صحيح مسلم
كِتَاب الْبِرِّ وَالصِّلَةِ وَالْآدَابِ -- حسن سلوک، صلہ رحمی اور ادب
50. باب الْمَرْءُ مَعَ مَنْ أَحَبَّ:
باب: آدمی اسی کے ساتھ ہو گا جس سے دو ستی رکھے۔
حدیث نمبر: 6710
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ بْنِ قَعْنَبٍ ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ ، عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ : أَنَّ أَعْرَابِيًّا، قَالَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَتَى السَّاعَةُ؟ قَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَا أَعْدَدْتَ لَهَا؟ قَالَ: حُبَّ اللَّهِ وَرَسُولِهِ، قَالَ: أَنْتَ مَعَ مَنْ أَحْبَبْتَ ".
اسحاق بن عبداللہ بن ابی طلحہ نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ ایک اعرابی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا: قیامت کب آئے گی؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے فرمایا: "تم نے اس کے لیے کیا تیار کر رکھا ہے؟" اس نے کہا: اللہ اور اس کے رسول کی محبت۔ آپ نے فرمایا: "تم اسی کے ساتھ ہو گے جس سے تم کو محبت ہے۔"
حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ ایک اعرابی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے دریافت کیا، قیامت کب ہو گی؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے فرمایا:"تونے اس کے لیے کیا تیار کیا ہے؟ اس نے جواب دیا،اللہ اور اس کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت،آپ نے فرمایا:"تو انہی کے ساتھ ہو گا جن سے تمھیں محبت ہے۔"
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2386  
´انجام کار آدمی اپنے دوست کے ساتھ ہو گا۔`
انس بن مالک رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہر آدمی اسی کے ساتھ ہو گا جس سے وہ محبت کرتا ہے اور اسے وہی بدلہ ملے گا جو کچھ اس نے کمایا۔‏‏‏‏ [سنن ترمذي/كتاب الزهد/حدیث: 2386]
اردو حاشہ:
نوٹ:
(أنت مع من أحببت ولک ما اکتسبت کے سیاق سے صحیح ہے)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 2386   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2386  
´انجام کار آدمی اپنے دوست کے ساتھ ہو گا۔`
انس بن مالک رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہر آدمی اسی کے ساتھ ہو گا جس سے وہ محبت کرتا ہے اور اسے وہی بدلہ ملے گا جو کچھ اس نے کمایا۔‏‏‏‏ [سنن ترمذي/كتاب الزهد/حدیث: 2386]
اردو حاشہ:
نوٹ:
(أنت مع من أحببت ولک ما اکتسبت کے سیاق سے صحیح ہے)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 2386   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 5127  
´آدمی جس سے محبت کرے اس سے کہہ دے کہ میں تم سے محبت کرتا ہوں۔`
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کو کسی چیز سے اتنا خوش ہوتے ہوئے کبھی نہیں دیکھا جتنا وہ اس بات سے خوش ہوئے کہ ایک شخص نے کہا: اللہ کے رسول! آدمی ایک آدمی سے اس کے بھلے اعمال کی وجہ سے محبت کرتا ہے اور وہ خود اس جیسا عمل نہیں کر پاتا، تو آپ نے فرمایا: آدمی اسی کے ساتھ ہو گا، جس سے اس نے محبت کی ہے ۱؎۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/أبواب النوم /حدیث: 5127]
فوائد ومسائل:

چاہیے کہ انسان صاحب ایمان ہونے کے ساتھ ساتھ مومنین مخلصین کے ساتھ محبت کرنے کو اپنا سرمایہ بنائے بالخصوص نبی اکرمﷺ اور آپ کے صحابہ کرام رضوان اللہ عنہم اجمعین اور دیگر تمام اہل ایمان خواہ گزرچکے ہوں یا موجود ہوں۔
یا آنے والے۔
اور کفر وکفار اور فاسق وفاجر لوگوں سے بغض وعناد رکھے۔


اس اظہار محبت میں شرط یہ ہے کہ انسان خود اصول شریعت یعنی توحید وسنت پر کاربند اور کفر اور شرک وبدعت سے دور اور بیزار ہو۔
یہ کیفیت کے اہل خیر سے محبت کا دعویٰ ہو۔
مگر عملا ً کفر۔
شرک۔
بدعت میں مبتلا رہے۔
اور ایسے لوگوں سے ربط وضبط بڑھائے رہے تو اس کا اہل خیر سے محبت کا دعویٰ مشکوک ہوگا۔
بطور مثال ابو طالب اور منافقین کے واقعات پیش نظر رہنے چاہییں۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 5127   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 5127  
´آدمی جس سے محبت کرے اس سے کہہ دے کہ میں تم سے محبت کرتا ہوں۔`
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کو کسی چیز سے اتنا خوش ہوتے ہوئے کبھی نہیں دیکھا جتنا وہ اس بات سے خوش ہوئے کہ ایک شخص نے کہا: اللہ کے رسول! آدمی ایک آدمی سے اس کے بھلے اعمال کی وجہ سے محبت کرتا ہے اور وہ خود اس جیسا عمل نہیں کر پاتا، تو آپ نے فرمایا: آدمی اسی کے ساتھ ہو گا، جس سے اس نے محبت کی ہے ۱؎۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/أبواب النوم /حدیث: 5127]
فوائد ومسائل:

چاہیے کہ انسان صاحب ایمان ہونے کے ساتھ ساتھ مومنین مخلصین کے ساتھ محبت کرنے کو اپنا سرمایہ بنائے بالخصوص نبی اکرمﷺ اور آپ کے صحابہ کرام رضوان اللہ عنہم اجمعین اور دیگر تمام اہل ایمان خواہ گزرچکے ہوں یا موجود ہوں۔
یا آنے والے۔
اور کفر وکفار اور فاسق وفاجر لوگوں سے بغض وعناد رکھے۔


اس اظہار محبت میں شرط یہ ہے کہ انسان خود اصول شریعت یعنی توحید وسنت پر کاربند اور کفر اور شرک وبدعت سے دور اور بیزار ہو۔
یہ کیفیت کے اہل خیر سے محبت کا دعویٰ ہو۔
مگر عملا ً کفر۔
شرک۔
بدعت میں مبتلا رہے۔
اور ایسے لوگوں سے ربط وضبط بڑھائے رہے تو اس کا اہل خیر سے محبت کا دعویٰ مشکوک ہوگا۔
بطور مثال ابو طالب اور منافقین کے واقعات پیش نظر رہنے چاہییں۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 5127   
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 6710  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے،
قیامت کب ہو گی،
یہ اہم اور قابل سوال چیز نہیں ہے،
اہمیت اس استعداد اور تیاری کو حاصل ہے،
جو قیامت کے احساس اور جواب دہی کے لیے کی جاتی ہے اور اس استعداد اور تیاری کے لیے اللہ اور اس کے رسول کی محبت اور ان کے اطاعت کیش اور فرمانبردار ہونے کو اہمیت حاصل ہے،
کیونکہ انسان جن سے محبت رکھتا ہے،
انہیں کے طوروطریقہ اور اسلوب حیات کو اپنانے کی کوشش کرتا ہے اور محبت کی کسوٹی اور معیار،
اتباع اور پیروی ہی ہے اور انسان جن کا طوروطریقہ اپناتا ہے،
انجام بھی انہی کے ساتھ ہو گا۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 6710