صحيح مسلم
كِتَاب التَّوْبَةِ -- توبہ کا بیان
7. باب قَوْلِهِ تَعَالَى: {إِنَّ الْحَسَنَاتِ يُذْهِبْنَ السَّيِّئَاتِ}:
باب: اللہ تعالی کا فرمان: ”نیکیاں گناہوں کو مٹا دیتی ہیں“۔
حدیث نمبر: 7005
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا أَبُو النُّعْمَانِ الْحَكَمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْعِجْلِيُّ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ إِبْرَاهِيمَ يُحَدِّثُ عَنْ خَالِهِ الْأَسْوَدِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمَعْنَى حَدِيثِ أَبِي الْأَحْوَصِ، وَقَالَ فِي حَدِيثِهِ، فَقَالَ مُعَاذٌ: يَا رَسُولَ اللَّهِ هَذَا لِهَذَا خَاصَّةً أَوْ لَنَا عَامَّةً، قَالَ: بَلْ لَكُمْ عَامَّةً.
شعبہ نے سماک بن حرب سے روایت کی، انہوں نے کہا: میں نے ابراہیم کو اپنے ماموں اسود سے حدیث بیان کرتے ہوئے سنا، انہوں نے حضرت عبداللہ (بن مسعود رضی اللہ عنہ) سے اور انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ابو احوص کی حدیث کے ہم معنی روایت کی، انہوں نے اپنی حدیث میں کہا: تو حضرت معاذ رضی اللہ عنہ نے عرض کی: اللہ کے رسول! کیا یہ خاص اسی کے لیے ہے یا عمومی طور پر ہم سب کے لیے ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "بلکہ تم سب کے لیے عام ہے۔"
حضرت عبد اللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں جیسا کہ اوپر والی حوص کی روایت گزری ہے اور اس حدیث میں یہ ہے، حضرت معاذ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے پوچھا اے کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم !یہ اس شخص کے لیے خاص ہے یا ہم سب کے لیے ہے؟ آپ نے فرمایا:" بلکہ تم سب کے لیے عام ہے۔"