صحيح مسلم
كِتَاب التَّوْبَةِ -- توبہ کا بیان
2. باب سُقُوطِ الذُّنُوبِ بِالاِسْتِغْفَارِ تَوْبَةً:
باب: توبہ استغفار کرنے سے گناہ جھڑ جاتے ہیں۔
حدیث نمبر: 6963
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ قَيْسٍ قَاصِّ عُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيزِ، عَنْ أَبِي صِرْمَةَ ، عَنْ أَبِي أَيُّوبَ ، أَنَّهُ قَالَ: حِينَ حَضَرَتْهُ الْوَفَاةُ كُنْتُ كَتَمْتُ عَنْكُمْ شَيْئًا سَمِعْتُهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " لَوْلَا أَنَّكُمْ تُذْنِبُونَ لَخَلَقَ اللَّهُ خَلْقًا يُذْنِبُونَ يَغْفِرُ لَهُمْ ".
) عمر بن عبدالعزیز کے قصہ گو محمد بن قیس نے ابوصرمہ سے، انہوں نے حضرت ابو ایوب انصاری رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ جب ان کی وفات کا وقت آیا تو انہوں نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہوئی ایک حدیث تم سے چھپا رکھی تھی، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا تھا: "اگر تم (لوگ) گناہ نہ کرو تو (تمہاری جگہ) اللہ تعالیٰ ایسی مخلوق کو پیدا فرما دے جو گناہ کریں (پھر اللہ سے توبہ کریں اور) وہ ان کی مغفرت فرما دے۔"
حضرت ابو ایوب رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے مرتے وقت بتایا میں نے تم سے ایک ایسی چیز چھپائی تھی،جو میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی تھی، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا،"اگر تم گناہ نہ کرتے ہوتے، اللہ ایسی مخلوق پیدا کرتا جو گناہ کرتی (اور معافی مانگتی) وہ انہیں معاف فرماتا۔"
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3539  
´توبہ و استغفار کی فضیلت اور بندوں پر اللہ کی رحمتوں کا بیان۔`
ابوایوب رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ جب ان کی موت کا وقت قریب آ گیا تو انہوں نے کہا: میں نے تم لوگوں سے ایک بات چھپا رکھی ہے، (میں اسے اس وقت ظاہر کر دینا چاہتا ہوں) میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے: اگر تم لوگ گناہ نہ کرو تو اللہ ایک ایسی مخلوق پیدا کر دے جو گناہ کرتی پھر اللہ انہیں بخشتا ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الدعوات/حدیث: 3539]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
صحیح مسلم کی روایت میں ہے (فَیَسْتَغْفِرُوْنَ فَیَغْفِرُلَہُمْ) یعنی وہ گناہ کریں پھر توبہ واستغفار کریں تو اللہ انہیں بخش دیتا ہے،
اس سے استغفار اور توبہ کی فضیلت بتانی ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 3539   
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 6963  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
اس حدیث کا مطلب یہ ہے،
انسان خواہ کس قدر بھی نیکی کا اہتمام کرے اور معصیت سے کنارہ کش رہے،
پھر بھی وہ نیکی کرنے اور بدی سے بچنے کا حق ادا نہیں کر سکتا،
اس لیے اسے ہر وقت توبہ و استغفار کا اہتمام کرنا چاہیے،
لیکن بعض لوگ اس حدیث کا مفہوم،
اپنی غلط سوچ اور سوء فہمی یا بد فہمی کی بنا پر یہ لے سکتے تھے کہ گناہ کر کے معافی مانگنا،
گناہ نہ کرنے سے بہتر ہے،
اس لیے وہ گناہ پر دلیر ہو جائے اور اللہ کی مغفرت پر اعتماد کر لینے،
حالانکہ معافی مانگنا،
یا اس کی مہلت و موقع ملنا ضروری نہیں ہے،
جبکہ مقصد یہ ہے کہ گناہ ہوجائے تو مایوس ہو کر توبہ و استغفار سے رکنا نہیں چاہیے،
توبہ واستغفار کو ہر حالت میں اپنانا چاہیے۔
گویا مقصد تو توبہ کی ترغیب و تحریص ہے نہ کے گناہ کرنے کی ترغیب وتشویق۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 6963