صحيح مسلم
كِتَاب فَضَائِلِ الصَّحَابَةِ -- صحابہ کرام رضی اللہ عنھم کے فضائل و مناقب
50. باب مُؤَاخَاةِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَ أَصْحَابِهِ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُمْ:
باب: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا اصحاب میں ایک دوسرے کو بھائی بنا دینے کا بیان۔
حدیث نمبر: 6462
حَدَّثَنِي حَجَّاجُ بْنُ الشَّاعِرِ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ يَعْنِي ابْنَ سَلَمَةَ ، عَنْ ثَابِتٍ ، عَنْ أَنَسٍ : " أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، آخَى بَيْنَ أَبِي عُبَيْدَةَ بْنِ الْجَرَّاحِ، وَبَيْنَ أَبِي طَلْحَةَ ".
ثابت نے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت ابوعبیدہ بن جراح اور حضرت ابو طلحہ رضی اللہ عنہ کو ایک دوسرے کا بھائی بنایا۔
حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت ابوعبیدہ ابن الجراح اورابوطلحہ رضوان اللہ عنھم اجمعین کے درمیان بھائی چارہ قائم فرمایا۔"
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 6462  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
اخوت یا مواخاۃ کا معنی ہے،
ان کو بھائی بھائی بنانا تاکہ وہ بھائیوں کی طرح ایک دوسرے کے ہمدرد و مددگار بنیں اور وہ ایک دوسرے کے وارث ٹھہریں،
اس کو جاہلیت کے دور میں حلف اور دوستانے کا نام دیا جاتا تھا،
اسلام میں اس کو برقرار رکھا گیا،
حتی کہ جب وراثت کو رشتہ داروں کے ساتھ خاص کر دیا گیا تو پھر وراثت والا حصہ منسوخ ہو گیا،
لیکن ہمدردی (غمگساری)
اور مدد و نصرت کا حصہ برقرار رکھا اور لا حلف فی الاسلام،
اسلام میں دوستانہ نہیں ہے،
کا یہی مطلب ہے کہ اب انہیں جاہلیت کے دور کی طرح اخوت کی بنا پر نسبی بھائی کی طرح وارث نہیں بنایا جا سکتا،
وراثت انہیں اصولوں کے مطابق تقسیم ہو گی جو اسلام نے طے کر دئیے ہیں۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 6462