صحيح مسلم
كِتَاب فَضَائِلِ الصَّحَابَةِ -- صحابہ کرام رضی اللہ عنھم کے فضائل و مناقب
50. باب مُؤَاخَاةِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَ أَصْحَابِهِ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُمْ:
باب: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا اصحاب میں ایک دوسرے کو بھائی بنا دینے کا بیان۔
حدیث نمبر: 6465
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ ، وَأَبُو أُسَامَةَ ، عَنْ زَكَرِيَّاءَ ، عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا حِلْفَ فِي الْإِسْلَامِ، وَأَيُّمَا حِلْفٍ كَانَ فِي الْجَاهِلِيَّةِ لَمْ يَزِدْهُ الْإِسْلَامُ إِلَّا شِدَّةً ".
سعد بن ابراہیم نے ا پنے والد سے، انھوں نے حضرت جبیربن مطعم رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایا: "اسلام میں ایک دوسرے کو حلیف بنانے کی ضرورت نہیں، جو شخص کا جاہلیت میں جو حلف تھا، اسلام نے اس کی مضبوطی میں اور اضافہ کیا۔"
حضرت جبیر بن معطم رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایا:اسلام میں دوستانہ کی ضرورت نہیں(کیونکہ اسلام خود اخوت ومودت کا نام ہے) اور جو دوستانہ جاہلیت کے دور میں تھا اسلام نے اس کومزیدمضبوط کیاہے۔
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2925  
´قول و قرار پر قسمیں کھانے اور حلف اٹھانے کا بیان۔`
جبیر بن مطعم رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ (زمانہ کفر کی) کوئی بھی قسم اور عہد و پیمان کا اسلام میں کچھ اعتبار نہیں، اور جو عہد و پیمان زمانہ جاہلیت میں (بھلے کام کے لیے) تھا تو اسلام نے اسے مزید مضبوطی بخشی ہے ۱؎۔ [سنن ابي داود/كتاب الفرائض /حدیث: 2925]
فوائد ومسائل:
اسلام نے اپنے معتقدین کو ایک دوسرے کا بھائی بھائی بنایا ہے۔
جیسے اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے۔
(إِنَّمَا الْمُؤْمِنُونَ إِخْوَةٌ) (الحجرات:10) مومن آپس میں بھائی بھائی ہیں۔
چنانچہ واجب ہے کہ یہ ایک جان اور ایک جسم بن کر رہیں۔
انہیں اب کوئی ضرورت نہیں کہ قبل از اسلام کے انداز میں مصنوعی معاہدے کرتے پھریں۔
بلکہ یہ چیز ان کے عقیدے اور عمل کا بنیادی عنصر ہے۔
بہرحال جو معاہدات اس سے پہلے ہوچکے ہیں۔
اسلام انہیں خیر وصلاح کی بنیاد پر اور مظبوط بناتا ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 2925