صحيح مسلم
كِتَاب فَضَائِلِ الصَّحَابَةِ -- صحابہ کرام رضی اللہ عنھم کے فضائل و مناقب
56. باب وَصِيَّةِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِأَهْلِ مِصْرَ:
باب: مصر والوں کا بیان۔
حدیث نمبر: 6493
حَدَّثَنِي أَبُو الطَّاهِرِ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي حَرْمَلَةُ . ح وحَدَّثَنِي هَارُونُ بْنُ سَعِيدٍ الْأَيْلِيُّ ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، حَدَّثَنِي حَرْمَلَةُ وَهُوَ ابْنُ عِمْرَانَ التُّجِيبِيُّ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ شِمَاسَةَ الْمَهْرِيِّ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا ذَرٍّ ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّكُمْ سَتَفْتَحُونَ أَرْضًا يُذْكَرُ فِيهَا الْقِيرَاطُ، فَاسْتَوْصُوا بِأَهْلِهَا خَيْرًا، فَإِنَّ لَهُمْ ذِمَّةً وَرَحِمًا، فَإِذَا رَأَيْتُمْ رَجُلَيْنِ يَقْتَتِلَانِ فِي مَوْضِعِ لَبِنَةٍ فَاخْرُجْ مِنْهَا "، قَالَ: فَمَرَّ بِرَبِيعَةَ، وَعَبْدِ الرَّحْمَنِ ابْنَيْ شُرَحْبِيلَ ابْنِ حَسَنَةَ يَتَنَازَعَانِ فِي مَوْضِعِ لَبِنَةٍ، فَخَرَجَ مِنْهَا.
ابن وہب نے کہا: ہمیں حرملہ بن عمران تحبیی نے عبدالرحمٰن بن شماسہ مہری سے حدیث بیان کی، انھوں نے کہا: میں نے حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ سے سنا، کہتے تھے: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا؛"تم عنقریب ایک زمین کو فتح کرو گےجس میں قیراط کا نام لیا جاتا ہوگا (یہ ان کے چھوٹے سکے کا نام ہوگا) تم اس سرزمین کے رہنے والوں کے ساتھ اچھا سلوک کرنے کی بات سن رکھو، کیونکہ ان کا (ہم پر) حق بھی ہے اور رشتہ بھی، پھر جب تم دو انسانوں کو ایک اینٹ کی جگہ کے لئے قتال پر آمادہ دیکھو تو وہاں سے چلے آنا۔" (حرملہ بن عمران نے) کہا: تو (عبدالرحمان بن شماسہ) حضرت شرجیل بن حسنہ رضی اللہ عنہ کے دو بیٹوں ربیعہ اور عبدالرحمان کے قریب سے گزرے، وہ ایک اینٹ کی جگہ پر جھگڑ رہے تھے تو وہ وہاں (مصر) سے نکل آئے۔
حضرت ابوذر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتےہیں،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"تم عنقریب ایک زمین کو فتح کرو گےجس میں قیراط کا نام لیا جاتا ہوگاتم اس سرزمین کے رہنے والوں کے ساتھ اچھا سلوک کرنے کی بات سن رکھو،کیونکہ ان کا(ہم پر) حق بھی ہے اور رشتہ بھی،پھر جب تم دو انسانوں کو ایک اینٹ کی جگہ کے لئے قتال پر آمادہ دیکھو تو وہاں سے چلے آنا۔"(حرملہ بن عمران نے) کہا:تو(عبدالرحمان بن شماسہ) حضرت شرجیل بن حسنہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے دو بیٹوں ربیعہ اور عبدالرحمان کے قریب سے گزرے،وہ ایک اینٹ کی جگہ پر جھگڑ رہے تھے تو وہ وہاں سے نکل آئے۔
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 6493  
1
حدیث حاشیہ:
مفردات الحدیث:
(1)
ذمة ورحما:
عہد اور رشتہ داری سے مراد،
حضرت حاجرہ کا اہل مصر سے ہونا ہے،
ان کی بنا پر وہ احترام کا حق رکھتے ہیں۔
(2)
يتنازعان في موضع لبنة:
وہ اینٹ کے برابر جگہ پر اتریں گے،
یعنی معمولی معمولی فوائد و منافع اور مفادات پر اختلاف شروع ہو جائیں گے،
کھیتی باڑی کا غلبہ ہو گا اور دین کی اہمیت نہیں رہے گی۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 6493