صحيح البخاري
كِتَاب الْجَنَائِزِ -- کتاب: جنازے کے احکام و مسائل
59. بَابُ صَلاَةِ الصِّبْيَانِ مَعَ النَّاسِ عَلَى الْجَنَائِزِ:
باب: بڑوں کے ساتھ بچوں کا بھی نماز جنازہ میں شریک ہونا۔
حدیث نمبر: 1326
حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ , حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي بُكَيْرٍ , حَدَّثَنَا زَائِدَةُ , حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ الشَّيْبَانِيُّ , عَنْ عَامِرٍ , عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا , قَالَ:" أَتَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَبْرًا , فَقَالُوا: هَذَا دُفِنَ أَوْ دُفِنَتِ الْبَارِحَةَ , قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا: فَصَفَّنَا خَلْفَهُ ثُمَّ صَلَّى عَلَيْهَا".
ہم سے یعقوب بن ابراہیم نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا ہم سے یحییٰ بن ابی بکیر نے ‘ انہوں نے کہا ہم سے زائدہ نے بیان کیا ‘ ان سے ابواسحاق شیبانی نے ‘ ان سے عامر نے ‘ ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک قبر پر تشریف لائے۔ صحابہ نے عرض کیا کہ اس میت کو گزشتہ رات دفن کیا گیا ہے۔ (صاحب قبر مرد تھا یا عورت تھی) ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا کہ پھر ہم نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے صف بندی کی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز جنازہ پڑھائی۔
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1037  
´قبر پر نماز جنازہ پڑھنے کا بیان۔`
شعبی کا بیان ہے کہ مجھے ایک ایسے شخص نے خبر دی ہے جس نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ نے ایک قبر الگ تھلگ دیکھی تو اپنے پیچھے صحابہ کی صف بندی کی اور اس کی نماز جنازہ پڑھائی۔ شعبی سے پوچھا گیا کہ آپ کو یہ خبر کس نے دی۔ تو انہوں نے کہا: ابن عباس رضی الله عنہما نے۔ [سنن ترمذي/كتاب الجنائز/حدیث: 1037]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
یہ لوگ باب کی حدیث کاجواب یہ دیتے ہیں کہ یہ نبی اکرمﷺ کے لیے خاص تھا کیونکہ مسلم کی روایت میں ہے (إن هذه القبور مملوؤة مظالم على أهلها وأن الله ينورها لهم بصلاة عليهم) ان لوگوں کا کہنا ہے کہ نبی اکرم ﷺ کی صلاۃ قبرکو منورکرنے کے لیے تھی اوریہ دوسروں کی صلاۃ میں نہیں پائی جاتی ہے لہٰذا قبرپر صلاۃِجنازہ پڑھنا مشروع نہیں جمہوراس کا جواب یہ دیتے ہیں کہ جن لوگوں نے آپ کے ساتھ قبرپر صلاۃِجنازہ پڑھی آپ نے انھیں منع نہیں کیا ہے کیونکہ یہ جائزہے اور اگریہ آپ ہی کے لیے خاص ہوتادوسروں کے لیے جائزنہ ہوتا توآپ انھیں ضرور منع فرما دیتے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 1037   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 1326  
1326. حضرت ابن عباس ؓ سے روایت ہے،انھوں نے فرمایا:رسول اللہ ﷺ ایک قبر کے پاس تشریف لائے تو لوگوں نے عرض کیا:اسے گزشتہ رات دفن کیا گیا ہے۔ حضرت ابن عباس ؓ نے فرمایا کہ ہم نے آپ کے پیچھے صف بندی کی، پھر آپ نے اس پر نماز جنازہ ادا کی۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:1326]
حدیث حاشیہ:
باب اور حدیث میں مطابقت ظاہر ہے۔
کیونکہ ابن عباس اس واقعہ کے وقت بچے ہی تھے۔
مگر آپ ﷺ کے ساتھ برابر صف میں شریک ہوئے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 1326   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:1326  
1326. حضرت ابن عباس ؓ سے روایت ہے،انھوں نے فرمایا:رسول اللہ ﷺ ایک قبر کے پاس تشریف لائے تو لوگوں نے عرض کیا:اسے گزشتہ رات دفن کیا گیا ہے۔ حضرت ابن عباس ؓ نے فرمایا کہ ہم نے آپ کے پیچھے صف بندی کی، پھر آپ نے اس پر نماز جنازہ ادا کی۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:1326]
حدیث حاشیہ:
(1)
قبل ازیں امام بخارى ؒ نے اس حدیث پر ایک عنوان بایں الفاظ قائم کیا تھا:
(باب صفوف الصبيان مع الرجال في الجنائز)
نماز جنازہ میں مردوں کے ساتھ بچوں کا صف بندی کرنا اس کا مطلب یہ تھا کہ جنازہ پڑھتے وقت بچوں کو مردوں سے علیحدہ صف بنانے کی ضرورت نہیں بلکہ وہ ان کے ساتھ ہی کھڑے ہوں گے۔
وہاں ان کا نماز پڑھنا بھی ذکر ہوا تھا لیکن اس کی حقیقت ثانوی اور ضمنی تھی۔
اس مقام پر مستقل طور پر بچوں کا مردوں کے ہمراہ نماز پڑھنا ذکر کیا ہے۔
اس کا مطلب یہ ہے کہ بچے اکیلے نماز جنازہ نہیں پڑھ سکتے۔
اگر پڑھیں گے تو میت کا حق ادا نہیں ہو گا، کیونکہ ان پر نماز فرض ہی نہیں تو ان کے نماز پڑھنے سے فرض کفایہ کیونکر ادا ہو سکتا ہے، اس لیے بچے نماز جنازہ مردوں کے ساتھ ہی ادا کر سکتے تھے۔
اس کے برعکس دوسری فرض نماز صرف بچے ادا کر سکتے ہیں۔
جیسا کہ حضرت انس ؓ کا رسول اللہ ﷺ کی اقتدا میں نماز پڑھنے کا ذکر احادیث میں ملتا ہے۔
(2)
امام بخاری ؒ نے اس عنوان کو جنازے کے ساتھ جانے کی فضیلت بیان کرنے کے بعد ذکر کیا ہے تاکہ وضاحت کی جائے کہ اس فضیلت کو حاصل کرنے میں بچے بھی شامل ہیں لیکن ان کے جنازہ پڑھنے سے فرض کفایہ ساقط نہیں ہو گا۔
والله أعلم۔
(فتح الباري: 253/3)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 1326