صحيح مسلم
كِتَاب فَضَائِلِ الصَّحَابَةِ -- صحابہ کرام رضی اللہ عنھم کے فضائل و مناقب
52. باب فَضْلِ الصَّحَابَةِ ثُمَّ الَّذِينَ يَلُونَهُمْ ثُمَّ الَّذِينَ يَلُونَهُمْ:
باب: صحابہ کرام رضی اللہ عنہم تابعین اور تبع تابعین رحمها اللہ کی فضیلت کا بیان۔
حدیث نمبر: 6470
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَإِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الْحَنْظَلِيُّ ، قَالَ إِسْحَاقُ: أَخْبَرَنَا، وقَالَ عُثْمَانُ: حَدَّثَنَا جَرِيرٌ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ عَبِيدَةَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: " سُئِلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَيُّ النَّاسِ خَيْرٌ؟ قَالَ: قَرْنِي، ثُمَّ الَّذِينَ يَلُونَهُمْ، ثُمَّ الَّذِينَ يَلُونَهُمْ، ثُمَّ يَجِيءُ قَوْمٌ تَبْدُرُ شَهَادَةُ أَحَدِهِمْ يَمِينَهُ، وَتَبْدُرُ يَمِينُهُ شَهَادَتَهُ "، قَالَ إِبْرَاهِيمُ: كَانُوا يَنْهَوْنَنَا وَنَحْنُ غِلْمَانٌ عَنِ الْعَهْدِ وَالشَّهَادَاتِ.
جریر نے منصور سے، انھوں نے ابراہیم سے، انھوں نے حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا گیا: لوگوں میں سب سے بہتر کون ہیں؟آپ نے فرمایا: "میرے دور کے لوگ پھر وہ جو ان کے ساتھ (کے دور میں) ہوں گے، پھر وہ جو ان کے ساتھ ہوں گے، پھر ایک ایسی قوم آئے گی کہ ان کی شہادت ان کی قسم سے جلدی ہوگی اور ان کی قسم انکی شہادت سے جلدی ہوگی۔" ابراہیم (نخعی) نے کہا: جس وقت ہم کم عمر تھے (تو بڑی عمرکے) لوگ ہمیں قسم کھانے اور شہادت دینے سے منع کرتے تھے۔
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا گیا:لوگوں میں سب سے بہتر کون ہیں؟آپ نے فرمایا:"میرے دور کے لوگ پھر وہ جو ان کے ساتھ(کے دور میں) ہوں گے،پھر وہ جو ان کے ساتھ ہوں گے،پھر ایک ایسی قوم آئے گی کہ ان کی شہادت ان کی قسم سے جلدی ہوگی اور ان کی قسم انکی شہادت سے جلدی ہوگی۔"ابراہیم(نخعی) نے کہا:جس وقت ہم کم عمر تھے(تو بڑی عمرکے) لوگ ہمیں قسم کھانے اور شہادت دینے سے منع کرتے تھے۔
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 6470  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
ابراہیم نخعی کے دور کے لوگ اپنے بچوں کو باہمی گفتگو میں زور اور تاکید پیدا کرنے کے لیے،
عَلَی عهد الله یا عَلَی اشهد بالله کے الفاظ استعمال نہیں کرنے دیتے تھے،
تاکہ ان کی عادت نہ پڑ جائے اور دل سے ان کلمات کی عظمت و احترام نہ نکل جائے،
کیونکہ یہ جھوٹی قسم اور جھوٹی شہادت کا باعث بنتے ہیں۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 6470