صحيح مسلم
كِتَاب صِفَاتِ الْمُنَافِقِينَ وَأَحْكَامِهِمْ -- منافقین کی صفات اور ان کے بارے میں احکام
1. باب صِفَّاتِ الْمُنَافِقِينَ وَأَحْكَامِهِمْ
باب: منافقین کی صفات اور ان کے بارے میں احکام۔
حدیث نمبر: 7029
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي عُمَرَ الْمَكِّيُّ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ مُجَاهِدٍ ، عَنْ أَبِي مَعْمَرٍ ، عَنْ ابْنِ مَسْعُودٍ ، قَالَ: " اجْتَمَعَ عِنْدَ الْبَيْتِ ثَلَاثَةُ نَفَرٍ قُرَشِيَّانِ وَثَقَفِيٌّ أَوْ ثَقَفِيَّانِ وَقُرَشِيٌّ قَلِيلٌ، فِقْهُ قُلُوبِهِمْ كَثِيرٌ شَحْمُ بُطُونِهِمْ، فَقَالَ أَحَدُهُمْ: أَتُرَوْنَ اللَّهَ يَسْمَعُ مَا نَقُولُ؟، وَقَالَ الْآخَرُ: يَسْمَعُ إِنْ جَهَرْنَا وَلَا يَسْمَعُ إِنْ أَخْفَيْنَا، وَقَالَ الْآخَرُ: إِنْ كَانَ يَسْمَعُ إِذَا جَهَرْنَا فَهُوَ يَسْمَعُ إِذَا أَخْفَيْنَا، فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ وَمَا كُنْتُمْ تَسْتَتِرُونَ أَنْ يَشْهَدَ عَلَيْكُمْ سَمْعُكُمْ وَلا أَبْصَارُكُمْ وَلا جُلُودُكُمْ سورة فصلت آية 22 " الْآيَةَ،
محمد بن ابی عمر مکی نے ہمیں حدیث بیان کی، کہا: ہمیں سفیان نے منصور سے حدیث بیان کی، انہوں نے مجاہد سے، انہوں نے ابومعمر سے اور انہوں نے حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: تین آدمی بیت اللہ کے پاس اکٹھے ہوئے، (ان میں سے) دو قریشی تھے اور ایک ثقفی تھا، یا دو ثقفی تھے اور ایک قریشی تھا، ان کے دلوں کا فہم کم تھا، ان کے پیٹوں کی چربی بہت تھی۔ ان میں سے ایک نے کہا: کیا تم سمجھتے ہو کہ جو کچھ ہم کہتے ہیں، اللہ سنتا ہے؟ دوسرے نے کہا: اگر ہم اونچی آواز سے بات کریں تو سنتا ہے اور آہستہ بات کریں تو نہیں سنتا۔ تیسرے نے کہا: اگر ہم اونچا بولیں تو وہ سنتا ہے تو پھر ہم آہستہ بولیں تو بھی سنتا ہے۔ اس پر اللہ عزوجل نے (یہ آیتیں) نازل فرمائیں: "تم اس لیے (اپنی باتیں) نہیں چھپا رہے تھے کہ تمہارے خلاف تمہارے کان گواہی دیں گے اور نہ تمہاری آنکھیں اور نہ تمہاری کھالیں۔"
حضرت ابن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، بیت اللہ کے پاس تین اشخاص دو قریشی اور ایک ثقفی آیا، یا دو ثقفی اور ایک قریشی جمع ہوئے،ان کے دلوں میں سوجھ بوجھ کم تھی اور ان کے پیٹوں کی چربی بہت تھی،چنانچہ ان میں سے ایک نے کہا، تمھارا کیا خیال ہے، اللہ ہماری بات سنتا ہے؟دوسرے نے کہا، اگر بلند آواز ہو تو سنتا ہے، اگر ہم پست آواز میں پوشیدہ بات کریں نہیں سنتا اور تیسرے نے کہا، اگر وہ ہماری گفتگو سنتا ہے تو پھر وہ ہماری آہستہ پوشیدہ گفتگو بھی سن لیتا ہے، سو اللہ عزوجل نے یہ آیت اتاری۔"اور تمھیں یہ خوف یا اندیشہ نہ تھا کہ تمھارے خلاف،تمھارے کان تمھاری آنکھیں اور تمھارے چمڑے گواہی دیں گے، بلکہ تم یہ سمجھتے تھے کہ اللہ تمھارے بہت سے کاموں کو نہیں جانتا۔"(سورۃ فصلت،آیت 22)
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 7029  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے،
عام طور پر بھاری بھرکم اور موٹے پیٹوں والے،
عقل و فراست سے محروم ہوتے ہیں اورآیت سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ قیامت کہ دن انسان کے اعضاء وجوارح اور اس کے رونگٹے اس کے خلاف گواہی دیں گے،
انسان دوسروں سے تو چھپ سکتا ہے،
لیکن اپنے جسم اور اعضاء سے کیسے چھپ سکتا ہے،
لیکن اسے یہ احساس ہی نہیں ہے،
میرے جسم اور اعضاء ہی اپنے ہرہر عمل کا اظہار کردیں گے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 7029