صحيح البخاري
كِتَاب الْجَنَائِزِ -- کتاب: جنازے کے احکام و مسائل
57. بَابُ فَضْلِ اتِّبَاعِ الْجَنَائِزِ:
باب: جنازہ کے ساتھ جانے کی فضیلت۔
وَقَالَ زَيْدُ بْنُ ثَابِتٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ: إِذَا صَلَّيْتَ فَقَدْ قَضَيْتَ الَّذِي عَلَيْكَ , وَقَالَ: حُمَيْدُ بْنُ هِلَالٍ مَا عَلِمْنَا عَلَى الْجَنَازَةِ إِذْنًا , وَلَكِنْ مَنْ صَلَّى ثُمَّ رَجَعَ فَلَهُ قِيرَاطٌ.
‏‏‏‏ اور زید بن ثابت رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ نماز پڑھ کر تم نے اپنا حق ادا کر دیا۔ حمید بن ہلال (تابعی) نے فرمایا کہ ہم نماز پڑھ کر اجازت لینا ضروری نہیں سمجھتے۔ جو شخص بھی نماز جنازہ پڑھے اور پھر واپس آئے تو اسے ایک قیراط کا ثواب ملتا ہے۔
حدیث نمبر: 1323
حَدَّثَنَا أَبُو النُّعْمَانِ، حَدَّثَنَا جَرِيرُ بْنُ حَازِمٍ , قَالَ: سَمِعْتُ نَافِعًا , يَقُولُ: حُدِّثَ ابْنُ عُمَرَ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ , يَقُولُ: مَنْ تَبِعَ جَنَازَةً فَلَهُ قِيرَاطٌ، فَقَالَ: أَكْثَرَ أَبُو هُرَيْرَةَ عَلَيْنَا.
ہم سے ابوالنعمان نے بیان کیا ‘ ان سے جریر بن حازم نے بیان کیا ‘ کہا کہ میں نے نافع سے سنا ‘ آپ نے بیان کیا کہ ابن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ جو دفن تک جنازہ کے ساتھ رہے اسے ایک قیراط کا ثواب ملے گا۔ ابن عمر رضی اللہ عنہما نے فرمایا کہ ابوہریرہ احادیث بہت زیادہ بیان کرتے ہیں۔
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3168  
´جنازہ پڑھنے اور میت کے ساتھ جانے کی فضیلت۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جو شخص جنازہ کے ساتھ جائے اور نماز جنازہ پڑھے تو اسے ایک قیراط (کا ثواب) ملے گا، اور جو جنازہ کے ساتھ جائے اور اس کے دفنانے تک ٹھہرا رہے تو اسے دو قیراط (کا ثواب) ملے گا، ان میں سے چھوٹا قیراط یا ان میں سے ایک قیراط احد پہاڑ کے برابر ہو گا۔ [سنن ابي داود/كتاب الجنائز /حدیث: 3168]
فوائد ومسائل:
دنیا میں قیراط ایک معمولی وزن ہے۔
یعنی 2125۔
یا 2475۔
گرام۔
مگر ایمان تقویٰ اور اپنے مسلمان بھائی کا حق ادا کرنے کی برکت سے اللہ عزوجل اس عمل کو پہاڑوں کے برابر دے گا۔
اور ایسا ہوجانا کوئی محال نہیں ہے۔
اور ہر صاحب ایمان کو ایسے اعمال خیر کا حریص ہونا چاہیے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 3168