صحيح مسلم
كِتَاب فَضَائِلِ الصَّحَابَةِ -- صحابہ کرام رضی اللہ عنھم کے فضائل و مناقب
35. باب مِنْ فَضَائِلِ أَبِي هُرَيْرَةَ الدَّوْسِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ:
باب: سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی فضیلت۔
حدیث نمبر: 6397
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، وَأَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ جَمِيعًا، عَنْ سُفْيَانَ ، قَالَ زُهَيْرٌ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ الْأَعْرَجِ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ ، يَقُولُ: " إِنَّكُمْ تَزْعُمُونَ أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ يُكْثِرُ الْحَدِيثَ عَنِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَاللَّهُ الْمَوْعِدُ كُنْتُ رَجُلًا مِسْكِينًا أَخْدُمُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى مِلْءِ بَطْنِي، وَكَانَ الْمُهَاجِرُونَ يَشْغَلُهُمُ الصَّفْقُ بِالْأَسْوَاقِ، وَكَانَتْ الْأَنْصَارُ يَشْغَلُهُمُ الْقِيَامُ عَلَى أَمْوَالِهِمْ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَنْ يَبْسُطْ ثَوْبَهُ فَلَنْ يَنْسَى شَيْئًا سَمِعَهُ مِنِّي، فَبَسَطْتُ ثَوْبِي حَتَّى قَضَى حَدِيثَهُ ثُمَّ ضَمَمْتُهُ إِلَيَّ، فَمَا نَسِيتُ شَيْئًا سَمِعْتُهُ مِنْهُ ".
سفیان بن عیینہ نے زہری سے، انھوں نے اعرج سےروایت کی، کہا: میں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے سنا، وہ کہہ رہے تھے: تم یہ سمجھتے ہو کہ ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بہت زیادہ احادیث بیان کرتاہے، اللہ ہی کے پاس پیشی ہونی ہے۔میں ایک مسکین آدمی تھا، پیٹ بھرجانے پر اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں لگا رہتاتھا۔مہاجروں کو بازار میں گہما گہمی مشغول رکھتی تھی اور انصار کو اپنے مال (مویشی) وغیرہ کی نگہداشت مشغول رکھتی تھی، تو (جب) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "کون اپنا کپڑا پھیلائے گا، پھر جو چیز بھی اس نے مجھ سے سنی اسے ہرگز نہیں بھولے گا۔"تو میں نے اپنا کپڑا پھیلا دیا، یہاں تک کہ آپ نے اپنی بات مکمل کی تو میں نے وہ (کپڑا سمیٹ کر) اپنے ساتھ لگا لیا، پھر میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے جو کچھ سنا اس میں سے کوئی چیز کبھی نہ بھولا۔
اعرج رحمۃ ا للہ علیہ کہتے ہیں،میں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے سنا،وہ کہہ رہے تھے:تم یہ سمجھتے ہو کہ ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بہت زیادہ احادیث بیان کرتاہے،اللہ ہی کے پاس پیشی ہونی ہے۔میں ایک مسکین آدمی تھا،پیٹ بھرجانے پر اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں لگا رہتاتھا۔مہاجروں کو بازار میں گہ گہمی مشغول رکھتی تھی اور انصار کو اپنے مال(مویشی) وغیرہ کی نگہداشت مشغول رکھتی تھی،تو(جب)رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"کون اپنا کپڑا پھیلائے گا،پھر جو چیز بھی اس نے مجھ سے سنی اسے ہرگز نہیں بھولے گا۔"تو میں نے اپنا کپڑا پھیلا دیا،یہاں تک کہ آپ نے اپنی بات مکمل کی تو میں نے وہ(کپڑا سمیٹ کر) اپنے ساتھ لگا لیا،پھر میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے جو کچھ سنا اس میں سے کوئی چیز کبھی نہ بھولا۔
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري 119  
´ علم کو محفوظ رکھنے کے بیان میں `
«. . . عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنِّي أَسْمَعُ مِنْكَ حَدِيثًا كَثِيرًا أَنْسَاهُ، قَالَ: ابْسُطْ رِدَاءَكَ فَبَسَطْتُهُ، قَالَ: فَغَرَفَ بِيَدَيْهِ، ثُمَّ قَالَ: ضُمَّهُ، فَضَمَمْتُهُ فَمَا نَسِيتُ شَيْئًا بَعْدَهُ . . .»
. . . ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ میں نے عرض کیا، یا رسول اللہ! میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے بہت باتیں سنتا ہوں، مگر بھول جاتا ہوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اپنی چادر پھیلاؤ، میں نے اپنی چادر پھیلائی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے دونوں ہاتھوں کی چلو بنائی اور (میری چادر میں ڈال دی) فرمایا کہ (چادر کو) لپیٹ لو۔ میں نے چادر کو (اپنے بدن پر) لپیٹ لیا، پھر (اس کے بعد) میں کوئی چیز نہیں بھولا . . . [صحيح البخاري/كِتَاب الْعِلْمِ/بَابُ حِفْظِ الْعِلْمِ:: 119]

تشریح:
آپ کی اس دعا کا یہ اثر ہوا کہ بعد میں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ حفظ حدیث کے میدان میں سب سے سبقت لے گئے اور اللہ نے ان کو دین اور دنیا ہر دو سے خوب ہی نوازا۔ چادر میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا چلو ڈالنا نیک فالی تھی۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 119   
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 6397  
1
حدیث حاشیہ:
مفردات الحدیث:
(1)
والله الموعد:
یعنی عندالله الموعد:
اللہ ہی میرا اور تمہارا محاسبہ فرمائے گا،
اگر میں جھوٹ بولتا ہوں تو میری گرفت فرمائے گا،
اگر تم بدگمانی کرتے ہو تو تمہیں پوچھے گا۔
(2)
علي مل بطني:
جب پیٹ بھرنے کے بقدر چیز مل جاتی تو اس کو کھا کر سارا وقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں گزارتا،
مجھے مال جمع کرنے کی فکر نہ تھی۔
(3)
الصفق بالسواق:
بازاروں کی خریدوفروخت،
سودا پکا کرنے کے لیے ایک دوسرے کے ہاتھ پر ہاتھ مارتے تھے اور صفق کا یہی معنی ہے۔
(4)
يشغلهم القيام علي اموالهم:
ان کو ان کی کاشتکاری اور زراعت کی سرانجام دہی مشغول رکھتی۔
فوائد ومسائل:
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کی روایات صحابہ کرام سے زیادہ ہیں،
کوئی صحابی بھی اس سلسلہ میں ان کا ہم پلہ نہیں ہے،
وہ پانچ ہزار تین سو چوہتر (5374)
روایات بیان کرتے ہیں،
جن میں سے چھ سو نو بخاری اور مسلم ہیں اور اس کا بنیادی اور اساسی سبب یہی ہے کہ انہوں نے اپنا سارا وقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ گزارا،
آپ سے دعا کی درخواست کی کہ میں آپ کی احادیث سنتا ہوں اور بھول جاتا ہوں تو آپ نے چادر پھیلانے کا حکم دیا،
اسی طرح اس حدیث میں آپ نے خود فرمایا کہ جو شخص اپنی چادر بچھائے گا تو وہ مجھ سے سنی ہوئی کوئی چیز نہیں بھولے گا اور اس کی دوسری وجہ یاد رکھنے کا اہتمام کرنا ہے،
جیسا کہ آگے آ رہا ہے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 6397