صحيح مسلم
كِتَاب صِفَةِ الْقِيَامَةِ وَالْجَنَّةِ وَالنَّارِ -- قیامت اور جنت اور جہنم کے احوال
18. باب إِكْثَارِ الأَعْمَالِ وَالاِجْتِهَادِ فِي الْعِبَادَةِ:
باب: عمل بہت کرنا اور عبادت میں کوشش کرنا۔
حدیث نمبر: 7124
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ ، عَنْ زِيَادِ بْنِ عِلَاقَةَ ، عَنْ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّى حَتَّى انْتَفَخَتْ قَدَمَاهُ، فَقِيلَ لَهُ: " أَتَكَلَّفُ هَذَا وَقَدْ غَفَرَ اللَّهُ لَكَ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِكَ وَمَا تَأَخَّرَ؟، فَقَالَ: أَفَلَا أَكُونُ عَبْدًا شَكُورًا ".
ابو عوانہ نے زیاد بن علاقہ سے اور انھوں نے حضرت مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اتنی (اتنی لمبی) نمازیں پڑھیں کہ آپ کے قدم مبارک سوج گئے۔ آپ سے کہاگیا کہ آپ اس قدر تکلیف اٹھاتے ہیں؟حالانکہ اللہ تعالیٰ نے آپ کے اگلے اور پچھلےگناہوں کی مغفرت فرمادی ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "کیا میں اللہ تعالیٰ کا شکرگزار بندہ نہ بنوں؟"
حضرت مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے(اتنی دیر تک)نماز پڑھی کہ آپ کے قدم سوج گئے۔ چنانچہ آپ سے پوچھا گیا، کیا آپ اس قدر مشقت برداشت کرتے ہیں، حالانکہ اللہ نے آپ کے اگلے اور پچھلے ذنب معاف کر دئیے ہیں تو آپ نے فرمایا:"کیا میں شکر گزار بندہ نہ بنوں۔"