صحيح مسلم
كِتَاب صِفَاتِ الْمُنَافِقِينَ وَأَحْكَامِهِمْ -- منافقین کی صفات اور ان کے بارے میں احکام
1. باب صِفَّاتِ الْمُنَافِقِينَ وَأَحْكَامِهِمْ
باب: منافقین کی صفات اور ان کے بارے میں احکام۔
حدیث نمبر: 7025
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، وَأَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ الضَّبِّيُّ وَاللَّفْظُ لِابْنِ أَبِي شَيْبَةَ، قَالَ ابْنُ عَبْدَةَ: أَخْبَرَنَا، وقَالَ الْآخَرَانِ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنْ عَمْرٍو ، أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرًا ، يَقُولُ: " أَتَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَبْرَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أُبَيٍّ، فَأَخْرَجَهُ مِنْ قَبْرِهِ فَوَضَعَهُ عَلَى رُكْبَتَيْهِ وَنَفَثَ عَلَيْهِ مِنْ رِيقِهِ، وَأَلْبَسَهُ قَمِيصَهُ فَاللَّهُ أَعْلَمُ "،
سفیان بن عیینہ نے عمرو (بن دینار) سے روایت کی، انہوں نے حضرت جابر رضی اللہ عنہ کو یہ بیان کرتے ہوئے سنا: نبی صلی اللہ علیہ وسلم عبداللہ بن ابی کی قبر پر تشریف لائے، اس کو قبر سے نکال کر اپنے گھٹنوں پر رکھا، اس پر اپنا لعاب مبارک چھڑکا اور اسے اپنی قمیص پہنچائی، (ایسا کیوں کیا؟) اللہ زیادہ جاننے والا ہے۔
حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کرتے ہیں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم عبد اللہ بن ابی کی قبر پر تشریف لائے اور اسے اس کی قبر سے نکال کر اپنے زانوؤں پر رکھا، اس پر اپنا لعاب مبارک پھونکا اور اسے اپنی قمیص پہنائی حقیقت حال سے اللہ خوب آگاہ ہے۔
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1524  
´اہل قبلہ کی نماز جنازہ ادا کرنا۔`
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ منافقین کا سردار (عبداللہ بن ابی) مدینہ میں مر گیا، اس نے وصیت کی کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اس کی نماز جنازہ پڑھیں، اور اس کو اپنی قمیص میں کفنائیں، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی نماز جنازہ پڑھی، اور اسے اپنے کرتے میں کفنایا، اور اس کی قبر پہ کھڑے ہوئے، تو اللہ تعالیٰ نے یہ آیت کریمہ نازل فرمائی: «ولا تصل على أحد منهم مات أبدا ولا تقم على قبره» منافقوں میں سے جو کوئی مر جائے تو اس کی نماز جنازہ نہ پڑھیں، اور اس کی قبر پہ مت کھڑے ہوں۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الجنائز/حدیث: 1524]
اردو حاشہ:
فائدہ:
مذکورہ روایت کوہمارے فاضل محقق نے سنداً ضعیف اور معناً صحیح قراردیا ہے۔
جبکہ دیگر محققین نے اس کی بابت لکھا ہے کہ اس روایت میں وصیت کا تذکرہ منکر ہے اس کے علاوہ باقی حدیث صحیح ہے جیسا کہ گزشتہ حدیث میں بھی اس کا تذکرہ ہے تفصیل کےلئے دیکھئے: (سنن ابن ماجه للدکتور بشار عواد، حدیث: 1524، وأحکام الجنائز، ص: 160)
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 1524