صحيح مسلم
كِتَاب فَضَائِلِ الصَّحَابَةِ -- صحابہ کرام رضی اللہ عنھم کے فضائل و مناقب
32. باب مِنْ فَضَائِلِ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ:
باب: سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ کی فضیلت۔
حدیث نمبر: 6375
وحَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا هَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ ، عَنْ ثَابِتٍ ، عَنْ أَنَسٍ ، قَالَ: " دَخَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَيْنَا، وَمَا هُوَ إِلَّا أَنَا، وَأُمِّي، وَأُمُّ حَرَامٍ خَالَتِي، فَقَالَتْ أُمِّي: يَا رَسُولَ اللَّهِ، خُوَيْدِمُكَ ادْعُ اللَّهَ لَهُ، قَالَ: فَدَعَا لِي بِكُلِّ خَيْرٍ، وَكَانَ فِي آخِرِ مَا دَعَا لِي بِهِ، أَنْ قَالَ: اللَّهُمَّ أَكْثِرْ مَالَهُ، وَوَلَدَهُ، وَبَارِكْ لَهُ فِيهِ ".
ثابت نے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے ہاں تشریف لا ئے، اس وقت گھر میں صرف میں میری والدہ اور میری خالہ ام حرا م رضی اللہ عنہا تھیں، میری والدہ نے کہا: اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! انس آپ کا چھوٹاسا خادم ہے آپ اس کے لیے اللہ سے دعا کیجئے۔آپ نے میرے لیے ہر بھلا ئی کی دعا کی، آپ نے میرے لیے جو دعاکی اس کے آخر میں آپ نے فرمایا: " اے اللہ!اس کے مال اور اولاد کو زیادہ کر اور اس کو برکت عطافر ما!"
حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے ہاں تشریف لا ئے،اس وقت گھر میں صرف میں میری والدہ اور میری خالہ ام حرا م رضی اللہ تعالیٰ عنہا تھیں،میری والدہ نے کہا: اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! انس آپ کا چھوٹاسا خادم ہے آپ اس کے لیے اللہ سے دعا کیجئے۔آپ نے میرے لیے ہر بھلا ئی کی دعا کی، آپ نے میرے لیے جو دعاکی اس کے آخر میں آپ نے فر یا:" اے اللہ!اس کے مال اور اولاد کو زیادہ کر اور اس کو برکت عطافر!"
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3829  
´انس بن مالک رضی الله عنہ کے مناقب کا بیان`
ام سلیم رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ انہوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! انس آپ کا خادم ہے، آپ اللہ سے اس کے لیے دعا فرما دیجئیے۔ آپ نے فرمایا: «اللهم أكثر ماله وولده وبارك له فيما أعطيته» اے اللہ! اس کے مال اور اولاد میں زیادتی عطا فرما اور جو تو نے اسے عطا کیا ہے اس میں برکت دے۔‏‏‏‏ [سنن ترمذي/كتاب المناقب/حدیث: 3829]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎: دیکھئے پچھلی حدیث کے حواشی۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 3829