صحيح البخاري
كِتَاب الْجَنَائِزِ -- کتاب: جنازے کے احکام و مسائل
64. بَابُ التَّكْبِيرِ عَلَى الْجَنَازَةِ أَرْبَعًا:
باب: نماز جنازہ میں چار تکبیریں کہنا۔
حدیث نمبر: 1334
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سِنَانٍ، حَدَّثَنَا سَلِيمُ بْنُ حَيَّانَ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ مِينَاءَ، عَنْ جَابِرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ،" أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّى عَلَى أَصْحَمَةَ النَّجَاشِيِّ فَكَبَّرَ أَرْبَعًا"، وَقَالَ يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ: عَنْ سَلِيمٍ أَصْحَمَةَ، وَتَابَعَهُ عَبْدُ الصَّمَدِ.
ہم سے محمد بن سنان نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم سے سلیم بن حیان نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم سے سعید بن میناء نے بیان کیا اور ان سے جابر رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اصحمہ نجاشی کی نماز جنازہ پڑھائی تو چار تکبیریں کہیں۔ یزید بن ہارون واسطی اور عبدالصمد نے سلیم سے اصحمہ نام نقل کیا ہے اور عبدالصمد نے اس کی متابعت کی ہے۔
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 1334  
1334. حضرت جابر ؓ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے اصحمہ نجاشی کی نماز جنازہ پڑھی تو چار تکبیریں کہیں۔ یز ید بن ہارون اور عبد الصمد نے بھی سلیم بن حیان سے اصحمہ بیان کیا ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:1334]
حدیث حاشیہ:
نجاشی حبش کے ہر بادشاہ کا لقب ہوا کرتا تھا۔
جیسا کہ ہر ملک میں بادشاہوں کے خاص لقب ہوا کرتے ہیں شاہ حبش کا اصل نام اصحمہ تھا۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 1334   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:1334  
1334. حضرت جابر ؓ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے اصحمہ نجاشی کی نماز جنازہ پڑھی تو چار تکبیریں کہیں۔ یز ید بن ہارون اور عبد الصمد نے بھی سلیم بن حیان سے اصحمہ بیان کیا ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:1334]
حدیث حاشیہ:
(1)
نماز جنازہ میں چار تکبیریں کہنا متعدد صحابہ کرام ؓ سے مروی ہے۔
حضرت ابو ہریرہ اور حضرت جابر ؓ سے مروی احادیث کو امام بخاری ؒ نے بیان کیا ہے۔
ان کے علاوہ حضرت ابن عباس، حضرت عقبہ بن عامر، حضرت ابو امامہ اور حضرت عبداللہ بن ابی اوفی ؓ سے بھی چار تکبیریں کہنے کے متعلق احادیث منقول ہیں۔
بعض صحابہ کرام ؓ سے نو تک تکبیرات کہنا بھی ثابت ہے، لیکن جمہور اہل علم، امام احمد، امام شافعی اور امام مالک ؒ نے چار تکبیروں کو راجح قرار دیا ہے۔
(نیل الأوطار: 714/2)
حافظ ابن حجر ؒ نے لکھا ہے کہ نماز جنازہ پر چار اور پانچ تکبیریں کہی جاتی تھیں۔
حضرت عمر ؒ نے لوگوں کو چار تکبیریں کہنے پر جمع کر دیا۔
(فتح الباری: 258/3) (2)
یزید بن ہارون کی روایت کو امام بخاری ؒ نے خود ہی متصل سند سے بیان کیا ہے۔
(صحیح البخاري، مناقب الأنصار، حدیث: 3879)
اور عبدالصمد کی روایت کو اسماعیلی نے متصل سند سے ذکر کیا ہے۔
(فتح الباری: 259/3)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 1334