صحيح مسلم
كِتَاب الْبِرِّ وَالصِّلَةِ وَالْآدَابِ -- حسن سلوک، صلہ رحمی اور ادب
24. باب النَّهْيِ عَنْ لَعْنِ الدَّوَابِّ وَغَيْرِهَا:
باب: جانوروں اور ان کے علاوہ کو لعنت نہ کرنے کابیان۔
حدیث نمبر: 6613
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبَّادٍ ، وَابْنُ أَبِي عُمَرَ ، قَالَا: حَدَّثَنَا مَرْوَانُ يَعْنِيَانِ الْفَزَارِيَّ ، عَنْ يَزِيدَ وَهُوَ ابْنُ كَيْسَانَ ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قِيلَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، ادْعُ عَلَى الْمُشْرِكِينَ، قَالَ: " إِنِّي لَمْ أُبْعَثْ لَعَّانًا، وَإِنَّمَا بُعِثْتُ رَحْمَةً ".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کی گئی: اللہ کے رسول! مشرکین کے خلاف دعا کیجئے۔ آپ نے فرمایا: "مجھے لعنت کرنے والا بنا کر نہیں بھیجا گیا، مجھے تو رحمت بنا کر بھیجا گیا ہے۔"
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا گیا، اے اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم !مشرکوں کے خلاف بددعا فرمائیں،آپ نے فرمایا:"مجھے لعنت کرنے والا بنا کرنہیں بھیجا گیا، مجھے تو بس رحمت بنا کر بھیجا گیا ہے۔"
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 6613  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
مشرکوں پر بلاسبب اور بلاوجہ لعنت بھیجنا درست نہیں ہے،
ہاں اگر وہ مسلمانوں سے جنگ کریں،
انہیں تنگ کریں اور ان کے خلاف سازشیں کریں تو پھر مخصوص حالات میں ان پر لعنت بھیجنا درست ہے،
جیسا کہ قنوت نازلہ میں ان کے خلاف دعا کی جاتی ہے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 6613