صحيح مسلم
كِتَاب الرِّقَاقِ -- کتاب الرقاق
26. باب أَكثَرِ أَهْلِ الْجَنَّةِ الْفُقَرَاءُ ، وَ أَكثَرِ أَهْلِ النَّارِ النِّسَاءُ ، وَبَيَانِ الْفِتْنَةِ بِالنِّسِاءِ
باب: جنت والے اکثر فقراء ہوں گے اور جہنم والے اکثر عورتیں ہوں گی، اور عورتوں کے فتنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 6946
حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ الْعَنْبَرِيُّ ، وَسُوَيْدُ بْنُ سَعِيدٍ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى جَمِيعًا، عَنْ الْمُعْتَمِرِ ، قَالَ ابْنُ مُعَاذٍ: حَدَّثَنَا الْمُعْتَمِرُ بْنُ سُلَيْمَانَ، قَالَ: قَالَ أَبِي حَدَّثَنَا أَبُو عُثْمَانَ ، عَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدِ بْنِ حَارِثَةَ ، وَسَعِيدِ بْنِ زَيْدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ نُفَيْلٍ أنهما حدثا، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ قَالَ: " مَا تَرَكْتُ بَعْدِي فِي النَّاسِ فِتْنَةً أَضَرَّ عَلَى الرِّجَالِ مِنَ النِّسَاءِ "،
عبیداللہ بن معاذ عنبری، سعید بن سعید اور محمد بن عبدالاعلیٰ نے ہمیں معتمر سے حدیث بیان کی۔ ابن معاذ نے کہا: ہمیں معتمر بن سلیمان نے حدیث بیان کی، انہوں نے کہا: میرے والد نے کہا: ہمیں ابوعثمان نے حضرت اسامہ بن زید اور حضرت سعید بن زید رضی اللہ عنہ سے روایت کی، ان دونوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے حدیث بیان کی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "میں اپنے بعد لوگوں میں کوئی ایسا فتنہ چھوڑ کر نہیں جا رہا جو مردوں کے لیے عورتوں سے بڑھ کر نقصان پہنچانے والا ہو۔"
حضرت اسامہ بن زیداور حضرت سعید بن زید بن عمرو بن نفیل رضی اللہ تعالیٰ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتے ہیں،آپ نے فرمایا:"میں نے اپنے بعد،لوگوں میں مردوں کے لیے عورتوں سے زیادہ نقصان دہ فتنہ کوئی نہیں چھوڑا۔"
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3998  
´عورتوں کا فتنہ۔`
اسامہ بن زید رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں اپنے بعد مردوں کے لیے عورتوں سے زیادہ نقصان دہ اور مضر کوئی فتنہ نہیں پاتا ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الفتن/حدیث: 3998]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
مرد وعورت کا تعلق ایک فطری تعلق ہےلیکن شریعت نے اس کے لیے کچھ اصول وقواعد مقرر کیے ہیں۔
مرد جذبات سے مغلوب ہوکر یہ اصول توڑدیتا ہے اس لیے مرد کے لیے یہ چیز ایک آزمائش ہے۔

(2)
اس آزمائش میں پورا اترنے کے لیے ضروری ہے کہ عورت سے تعلق جائز شرعی طریقے سے (نکاح کے ذریعے سے)
قائم کیا جائے۔

(3)
بعض دفعہ مرد بیوی کو خوش کرنے کے لیے ماں باپ کے حقوق ادا کرنے میں کوتاہی کرتا ہے یا رشتہ داروں سے تعلقات خراب کرلیتا ہے یا بیوی کی فرمائش پوری کرنے کے لیے حرام طریقے سے مال حاصل کرتا ہے۔
مومن کو چاہیے کہ ان معاملات میں احتیاط سے کام لے تاکہ بیوی کو خوش کرنے کے لیے اللہ تعالی کو ناراض نہ کر بیٹھے۔

(4)
عورت کے لیے مرد بھی اسی طرح آزمائش ہے۔
خاوند کو خوش کرنے کے لیے اللہ کی نافرمانی کرنا اس آزمائش میں ناکامی ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3998   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2780  
´عورتوں کے فتنے سے بچنے کا بیان۔`
اسامہ بن زید اور سعید بن زید رضی الله عنہم سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں نے اپنے بعد مردوں کے لیے عورتوں سے زیادہ نقصان پہنچانے والا کوئی فتنہ نہیں چھوڑا ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الأدب/حدیث: 2780]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
مرد عورتوں کے حسن وعشق کا شکار ہو کر اپنا دین ودنیا سب تباہ اور حکومت واقتدار سب گنوا بیٹھتے ہیں۔
اسی فتنے کو استعمال کر کے عیسائیوں اور یہودیوں نے ملت کو پارہ پارہ کر دیا اور مسلمانوں کوغلام اور زیر نگیں کرلیا۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 2780