صحيح البخاري
كِتَاب الْجَنَائِزِ -- کتاب: جنازے کے احکام و مسائل
33. بَابُ مَا يُكْرَهُ مِنَ النِّيَاحَةِ عَلَى الْمَيِّتِ:
باب: میت پر نوحہ کرنا مکروہ ہے۔
وَقَالَ عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ: دَعْهُنَّ يَبْكِينَ عَلَى أَبِي سُلَيْمَانَ مَا لَمْ يَكُنْ نَقْعٌ أَوْ لَقْلَقَةٌ وَالنَّقْعُ التُّرَابُ عَلَى الرَّأْسِ وَاللَّقْلَقَةُ الصَّوْتُ.
‏‏‏‏ اور عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا ‘ عورتوں کو ابوسلیمان (خالد بن ولید) پر رونے دے جب تک وہ خاک نہ اڑائیں اور چلائیں نہیں۔ «نقع» سر پر مٹی ڈالنے کو اور «قلقة‏» چلانے کو کہتے ہیں۔
حدیث نمبر: 1291
حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عُبَيْدٍ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ رَبِيعَةَ، عَنْ الْمُغِيرَةِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ , قَالَ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , يَقُولُ:" إِنَّ كَذِبًا عَلَيَّ لَيْسَ كَكَذِبٍ عَلَى أَحَدٍ مَنْ كَذَبَ عَلَيَّ مُتَعَمِّدًا، فَلْيَتَبَوَّأْ مَقْعَدَهُ مِنَ النَّارِ، سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , يَقُولُ: مَنْ نِيحَ عَلَيْهِ يُعَذَّبُ بِمَا نِيحَ عَلَيْهِ".
ہم سے ابونعیم نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم سے سعید بن عبید نے ‘ ان سے علی بن ربیعہ نے اور ان سے مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ نے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے کہ میرے متعلق کوئی جھوٹی بات کہنا عام لوگوں سے متعلق جھوٹ بولنے کی طرح نہیں ہے جو شخص بھی جان بوجھ کر میرے اوپر جھوٹ بولے وہ اپنا ٹھکانا جہنم میں بنا لے۔ اور میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ بھی سنا کہ کسی میت پر اگر نوحہ و ماتم کیا جائے تو اس نوحہ کی وجہ سے بھی اس پر عذاب ہوتا ہے۔
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث41  
´جان بوجھ کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے جھوٹی حدیث روایت کرنے والے کی مذمت۔`
مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص کوئی حدیث یہ جانتے ہوئے بیان کرے کہ وہ جھوٹ ہے تو وہ دو جھوٹوں میں سے ایک ہے۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب السنة/حدیث: 41]
اردو حاشہ:
ان روایات میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر جھوٹ باندھنے کا عذاب مذکور ہے اور حقیقت میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر جھوٹ بولنا تمام جہان کے جھوٹ سے بدتر ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 41   
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 5  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
آپ ﷺ کی طرف جو بات منسوب ہوگی،
وہ دین وشریعت بن جائے گی،
لیکن کسی اور کی بات دین وشریعت نہیں بنتی،
اس لیے آپ کی طرف منسوب کرنا،
اتنا ہلکا اور آسان نہیں ہے،
جتنا کسی اور کی طرف بات منسوب کرنا آسان ہے،
کسی اور کی طرف بات منسوب کرنے میں اتنا خطرہ اور خوف لاحق نہیں ہوسکتا،
جو آپ ﷺ کی طرف کسی بات کے منسوب کرنے کی صورت میں لاحق ہوسکتا ہے اور لاحق ہوناچاہیے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 5