صحيح مسلم
كِتَاب التَّوْبَةِ -- توبہ کا بیان
4. باب فِي سَعَةِ رَحْمَةِ اللَّهِ تَعَالَى وَأَنَّهَا سَبَقَتْ غَضَبَهُ:
باب: اللہ تعالیٰ کی رحمت اس کے غضب پر غالب ہے۔
حدیث نمبر: 6975
حَدَّثَنِي الْحَكَمُ بْنُ مُوسَى ، حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ مُعَاذٍ ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ التَّيْمِيُّ ، حَدَّثَنَا أَبُو عُثْمَانَ النَّهْدِيُّ ، عَنْ سَلْمَانَ الْفَارِسِيِّ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّ لِلَّهِ مِائَةَ رَحْمَةٍ، فَمِنْهَا رَحْمَةٌ بِهَا يَتَرَاحَمُ الْخَلْقُ بَيْنَهُمْ، وَتِسْعَةٌ وَتِسْعُونَ لِيَوْمِ الْقِيَامَةِ "،
معاذ نے کہا: ہمیں سلیمان تیمی نے حدیث بیان کی، انہوں نے کہا: ہمیں ابوعثمان نہدی نے حضرت سلمان فارسی رضی اللہ عنہ سے حدیث سنائی، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "اللہ تعالیٰ کی سو رحمتیں ہیں، ان میں سے ایک رحمت ہے جس کے ذریعے سے مخلوق آپس میں ایک دوسرے پر رحم کرتی ہے اور ننانوے (رحمتیں) قیامت کے دن کے لیے (محفوظ) ہیں۔"
حضرت سلمان فارسی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کرتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:" اللہ کی سو رحمتیں ہیں، ان میں سے ایک رحمت کے سبب مخلوق دوسرے پر رحم کرتی ہیں اور ننانوے قیامت کے لیے ہیں۔"
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث4293  
´روز قیامت اللہ تعالیٰ کی رحمت کی امید۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ کی سو رحمتیں ہیں، ان میں سے ایک رحمت کو تمام مخلوقات کے درمیان تقسیم کر دیا ہے، اسی کی وجہ سے وہ ایک دوسرے پر رحم اور شفقت کرتے ہیں، اور اسی وجہ سے وحشی جانور اپنی اولاد پر رحم کرتے ہیں، اللہ تعالیٰ نے ننانوے رحمتیں محفوظ کر رکھی ہیں، ان کے ذریعے وہ قیامت کے دن اپنے بندوں پر رحم کرے گا۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الزهد/حدیث: 4293]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
مخلوق میں ایک دوسرے پر شفقت اور رحم کرنے کاجذبہ اللہ کا پیدا کیا ہوا ہے۔
لہٰذا یہ بھی مخلوق ہے۔
اللہ کی رحمت اللہ کی صفت ہے جو غیر مخلوق ہے۔

(2)
اللہ کی بے شمار قسم کی مخلوق ہے اور ہر قسم کے افراد کی تعداد کا اندازہ لگانا انسان کے لئے ناممکن ہے۔
ان تمام انواع واقسام کی جتنی مخلوقات اب تک پیدا ہوچکی ہیں۔
اور جس قدر قیامت تک پیدا ہونے والی ہیں۔
ان سب کی مجموعی شفقت ورحمت کوجمع کیا جائے۔
تو اللہ کی رحمت کے مقابلے میں اس تمام کی کوئی حیثیت نہیں۔

(3)
رحمت کے سو حصے ذکر کرنے کامقصد اللہ کی رحمت کے بے انتہا وسیع ہونے کا تصور دینا ہے۔
جس ذات نے اپنی ہر مخلوق میں رحم کا جذبہ رکھا ہے حتیٰ کہ حیوان اور پرندے بھی اپنے بچوں پراتنی شفقت کرتے ہیں کہ ان کو بچانے کے لئے اپنی جان خطرے میں ڈال دیتے ہیں تو اس خالق کی رحمت کس قدر بے پایاں ہوگی؟ اس کا تو اندازہ بھی نہیں کیا جا سکتا۔

(4)
قیامت کے دن جس طرح اللہ کی صفت غضب اور صفت عدل کا اظہار ہوگا اسی طرح اس کی صفت رحمت کا بھی بے حد وحساب ظہور ہوگا۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 4293   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3541  
´اللہ تعالیٰ نے سو رحمتیں پیدا کیں۔`
ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ نے سو رحمتیں پیدا کیں اور ایک رحمت اپنی مخلوق کے درمیان دنیا میں رکھی، جس کی بدولت وہ دنیا میں ایک دوسرے کے ساتھ رحمت و شفقت سے پیش آتے ہیں، جب کہ اللہ کے پاس ننانوے (۹۹) رحمتیں ہیں ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الدعوات/حدیث: 3541]
اردو حاشہ:
1؎:
اس (99) رحمت کا مظاہرہ اللہ تعالیٰ بندوں کے ساتھ قیامت کے دن کرے گا،
اس سے بندوں کے ساتھ اللہ کی رحمت کا اندازہ لگا سکتے ہیں،
لیکن یہ رحمت بھی مشروط ہے شرک نہ ہونے اور توبہ استغفارکے ساتھ،
ویسے بغیر توبہ کے بھی اللہ اپنی رحمت کا مظاہرہ کر سکتا ہے،
﴿وَیَغْفِرُمَادُوْنَ ذٰلِكَ لِمَن یَّشَاءُ﴾ مگرمشرک کے ساتھ بغیر توبہ کے رحمت کا کوئی معاملہ نہیں ﴿إِنَّ اللهَ لَایَغْفِرُ أَن یُّشْرِكَ بِه﴾ ۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 3541   
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 6975  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
دنیا میں صرف ایک رحمت کا ظہور ہے،
جس سے تمام مخلوق فیضیاب ہورہی ہے اور قیامت کے دن رحمت کے حقدار تو صرف مؤمن ہوں گے تو اس کا فیض کتنا وسیع اور عام ہوگا۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 6975