صحيح البخاري
كِتَاب الْجَنَائِزِ -- کتاب: جنازے کے احکام و مسائل
55. بَابُ صُفُوفِ الصِّبْيَانِ مَعَ الرِّجَالِ عَلَى الْجَنَائِزِ:
باب: جنازے کی نماز میں بچے بھی مردوں کے برابر کھڑے ہوں۔
حدیث نمبر: 1321
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ، حَدَّثَنَا الشَّيْبَانِيُّ، عَنْ عَامِرٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا،" أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَرَّ بِقَبْرٍ قَدْ دُفِنَ لَيْلًا , فَقَالَ: مَتَى دُفِنَ هَذَا؟ , قَالُوا: الْبَارِحَةَ، قَالَ: أَفَلَا آذَنْتُمُونِي؟ , قَالُوا: دَفَنَّاهُ فِي ظُلْمَةِ اللَّيْلِ فَكَرِهْنَا أَنْ نُوقِظَكَ، فَقَامَ فَصَفَفْنَا خَلْفَهُ، قَالَ: ابْنُ عَبَّاسٍ وَأَنَا فِيهِمْ، فَصَلَّى عَلَيْهِ".
ہم سے موسیٰ ابن اسماعیل نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم سے عبدالواحد نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم سے شیبانی نے بیان کیا ‘ ان سے عامر نے اور ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا گزر ایک قبر پر ہوا۔ میت کو ابھی رات ہی دفنایا گیا تھا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا کہ دفن کب کیا گیا ہے؟ لوگوں نے کہا کہ گذشتہ رات۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مجھے کیوں نہیں اطلاع کرائی؟ لوگوں نے عرض کیا کہ اندھیری رات میں دفن کیا گیا ‘ اس لیے ہم نے آپ کو جگانا مناسب نہ سمجھا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہو گئے اور ہم نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے صفیں بنا لیں۔ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ میں بھی انہیں میں تھا (نابالغ تھا لیکن) نماز جنازہ میں شرکت کی۔
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1037  
´قبر پر نماز جنازہ پڑھنے کا بیان۔`
شعبی کا بیان ہے کہ مجھے ایک ایسے شخص نے خبر دی ہے جس نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ نے ایک قبر الگ تھلگ دیکھی تو اپنے پیچھے صحابہ کی صف بندی کی اور اس کی نماز جنازہ پڑھائی۔ شعبی سے پوچھا گیا کہ آپ کو یہ خبر کس نے دی۔ تو انہوں نے کہا: ابن عباس رضی الله عنہما نے۔ [سنن ترمذي/كتاب الجنائز/حدیث: 1037]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
یہ لوگ باب کی حدیث کاجواب یہ دیتے ہیں کہ یہ نبی اکرمﷺ کے لیے خاص تھا کیونکہ مسلم کی روایت میں ہے (إن هذه القبور مملوؤة مظالم على أهلها وأن الله ينورها لهم بصلاة عليهم) ان لوگوں کا کہنا ہے کہ نبی اکرم ﷺ کی صلاۃ قبرکو منورکرنے کے لیے تھی اوریہ دوسروں کی صلاۃ میں نہیں پائی جاتی ہے لہٰذا قبرپر صلاۃِجنازہ پڑھنا مشروع نہیں جمہوراس کا جواب یہ دیتے ہیں کہ جن لوگوں نے آپ کے ساتھ قبرپر صلاۃِجنازہ پڑھی آپ نے انھیں منع نہیں کیا ہے کیونکہ یہ جائزہے اور اگریہ آپ ہی کے لیے خاص ہوتادوسروں کے لیے جائزنہ ہوتا توآپ انھیں ضرور منع فرما دیتے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 1037   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:1321  
1321. حضرت ابن عباس ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ ایک ایسی قبر کے پاس سے گزرے جس میں رات کے وقت میت کو دفن کیا گیا تھا۔ آپ ﷺ نے دریافت فرمایا:اسے کب دفن کیا گیا تھا؟ لوگوں نے عرض کیا:گزشتہ رات۔ آپ ﷺ نے فرمایا:تم نے مجھے اطلاع کیوں نہ دی؟ لوگوں نے عرض کیا:ہم نے اسے اندھیری رات میں دفن کیا تھا اور آپ کو اس وقت بیدار کرنا مناسب خیال نہ کیا،چنانچہ آپ کھڑے ہوئے اور ہم نے آپ کے پیچھے صف بندی کی۔ حضرت ابن عباس ؓ نے فرمایا:میں بھی ان لوگوں میں شامل تھا، پھر آپ نے اس پر نماز جنازہ پڑھی۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:1321]
حدیث حاشیہ:
(1)
حضرت ابن عباس ؓ رسول اللہ ﷺ کے عہد مبارک میں بالغ نہ ہوئے تھے، جیسا کہ خود ان کا اپنا بیان ہے کہ میں حجۃ الوداع میں رسول اللہ ﷺ کے ہمراہ شریک سفر تھا اور اس وقت میں قریب البلوغ تھا۔
اس سے معلوم ہوتا ہے کہ آپ عہد نبوی میں بالغ نہیں ہوئے تھے۔
اس بنا پر حدیث کی عنوان سے مطابقت واضح ہے۔
اس کی مزید وضاحت باب: 59 میں ہو گی جو بایں الفاظ ہے:
(باب صلاة الصبيان مع الناس علی الجنائز)
بچوں کا لوگوں کے ہمراہ نماز جنازہ ادا کرنا۔
(2)
اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ بچوں کو نماز کی عادت ڈالنے کے لیے نماز باجماعت میں شرکت کرنے کا شوق پیدا کرنا چاہیے تاکہ وہ فریضہ نماز سے مانوس ہو جائیں۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 1321