صحيح مسلم
كِتَاب الْبِرِّ وَالصِّلَةِ وَالْآدَابِ -- حسن سلوک، صلہ رحمی اور ادب
38. باب تَحْرِيمِ الْكِبْرِ:
باب: غرور کرنا حرام ہے۔
حدیث نمبر: 6680
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُوسُفَ الْأَزْدِيُّ ، حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَفْصِ بْنِ غِيَاثٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ ، حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ ، عَنْ أَبِي مُسْلِمٍ الْأَغَرِّ ، أَنَّهُ حَدَّثَهُ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ ، وَأَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَا: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " الْعِزُّ إِزَارُهُ، وَالْكِبْرِيَاءُ رِدَاؤُهُ، فَمَنْ يُنَازِعُنِي عَذَّبْتُهُ ".
حضرت ابوسعید خدری اور حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، دونون نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "عزت اللہ عزوجل کا تہبند ہے اور کبریائی اس (کے کندھوں) کی چادر ہے۔ جو شخص ان (صفات) کے معاملے میں میرے مدمقابل میں آئے گا، میں اسے عذاب دوں گا۔"
حضرت ابو خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"عزت اللہ کی ازارہے اور عظمت و کبریائی اس کی چادر ہے۔(اللہ فرماتے ہیں)جو مجھ سے چھینےگا، یعنی تکبر کرے گا،میں اسے عذاب دوں گا۔"
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 6680  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے،
تکبر کرنا،
اپنے آپ کو بڑا اور عظیم سمجھنا،
اللہ کی صفت عظمت اور کبریائی میں شراکت کا دعویٰ کرنا ہے،
حالانکہ اللہ کا کوئی شریک و سہیم نہیں ہے اور جو اس کا شریک بننے کی کوشش کرتا ہے،
وہ عذاب سے دوچار ہو گا،
کیونکہ اگر کسی کو کوئی کمال اور خوبی حاصل ہے تو وہ اللہ کی عطا کردہ ہے،
جو عاجزی و فروتنی اور تواضع و انکساری کا سبب بننی چاہیے نہ کہ جس نے عنایت کی ہے،
اس کے مقابلہ میں آنے کی۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 6680