُنْتُ أَنَامُ فِي الْمَسْجِدِ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَرَأَيْتُ فِي النَّوْمِ كَأَنَّ مَلَكَيْنِ أَخَذَانِي فَذَهَبَا بِي إِلَى النَّارِ، فَإِذَا هِيَ مَطْوِيَّةٌ كَطَيِّ الْبِئْرِ، وَإِذَا لَهَا قَرْنَانِ كَقَرْنَيِ الْبِئْرِ، وَإِذَا فِيهَا نَاسٌ قَدْ عَرَفْتُهُمْ، فَجَعَلْتُ أَقُولُ أَعُوذُ بِاللَّهِ مِنَ النَّارِ، أَعُوذُ بِاللَّهِ مِنَ النَّارِ، أَعُوذُ بِاللَّهِ مِنَ النَّارِ، قَالَ: فَلَقِيَهُمَا مَلَكٌ، فَقَالَ لِي: لَمْ تُرَعْ، فَقَصَصْتُهَا عَلَى حَفْصَةَ، فَقَصَّتْهَا حَفْصَةُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: نِعْمَ الرَّجُلُ عَبْدُ اللَّهِ، لَوْ كَانَ يُصَلِّي مِنَ اللَّيْلِ، قَالَ سَالِمٌ: فَكَانَ عَبْدُ اللَّهِ بَعْدَ ذَلِكَ لَا يَنَامُ مِنَ اللَّيْلِ إِلَّا قَلِيلًا ".
زہری نے سالم سے، انھوں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حیات مبارکہ میں جو شخص کوئی خواب دیکھتا تو وہ اس کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے بیان کرتا، میری بھی آرزوتھی کہ میں بھی کوئی خواب دیکھوں اور اس کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے بیان کروں۔میں ایک غیر شادی شدہ نو جوان تھا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانےمیں مسجد میں سویا کرتا تھا، میں نے خواب میں دیکھا کہ جیسے دوفرشتوں نے مجھے پکڑا اور جہنم کی طرف لے گئے۔میں نے دیکھا کہ دوزخ کے کنارے پر کنویں کی منڈیر کی طرح تہ در تہ منڈیر بنی ہو ئی ہے اور اس کے دو ستون ہیں جس طرح کنویں کے ستون ہو تے ہیں اور اس کے اندر لو گ ہیں جن کو میں پہچانتا ہوں تو میں نے کہنا شروع کر دیا۔میں آگ سے اللہ کی پناہ میں آتا ہوں، میں آگ سے اللہ کی پناہ میں آتا ہوں آگ سے اللہ کی پناہ میں آتا ہوں۔کہا: تو ان دونوں فرشتوں سے ایک اور فرشتہ آکر ملا، اس نے مجھ سے کہا: تم مت ڈرو۔میں نے یہ خواب حضرت حفصہ رضی اللہ عنہا سے بیان کیا، حضرت حفصہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کیا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "عبد اللہ خوب آدمی ہے! اگر یہ رات کو اٹھ کر نماز پڑھا کرے۔"سالم نے کہا: اس کے بعد حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ رات کو بہت کم سوتے تھے۔ (زیادہ وقت نماز پڑھتے تھے۔)
حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حیات مبارکہ میں جو شخص کو ئی خواب دیکھتا تو وہ اس کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے بیان کرتا،میری بھی آرزوتھی کہ میں بھی کو ئی خواب دیکھوں اور اس کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے بیان کروں۔میں ایک غیر شادی شدہ نو جوان تھا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانےمیں مسجد میں سویا کرتا تھا،میں نے خواب میں دیکھا کہ جیسے دوفرشتوں نے مجھے پکڑا اور جہنم کی طرف لے گئے۔میں نے دیکھا کہ دوزخ کے کنارے پر کنویں کی منڈیر کی طرح تہ در تہ منڈیر بنی ہو ئی ہے اور اس کے دو ستون ہیں جس طرح کنویں کے ستون ہو تے ہیں اور اس کے اندر لو گ ہیں جن کو میں پہچانتا ہوں تو میں نے کہنا شروع کر دیا۔میں آگ سے اللہ کی پناہ میں آتا ہوں،میں آگ سے اللہ کی پناہ میں آتا ہوں آگ سے اللہ کی پناہ میں آتا ہوں۔کہا: تو ان دونوں فرشتوں سے ایک اور فرشتہ آکر ملا،اس نے مجھ سے کہا: تم مت ڈرو۔میں نے یہ خواب حضرت حفصہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے بیان کیا،حضرت حفصہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کیا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فر یا:"عبد اللہ خوب آدمی ہے! اگر یہ رات کو اٹھ کر نماز پڑھا کرے۔"سالم نے کہا: اس کے بعد حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ رات کو بہت کم سوتے تھے۔
