صحيح مسلم
كِتَاب الْبِرِّ وَالصِّلَةِ وَالْآدَابِ -- حسن سلوک، صلہ رحمی اور ادب
30. باب فَضْلِ مَنْ يَمْلِكُ نَفْسَهُ عِنْدَ الْغَضَبِ وَبِأَيِّ شيء يَذْهَبُ الْغَضَبُ:
باب: غصہ کے وقت اپنے آپ پر قابو پانے کی فضیلت اور اس بات کے بیان میں کہ کس چیز سے غصہ جاتا رہتا ہے۔
حدیث نمبر: 6647
حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ الْجَهْضَمِيُّ ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ ، سَمِعْتُ الْأَعْمَشَ ، يَقُولُ: سَمِعْتُ عَدِيَّ بْنَ ثَابِتٍ ، يَقُولُ: حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ صُرَدٍ ، قَالَ: اسْتَبَّ رَجُلَانِ عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَجَعَلَ أَحَدُهُمَا يَغْضَبُ وَيَحْمَرُّ وَجْهُهُ، فَنَظَرَ إِلَيْهِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: " إِنِّي لَأَعْلَمُ كَلِمَةً لَوْ قَالَهَا لَذَهَبَ ذَا عَنْهُ: أَعُوذُ بِاللَّهِ مِنَ الشَّيْطَانِ الرَّجِيمِ "، فَقَامَ إِلَى الرَّجُلِ رَجُلٌ مِمَّنْ سَمِعَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: أَتَدْرِي مَا قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ آنِفًا؟ قَالَ: إِنِّي لَأَعْلَمُ كَلِمَةً لَوْ قَالَهَا لَذَهَبَ ذَا عَنْهُ: أَعُوذُ بِاللَّهِ مِنَ الشَّيْطَانِ الرَّجِيمِ، فَقَالَ لَهُ الرَّجُلُ: أَمَجْنُونًا تَرَانِي؟.
ابواسامہ نے کہا: میں نے اعمش سے سنا، وہ کہہ رہے تھے: میں نے عدی بن ثابت سے سنا، وہ کہہ رہے تھے کہ ہمیں سلیمان بن صرد رضی اللہ عنہ نے حدیث بیان کی، کہا: نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے دو آدمیوں نے آپس میں گالم گلوچ کیا۔ ان میں سے ایک کو غصہ چڑھنا شروع ہو گیا اور اس کا چہرہ سرخ ہونے لگا۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی طرف نظر کی اور فرمایا: "مجھے ایک کلمے: "اعوذباللہ من الشیطان الرجیم" کا پتہ ہے۔ اگر یہ شخص وہ (کلمہ) کہہ دے تو اس سے یہ (غصہ) جاتا رہے گا۔" نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے (یہ بات) سننے والوں میں سے ایک آدمی اٹھ کر اس شخص کی طرف گیا اور کہا: تمہیں پتہ ہے کہ ابھی ابھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا فرمایا ہے؟ آپ نے فرمایا ہے: "مجھے ایک ایسے کلمے: "اعوذباللہ من الشیطان الرجیم" کا پتہ ہے۔ اگر یہ (شخص) وہ (کلمہ) کہہ دے تو اس سے یہ کیفیت جاتی رہے گی۔" اس شخص نے کہا: کیا تم یہ سمجھ رہے ہو کہ میں جنون کا شکار ہو گیا ہوں؟
حضرت سلیمان بن صرو رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے دو آدمیوں میں تلاخ کلامی اور تکرار ہوا، ان میں سے ایک غصہ میں لال پیلا ہو رہا تھا، چنانچہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی کیفیت کو دیکھ فرمایا میں ایک کلمہ (بول)جانتا ہوں،اگر یہ وہ کلمہ کہ لے تو اس کا غصہ فرد ہو جائے گا۔یعنی "اعوذ بالله من الشيطان الرجيم"تو ایک آدمی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ سن کر اس آدمی کے پاس گیا اور کہا، کیا جانتے ہو،ابھی ابھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا فرمایا:"میں ایک بول جانتا ہوں اگر یہ کہہ تو اس کی یہ کیفیت دور ہو جائے۔"اعوذ بالله من الشيطان الرجيم" تو اس آدمی نے اسے جواب دیا کیا تم مجھے پاگل دیکھتے ہو؟
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4781  
´غصے کے وقت کیا دعا پڑھے؟`
سلیمان بن صرد کہتے ہیں کہ دو شخصوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس گالی گلوج کی تو ان میں سے ایک کی آنکھیں سرخ ہو گئیں، اور رگیں پھول گئیں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھے ایک ایسا کلمہ معلوم ہے کہ اگر وہ اسے کہہ دے تو جو غصہ وہ اپنے اندر پا رہا ہے دور ہو جائے گا، وہ کلمہ «أعوذ بالله من الشيطان الرجيم»، تو اس آدمی نے کہا: کیا آپ یہ سمجھتے ہیں کہ مجھے جنون ہے ۱؎۔ [سنن ابي داود/كتاب الأدب /حدیث: 4781]
فوائد ومسائل:
1) شرعی غیرت کے علاوہ انتہائی غصہ شیطانی اثر ہوتا ہے اور اس کا علاج تعوذ ہے۔
بشرطیکہ بندہ اس حقیقت کا ادراک رکھتا ہو۔

2) غیر شرعی غصے کی ایک حقیقت یہ بھی ہے کہ انسان حق قبول نہیں کرتا۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 4781   
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 6647  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
سنن ابی داؤد کی روایت سے معلوم ہوتا ہے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے سن کر جا کر سمجھانے والا شخص حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ تھے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 6647