صحيح مسلم
كِتَاب صِفَةِ الْقِيَامَةِ وَالْجَنَّةِ وَالنَّارِ -- قیامت اور جنت اور جہنم کے احوال
19. باب الاِقْتِصَادِ فِي الْمَوْعِظَةِ:
باب: وعظ میں میانہ روی اختیار کرنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 7127
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، وَأَبُو مُعَاوِيَةَ . ح وحَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ وَاللَّفْظُ لَهُ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، عَنْ الْأَعْمَشِ ، عَنْ شَقِيقٍ ، قَالَ: كُنَّا جُلُوسًا عِنْدَ بَابِ عَبْدِ اللَّهِ نَنْتَظِرُهُ، فَمَرَّ بِنَا يَزِيدُ بْنُ مُعَاوِيَةَ النَّخَعِيُّ، فَقُلْنَا: أَعْلِمْهُ بِمَكَانِنَا، فَدَخَلَ عَلَيْهِ فَلَمْ يَلْبَثْ أَنْ خَرَجَ عَلَيْنَا عَبْدُ اللَّهِ ، فَقَالَ: إِنِّي أُخْبَرُ بِمَكَانِكُمْ، فَمَا يَمْنَعُنِي أَنْ أَخْرُجَ إِلَيْكُمْ إِلَّا كَرَاهِيَةُ أَنْ أُمِلَّكُمْ، إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " كَانَ يَتَخَوَّلُنَا بِالْمَوْعِظَةِ فِي الْأَيَّامِ مَخَافَةَ السَّآمَةِ عَلَيْنَا "،
ابو معاویہ نے اعمش سے اور انھوں نے شقیق سے روایت کی، کہا: ہم حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کے انتظار میں ان کے گھر کے دروازےپربیٹھےہوئے تھے کہ اتنے میں یزید بن معاویہ نخعی ہمارے پاس سے گزرے تو ہم نے کہا: ان (عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ) کو ہمارے آنے کی اطلاع کردیں وہ ان کے پاس گئے تو تھوڑی ہی دیر میں حضرت عبد اللہ (بن مسعود رضی اللہ عنہ) آگئے۔اور فرمایا: "مجھے تمھارے آنے کی اطلاع کردی گئی تھی اور مجھے تمھارے پاس آنے سے صرف یہ ناپسندیدگی مانع تھی کہ میں تمھاری اکتاہٹ کا سبب نہ بن جاؤں۔بلاشبہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بھی ہمارے اکتا جانے کے ڈرسے صرف بعض دنوں میں ہی وعظو نصیحت سے نوازاکرتے تھے۔
شقیق رحمۃ اللہ علیہ بیان کرتے ہیں حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے دروازے پر ان کے انتظار میں بیٹھے ہوئے تھے کہ ہمارے پاس سے یزید بن معاویہ نخعی رحمۃ اللہ علیہ گزرے تو ہم نے ان سے کہا۔ حضرت عبد اللہ کو ہماری موجود گی سے آگاہ کرو، وہ ان کے پاس گئے اور جلد ہی ہمارے پاس عبد اللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ آگئے اور کہنے لگے،مجھے تمھاری آمد کی اطلاع دی جاتی ہے، مگر میں اس لیے تمھارے پاس نہیں آتا کہ میں تمھیں اکتاہٹ میں مبتلا کرنا نا پسند کرتا ہوں، کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مختلف ایام میں وعظ نصیحت کے وقت ہمارا دھیان رکھتے تھے کہ کہیں ہم اکتاہی نہ جائیں۔
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 7127  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے طرز عمل سے یہ بات ثابت ہوتی ہے،
وعظ ونصیحت میں اس قدر طول بیانی سے کام نہیں لینا چاہیے کہ لوگ اکتا جائیں،
اگر روزانہ وعظ کہنا ہو تو وقت کم لینا چاہیے،
یا پھر وقفہ وقفہ سے بعض دن چھوڑ کر وعظ کرنا چاہیے،
ہاں وتدریس کا کام روزانہ کیا جائے گا۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 7127