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 723  
´مسجد میں سونے کا بیان۔`
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہم سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد میں جب وہ نوجوان اور غیر شادی شدہ تھے تو مسجد نبوی میں سوتے تھے۔ [سنن نسائي/كتاب المساجد/حدیث: 723]
723 ۔ اردو حاشیہ: مسجد سونے کے لیے نہیں بنائی گئی، لہٰذا مسجد کو بلاوجہ اور مستقل سونے کے لیے استعمال کرنا درست نہیں، البتہ ضرورت کے پیش نظر جائز ہے، مثلاً: نماز کے انتظار میں کچھ دیر سستا لینا یا اعتکاف کے دوران میں آرام کرنا یا بے گھر اور مسافر آدمی کا مسجد میں ٹھہرنا، اسی طرح طالب علم جو مسجد میں تعلیم حاصل کر رہا ہو، کا مسجد میں رہائش اختیار کرنا وغیرہ۔ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما چونکہ غیرشادی شدہ تھے، لہٰذا بے گھر کے زمرے میں آتے تھے۔ اس حدیث سے مزید ایک اور بات بھی سمجھ میں آتی ہے کہ اجازت صرف بوڑھے کے لیے نہیں بلکہ نوجوان بھی سوسکتا ہے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 723   
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 723  
´مسجد میں سونے کا بیان۔`
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہم سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد میں جب وہ نوجوان اور غیر شادی شدہ تھے تو مسجد نبوی میں سوتے تھے۔ [سنن نسائي/كتاب المساجد/حدیث: 723]
723 ۔ اردو حاشیہ: مسجد سونے کے لیے نہیں بنائی گئی، لہٰذا مسجد کو بلاوجہ اور مستقل سونے کے لیے استعمال کرنا درست نہیں، البتہ ضرورت کے پیش نظر جائز ہے، مثلاً: نماز کے انتظار میں کچھ دیر سستا لینا یا اعتکاف کے دوران میں آرام کرنا یا بے گھر اور مسافر آدمی کا مسجد میں ٹھہرنا، اسی طرح طالب علم جو مسجد میں تعلیم حاصل کر رہا ہو، کا مسجد میں رہائش اختیار کرنا وغیرہ۔ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما چونکہ غیرشادی شدہ تھے، لہٰذا بے گھر کے زمرے میں آتے تھے۔ اس حدیث سے مزید ایک اور بات بھی سمجھ میں آتی ہے کہ اجازت صرف بوڑھے کے لیے نہیں بلکہ نوجوان بھی سوسکتا ہے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 723   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3919  
´خواب کی تعبیر کا بیان۔`
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں ایک نوجوان غیر شادی شدہ لڑکا تھا، اور رات میں مسجد میں سویا کرتا تھا، اور ہم میں سے جو شخص بھی خواب دیکھتا وہ اس کی تعبیر آپ سے پوچھا کرتا، میں نے (ایک دن دل میں) کہا: اے اللہ! اگر میرے لیے تیرے پاس خیر ہے تو مجھے بھی ایک خواب دکھا جس کی تعبیر میرے لیے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم بیان فرما دیں، پھر میں سویا تو میں نے دو فرشتوں کو دیکھا کہ وہ میرے پاس آئے، اور مجھے لے کر چلے، (راستے میں) ان دونوں کو ایک اور فرشتہ ملا اور اس نے کہا: تم خوفزدہ نہ ہو، بالآخر وہ دونوں ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابن ماجه/كتاب تعبير الرؤيا/حدیث: 3919]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
ایک نوجوان کنوارا آدمی ضرورت پڑنے پر دن یا رات کو مسجد میں سوسکتا ہے۔

