صحيح مسلم
كِتَاب فَضَائِلِ الصَّحَابَةِ -- صحابہ کرام رضی اللہ عنھم کے فضائل و مناقب
60. باب قَوْلِهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «النَّاسُ كَإِبِلٍ مِائَةٍ لاَ تَجِدُ فِيهَا رَاحِلَةً»:
باب: آدمیوں کی مثال اونٹوں کے ساتھ۔
حدیث نمبر: 6499
حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، وَعَبْدُ بْنُ حميد ، واللفظ لمحمد، قَالَ عَبْدٌ: أَخْبَرَنَا، وقَالَ ابْنُ رَافِعٍ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ سَالِمٍ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " تَجِدُونَ النَّاسَ كَإِبِلٍ مِائَةٍ لَا يَجِدُ الرَّجُلُ فِيهَا رَاحِلَةً ".
سالم نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "تم لوگوں کو ایسے سواونٹوں کی مثل پاؤ گے کہ آدمی ان میں سے ایک بھی سواری کے لائق نہیں پاتا۔"
حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"تم لوگوں کو سو اونٹوں کی طرح پاؤگے،ان میں آدمی کو ایک بھی سواری کے قابل نہیں ملتا۔"
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3990  
´جن کے بارے میں امید ہے کہ وہ فتنوں سے محفوظ ہوں گے ان کا بیان۔`
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: لوگوں کی مثال ان سو اونٹوں کے مانند ہے، جن میں سے ایک بھی سواری کے لائق نہیں پاؤ گے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الفتن/حدیث: 3990]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
صاحب کمال لوگ تعداد میں بہت کم ہوتے ہیں۔

(2)
عوام میں زیادہ تر لوگ ایسے ہوتے ہیں جو کسی اہم ذمہ داری کو اٹھانے کی اہلیت نہیں رکھتے۔
اگر کامل اہلیت والا فرد نہ ملے تو ناقص اہلیت والے ہی سے کام چلانا چاہیے تاہم ان کی مناسب رہنمائی اور ان کے کام کی مناسب نگرانی ضروری ہے۔

(3)
مربی تربیت میں محنت کرے اور اس کا مطلوب نتیجہ نہ نکلے تو ضروری نہیں کہ تربیت میں نقص ہو۔
بعض اوقات تربیت پانے والوں کے نقص کی وجہ سے مطلوب نتائج حاصل نہیں ہوتے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3990   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2872  
´آدمی کی موت اور آرزو کی مثال۔`
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: لوگ سو اونٹ کی طرح ہیں۔ آدمی ان میں سے ایک بھی سواری کے قابل نہیں پاتا ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الأمثال/حدیث: 2872]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
یعنی:
اچھے لوگ بہت کم ملتے ہیں۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 2872   
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 6499  
1
حدیث حاشیہ:
مفردات الحدیث:
الراحلة:
وہ اونٹ یا اونٹنی جو انتہائی اعلیٰ اور عمدہ ہو،
سواری اور بار برداری کے قابل ہو اور اوصاف کاملہ سے متصف ہو۔
فوائد ومسائل:
اس حدیث سے ثابت ہوتا ہے کہ دنیا میں انسان تو بہت ہیں،
لیکن ان میں اہل علم اور اہل فضل یا عالم باعمل بہت کم ہیں،
جس طرح اونٹ تو بےشمار ہیں،
لیکن ان میں عمدہ اور اعلیٰ سواری کے قابل بہت کم ہیں،
یا انسانوں میں عمدہ خصائل اور کامل اوصاف کے حامل لوگ بہت کم ہیں،
جنہیں دنیائے فانی کے مقابلہ میں عالم بقاء اور آخری جہان کی فکر زیادہ ہو اور دنیا سے دلچسپی اور رغبت واجبی سی ہو،
جیسے اونٹوں میں کامل اوصاف کے حامل اچھے اور عمدہ اونٹ بہت کم ہیں۔
یہ معنی بھی ہو سکتا ہے ایسے اشخاص جو جودوسخا سے متصف اور لوگوں کے بوجھ کو اٹھائیں اور ان کے قرض چکائیں ان کی تکالیف و مصائب کو دور کریں اور کم ہوں گے جیسا کہ سواری اور بار برادری کے قابل اونٹ بہت کم ہوتے ہیں۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 6499