صحيح مسلم
كِتَاب الْبِرِّ وَالصِّلَةِ وَالْآدَابِ -- حسن سلوک، صلہ رحمی اور ادب
31. باب خُلِقَ الإِنْسَانُ خَلْقًا لاَ يَتَمَالَكُ:
باب: انسان اس طرح پیدا ہوا کہ اختیار نہیں رکھ سکتا۔
حدیث نمبر: 6650
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ نَافِعٍ ، حَدَّثَنَا بَهْزٌ ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ، بِهَذَا الْإِسْنَادِ نَحْوَهُ.
بہز نے کہا: ہمیں حماد نے اسی سند کے ساتھ اسی کے مانند حدیث بیان کی۔
امام صاحب اس قسم کی روایت ایک اور استاد سے بیان کرتے ہیں۔
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 6650  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
اندر سے خالی اور کھوکھلا ہونا،
یا پیٹ والا ہونا،
اس بات کی علامت ہے کہ یہ اپنی خواہشات کا اسیر ہو گا،
اپنی خواہشات و مفادات پر آسانی سے غالب نہیں آ سکے گا،
اس لیے اس کو بہکانا،
پھسلانا،
آسان ہو گا اور واقعتا یہی صورتحال ہے،
شیطان انسان پر اس کی خواہشات اور لذائذ کے ذریعہ سے قابو پاتا ہے اور انسان اپنے اوپر قابو نہیں رکھ سکتا،
اس لیے فرمان باری ہے۔
وَأَمَّا مَنْ خَافَ مَقَامَ رَبِّهِ وَنَهَى النَّفْسَ عَنِ الْهَوَىٰ ﴿٤٠﴾ فَإِنَّ الْجَنَّةَ هِيَ الْمَأْوَىٰ ﴿٤١﴾ (سورة النازعات: 40-41)
"اور وہ انسان جو اپنے رب کے حضور کھڑا ہونے سے ڈرا اور نفس کو خواہشات سے باز رکھا تو یقینا جنت ہی اس کا ٹھکانا ہو گا۔
"
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 6650