صحيح مسلم
كِتَاب فَضَائِلِ الصَّحَابَةِ -- صحابہ کرام رضی اللہ عنھم کے فضائل و مناقب
39. باب مِنْ فَضَائِلِ الأَشْعَرِيِّينَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ:
باب: اشعری لوگوں کی فضیلت۔
حدیث نمبر: 6407
حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ ، حَدَّثَنَا بُرَيْدٌ ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ ، عَنْ أَبِي مُوسَى ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنِّي لَأَعْرِفُ أَصْوَاتَ رُفْقَةِ الْأَشْعَرِيِّينَ بِالْقُرْآنِ حِينَ يَدْخُلُونَ بِاللَّيْلِ، وَأَعْرِفُ مَنَازِلَهُمْ مِنْ أَصْوَاتِهِمْ بِالْقُرْآنِ بِاللَّيْلِ، وَإِنْ كُنْتُ لَمْ أَرَ مَنَازِلَهُمْ حِينَ نَزَلُوا بِالنَّهَارِ، وَمِنْهُمْ حَكِيمٌ إِذَا لَقِيَ الْخَيْلَ، أَوَ قَالَ الْعَدُوَّ، قَالَ لَهُمْ: إِنَّ أَصْحَابِي يَأْمُرُونَكُمْ أَنْ تَنْظُرُوهُمْ ".
ابو بردہ نے حضرت ابو موسیٰ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: " اشعری رفقاء جب رات کے وقت گھروں میں داخل ہو تے ہیں تو میں ان کے قرآن مجید پڑھنے کی آواز کو پہچان لیتا ہوں اور رات کو ان کے قرآن پڑھنے کی آواز سے ان کے گھروں کو بھی پہچان لیتا ہوں، چاہے دن میں ان کے اپنے گھروں میں آنے کے وقت میں نے ان کے گھروں کو نہ دیکھا ہو۔ ان میں سے ایک حکیم (حکمت و دانائی والاشخص) ہے جب وہ گھڑسواروں۔۔۔یا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: دشمنوں۔۔۔سے ملا قات کرتا ہے تو ان سے کہتا ہے۔میرے ساتھی تمھیں حکم دے رہے ہیں کہ تم ان کا انتظار کرو۔
حضرت ابو موسیٰ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر یا:" اشعری رفقاء جب رات کے وقت گھروں میں داخل ہو تے ہیں تو میں ان کے قرآن مجید پڑھنے کی آواز کو پہچان لیتا ہوں اور رات کو ان کے قرآن پڑھنے کی آواز سے ان کے گھروں کو بھی پہچان لیتا ہوں،چاہے دن میں ان کے اپنے گھروں میں آنے کے وقت میں نے ان کے گھروں کو نہ دیکھا ہو۔انہیں میں سے حکیم نامی فردہے،جب وہ سواریوں یادشمن سے ملتاہے تو انہیں کہتا ہے،میرے ساتھی تمھیں مشورہ دیتے ہیں کہ ان کا انتظار کرو۔
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 6407  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
اس حدیث سے ثابت ہوتا ہے،
اپنے گھر میں رات کو بلند آواز سے قرآن کی تلاوت کرنا،
جب کہ دوسروں کو تکلیف نہ ہو،
جائز ہے اور آواز پہچان کر پڑھنے والے کی شناخت ہو سکتی ہے،
نیز اپنے گھوڑ سواروں کو یہ مشورہ دیا جا سکتا ہے کہ اپنے پیدل آنے والے ساتھیوں کا انتظار کر لو،
تاکہ مشترکہ طور پر حملہ کیا جا سکے،
یا دشمن کو مقابلہ میں ٹھہرنے کی دعوت دی جا سکتی ہے کہ ٹھہرو دو دو ہاتھ کر لیں،
کیونکہ خیل سے اپنا گھوڑ سوار دستہ بھی مراد ہو سکتا ہے اور دشمن کا بھی۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 6407