صحيح مسلم
كِتَاب التَّوْبَةِ -- توبہ کا بیان
4. باب فِي سَعَةِ رَحْمَةِ اللَّهِ تَعَالَى وَأَنَّهَا سَبَقَتْ غَضَبَهُ:
باب: اللہ تعالیٰ کی رحمت اس کے غضب پر غالب ہے۔
حدیث نمبر: 6982
قَالَ الزُّهْرِيُّ، وَحَدَّثَنِي حُمَيْدٌ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " دَخَلَتِ امْرَأَةٌ النَّارَ فِي هِرَّةٍ رَبَطَتْهَا، فَلَا هِيَ أَطْعَمَتْهَا وَلَا هِيَ أَرْسَلَتْهَا تَأْكُلُ مِنْ خَشَاشِ الْأَرْضِ حَتَّى مَاتَتْ هَزْلًا "، قَالَ الزُّهْرِيُّ: ذَلِكَ لِئَلَّا يَتَّكِلَ رَجُلٌ وَلَا يَيْأَسَ رَجُلٌ،
زہری نے کہا: اور حمید نے مجھے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے حدیث سنائی، انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "ایک عورت بلی کے معاملے میں جہنم میں ڈال دی گئی جسے اس نے باندھ رکھا تھا۔ اس نے نہ اس کو کھلایا، نہ اسے چھوڑا ہی کہ زمین کے چھوٹے چھوٹے جانور کھا لیتی، وہ لاغر ہو کر مر گئی۔" زہری نے کہا؛ یہ اس لیے (فرمایا کیا:) ہے کہ کوئی شخص نہ صرف (رحمت پر) بھروسہ کر لے اور نہ صرف مایوسی ہی کو اپنا لے۔
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتے ہیں،" آپ نے فرمایا:"ایک عورت بلی کو باندھے رکھنے کے باعث آگ میں گئی، نہ تو اسے کھلایا اور نہ ہی اس نے اسے چھوڑا کہ وہ زمین کے کیڑے مکوڑے کھالیتی کہ وہ کمزوری سے مر گئی،"زہری نے کہا، میں نے یہ دو حدیثیں اس لیے سنائی ہیں تاکہ نہ تو کوئی انسان اللہ کی رحمت پر اعتماد کر کے گناہوں سے بے پرواہ ہو اور نہ ہی گناہوں کے سبب اللہ کی رحمت سے ناامید ہو۔
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 6982  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
عورت کا جہنم میں داخل ہونا،
انسان کو گناہوں کو معمولی اور حقیر سے سمجھنے سےہوشیار کرتا ہے اور آدمی کا واقعہ گناہوں کے باعث اللہ کی رحمت سے نا امیدی سے بچاتا ہے،
اس لیے انسان کو گناہوں کے ارتکاب سے پر ہیز کرنا اور ان پر مواخذہ سے ڈرنا چاہیے اور اگر سر زد ہوجائیں تو اس کی رحمت سے ناامید اور مایوس نہیں ہونا چاہیے،
توبہ و استغفار کرنی چاہیے۔
گویا انسان پر خوف اور رجاء دونوں کا اثر ہونا چاہیے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 6982