صحيح مسلم
كِتَاب الْقَدَرِ -- تقدیر کا بیان
6. باب مَعْنَى كُلُّ مَوْلُودٍ يُولَدُ عَلَى الْفِطْرَةِ وَحُكْمِ مَوْتِ أَطْفَالِ الْكُفَّارِ وَأَطْفَالِ الْمُسْلِمِينَ:
باب: ہر بچہ کے فطرت پر پیدا ہونے کے معنی اور کفار کے بچوں اور مسلمانوں کے بچوں کی موت کا حکم کے بیان میں۔
حدیث نمبر: 6764
حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ ، عَنْ الْأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: " سُئِلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ أَطْفَالِ الْمُشْرِكِينَ مَنْ يَمُوتُ مِنْهُمْ صَغِيرًا؟ فَقَالَ: اللَّهُ أَعْلَمُ بِمَا كَانُوا عَامِلِينَ ".
اعرج نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے مشرکین کے بچوں کے بارے میں سوال کیا گیا، ان میں سے جو چھوٹی عمر میں فوت ہو جائیں (تو ان کا انجام کیا ہو گا؟) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "اللہ تعالیٰ زیادہ جانتا ہے کہ وہ کیا عمل کرنے والے تھے۔"
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے مشرکوں کےان بچوں کے بارے میں دریافت کیا گیا،جو بچپن فوت ہو جاتے ہیں، تو آپ نے فرمایا:"اللہ کو خوب علم ہے، انھوں نے کس قسم کے عمل کرنے تھے۔"
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مشكوة المصابيح 93  
´مشرکین کے بچے جنت میں جائیں گے یا جہنم میں`
«. . . ‏‏‏‏ . . .»
. . . اور انہیں سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے مشرکین کی اولاد کے بارے میں دریافت کیا گیا (کہ وہ جنتی ہیں یا دوزخی ہیں)۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ خوب جانتا ہے جو کچھ وہ عمل کرنے والے ہوتے ہیں۔ اس حدیث کو بخاری و مسلم نے روایت کیا ہے۔ . . . [مشكوة المصابيح/كِتَاب الْإِيمَانِ/0: 93]

تخریج:
[صحيح بخاري 1384]،
[صحيح مسلم 6765]

فقہ الحدیث:
➊ مشرکین کے بچے جنت میں جائیں گے یا جہنم میں؟ یہ تقدیر کا مسئلہ ہے، اسے صرف اللہ ہی جانتا ہے کہ وہ دنیا میں کیا اعمال کرنے والے تھے۔
➋ مشرکین کے بچوں کی نماز جنازہ نہیں پڑھی جائے گی۔
➌ مشرکین کے بچوں کے بارے میں سکوت کرنا بہتر ہے۔
➍ نیز دیکھئے: [اضواء المصابيح: 84، ماهنامه الحديث حضرو: 33 ص6]
   اضواء المصابیح فی تحقیق مشکاۃ المصابیح، حدیث/صفحہ نمبر: 93