صحيح البخاري
كِتَاب الْجَنَائِزِ -- کتاب: جنازے کے احکام و مسائل
75. بَابُ مَنْ يُقَدَّمُ فِي اللَّحْدِ:
باب: بغلی قبر میں کون آگے رکھا جائے۔
وَسُمِّيَ اللَّحْدَ لِأَنَّهُ فِي نَاحِيَةٍ وَكُلُّ جَائِرٍ مُلْحِدٌ مُلْتَحَدًا مَعْدِلًا وَلَوْ كَانَ مُسْتَقِيمًا كَانَ ضَرِيحًا.
‏‏‏‏ امام بخاری رحمہ اللہ نے کہا کہ بغلی قبر کو لحد اس لیے کہا گیا کہ یہ ایک کونے میں ہوتی ہے اور ہر «جائر» (اپنی جگہ سے ہٹی ہوئی چیز) کو ملحد کہیں گے۔ اسی سے ہے (سورۃ الکہف میں) لفظ «ملتحدا» یعنی پناہ کا کونہ اور اگر قبر سیدھی (صندوقی) ہو تو اسے «ضريح» کہتے ہیں۔