(2)
نیک آدمی کی اس انداز سے تعریف کرنا جائز ہے جس سے اس میں فخر کے جذبات پیدا ہونے کا خدشہ نہ ہو۔

(3)
نیکی کی ترغیب دلانے کے لیے موجود نیکی کا ذکر کرکے کوتاہی بیان کرنا درست ہے تاکہ اصلاح کی ہمت پیدا ہو۔

(4)
اس میں حضرت عبداللہ رضی اللہ عنہ کے جنتی ہونے کا اشارہ ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3919   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3919  
´خواب کی تعبیر کا بیان۔`
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں ایک نوجوان غیر شادی شدہ لڑکا تھا، اور رات میں مسجد میں سویا کرتا تھا، اور ہم میں سے جو شخص بھی خواب دیکھتا وہ اس کی تعبیر آپ سے پوچھا کرتا، میں نے (ایک دن دل میں) کہا: اے اللہ! اگر میرے لیے تیرے پاس خیر ہے تو مجھے بھی ایک خواب دکھا جس کی تعبیر میرے لیے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم بیان فرما دیں، پھر میں سویا تو میں نے دو فرشتوں کو دیکھا کہ وہ میرے پاس آئے، اور مجھے لے کر چلے، (راستے میں) ان دونوں کو ایک اور فرشتہ ملا اور اس نے کہا: تم خوفزدہ نہ ہو، بالآخر وہ دونوں ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابن ماجه/كتاب تعبير الرؤيا/حدیث: 3919]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
ایک نوجوان کنوارا آدمی ضرورت پڑنے پر دن یا رات کو مسجد میں سوسکتا ہے۔

(2)
نیک آدمی کی اس انداز سے تعریف کرنا جائز ہے جس سے اس میں فخر کے جذبات پیدا ہونے کا خدشہ نہ ہو۔

(3)
نیکی کی ترغیب دلانے کے لیے موجود نیکی کا ذکر کرکے کوتاہی بیان کرنا درست ہے تاکہ اصلاح کی ہمت پیدا ہو۔

(4)
اس میں حضرت عبداللہ رضی اللہ عنہ کے جنتی ہونے کا اشارہ ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3919   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3825  
´عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کے مناقب کا بیان`
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ میں نے خواب میں دیکھا گویا میرے ہاتھ میں موٹے ریشم کا ایک ٹکڑا ہے اور اس سے میں جنت کی جس جگہ کی جانب اشارہ کرتا ہوں تو وہ مجھے اڑا کر وہاں پہنچا دیتا ہے، تو میں نے یہ خواب (ام المؤمنین) حفصہ رضی الله عنہا سے بیان کیا پھر حفصہ رضی الله عنہا نے اسے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کیا تو آپ نے فرمایا: تیرا بھائی ایک مرد صالح ہے یا فرمایا: عبداللہ مرد صالح ہیں ۱؎۔ امام ترمذی: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب المناقب/حدیث: 3825]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
کسی کے صالح ہونے کی شہادت اللہ کے رسول ﷺدیں،
اس کے شرف کا کیا پوچھنا!۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 3825   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3825  
´عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کے مناقب کا بیان`
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ میں نے خواب میں دیکھا گویا میرے ہاتھ میں موٹے ریشم کا ایک ٹکڑا ہے اور اس سے میں جنت کی جس جگہ کی جانب اشارہ کرتا ہوں تو وہ مجھے اڑا کر وہاں پہنچا دیتا ہے، تو میں نے یہ خواب (ام المؤمنین) حفصہ رضی الله عنہا سے بیان کیا پھر حفصہ رضی الله عنہا نے اسے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کیا تو آپ نے فرمایا: تیرا بھائی ایک مرد صالح ہے یا فرمایا: عبداللہ مرد صالح ہیں ۱؎۔ امام ترمذی: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب المناقب/حدیث: 3825]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
کسی کے صالح ہونے کی شہادت اللہ کے رسول ﷺدیں،
اس کے شرف کا کیا پوچھنا!۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 3825