صحيح مسلم
كِتَاب الْجَنَّةِ وَصِفَةِ نَعِيمِهَا وَأَهْلِهَا -- جنت اس کی نعمتیں اور اہل جنت
6. باب أَوَّلُ زُمْرَةٍ تَدْخُلُ الْجَنَّةَ عَلَى صُورَةِ الْقَمَرِ لَيْلَةَ الْبَدْرِ وَصِفَاتُهُمْ وَأَزْوَاجُهُمْ:
باب: اس بات کا بیان کہ جنتیوں کا پہلے گروہ جو داخل ہو گا ان کے چہرے چودھویں کے چاند کی طرح ہوں گے۔
حدیث نمبر: 7149
وحَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ يَعْنِي ابْنَ زِيَادٍ ، عَنْ عُمَارَةَ بْنِ الْقَعْقَاعِ ، حَدَّثَنَا أَبُو زُرْعَةَ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَوَّلُ مَنْ يَدْخُلُ الْجَنَّةَ. ح وحَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ وَاللَّفْظُ لِقُتَيْبَةَ، قَالَا: حَدَّثَنَا جَرِيرٌ ، عَنْ عُمَارَةَ ، عَنْ أَبِي زُرْعَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّ أَوَّلَ زُمْرَةٍ يَدْخُلُونَ الْجَنَّةَ عَلَى صُورَةِ الْقَمَرِ لَيْلَةَ الْبَدْرِ، وَالَّذِينَ يَلُونَهُمْ عَلَى أَشَدِّ كَوْكَبٍ دُرِّيٍّ فِي السَّمَاءِ إِضَاءَةً، لَا يَبُولُونَ وَلَا يَتَغَوَّطُونَ وَلَا يَمْتَخِطُونَ وَلَا يَتْفُلُونَ أَمْشَاطُهُمُ الذَّهَبُ، وَرَشْحُهُمُ الْمِسْكُ وَمَجَامِرُهُمُ الْأَلُوَّةُ وَأَزْوَاجُهُمُ الْحُورُ الْعِينُ أَخْلَاقُهُمْ عَلَى خُلُقِ رَجُلٍ وَاحِدٍ عَلَى صُورَةِ أَبِيهِمْ آدَمَ سِتُّونَ ذِرَاعًا فِي السَّمَاءِ ".
قتیبہ سعید نے ہمیں حدیث بیان کی، کہا ہمیں عبدالواحد بن زیاد نے عمارہ بن قعقاع سے حدیث بیان کی، کہا: میں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے سنا، کہتے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا؛" پہلا گروہ جو جنت میں داخل ہوگا۔"اسی طرح ہمیں قتیبہ بن سعید اور زہیر بن حرب نے حدیث بیان کی۔الفاظ قتیبہ کے ہیں۔دونوں نے کہا: ہمیں جریر نے عمارہ سے حدیث بیان کی، انھوں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پہلی جماعت جو جنت میں داخل ہوگی وہ چودھویں کے چاند کی شکل میں ہوں گے۔جو ان کے (فوراً) بعد جائیں گے وہ آسمان میں سب سے زیادہ روشن چمکتے ہوئے ستارے کی شکل میں ہوں گے، انھیں پیشاب کی حاجت ہوگی نہ پاخانے کی، نہ تھوکیں گے، نہ ناک سنکیں گے، ان کی کنگھیاں سونے کی ہوں گی، پسینہ کستوری کا ہوگا، ان کی انگیختوں میں معطر عود (سلگتا) ہوگا، ان کی بیویاں غزال چشم حوریں ہوں گی، ان سب کے اخلاق وعادات ایک ہی آدمی کے خلق کے مطابق ہوں گے۔اپنے والد آدم علیہ السلام کی شکل پر، (اقامت میں) آسمان کی طرف اٹھے ہوئے ساٹھ ہاتھ کے برابر۔"
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"کہ "جنت میں سب سے پہلے داخل ہونے والا گروہ۔
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث4333  
´جنت کے احوال و صفات کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پہلی جماعت جو جنت میں داخل ہو گی وہ چودھویں رات کے چاند کی طرح ہو گی، پھر جو لوگ ان کے بعد آئیں گے آسمان میں سب سے زیادہ روشن تارے کی طرح چمکتے ہوں گے، نہ وہ پیشاب کریں گے نہ پاخانہ، نہ وہ ناک صاف کریں گے نہ تھوکیں گے، ان کی کنگھیاں سونے کی ہوں گی اور پسینہ مشک کا ہو گا، ان کی انگیٹھیاں عود کی ہوں گی، ان کی بیویاں بڑی آنکھوں والی حوریں ہوں گی، سارے جنتیوں کی عادت ایک شخص جیسی ہو گی، سب اپنے والد آدم علیہ السلام کی شکل و صورت پر ہوں گے، ساٹھ ہاتھ کے لمبے۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الزهد/حدیث: 4333]
اردو حاشہ:
فوائد ومسائل:

(1)
اہل جنت کو حسن و جمال ان کے اعمال اور درجا ت کے مطابق ملے گا۔

(2)
بلند درجات کے حامل مومن دوسروں سے پہلے جنت میں داخل ہوں گے۔

(3)
سب سے پہلے داخل ہونے سے مراد انبیائے کرام ؑ کے بعد دوسروں سے پہلے داخلہ ہے۔
یا امت محمدیہ میں سے سب سے پہلے داخل ہونے والے افراد مراد ہیں۔

(4)
پیشاب پاخانہ وغیرہ دنیا کی مادی غذا کا غِیر مفید جزء ہیں۔
جنت کی غذاوں میں کوئی ایسا جزء شامل نہیں ہوگا۔
اس لیے وہ مکمل ہضم ہو کر جزو بدن بن جائے گی۔
اور قضائے حاجت کی ضرورت پیش نہیں آئیگی۔

(5)
خو شبو بھی اللہ کی ایک نعمت ہے۔
دنیا میں اگربتی کی صورت میں اس کے مختلف مظاہر موجود ہے۔
جنت میں بھی یہ نعمت موجود ہو گی۔
چناچہ اس مقصد کے لیے بہترین قسم کی خوشبو دار لکڑی موجود ہوگی جو انگھیٹیوں میں جلائی جائے گی۔

(6)
عربی میں لفظ حور جمع ہے۔
حوراء اس عورت کو کہتے ہیں جس کی آنکھوں کا سفید حصہ خوب سفید اور سیاہ حصہ خوب سیاہ ہو۔
اہل عرب کے نزدیک یہ چیز خوبی اور حسن میں شامل تھی۔
۔
حدیث میں اس سے مراد وہ عورتیں ہیں جو اللہ تعالی نے جنت میں مومنوں کے لیے پیدا کی ہیں۔
جو حسن صورت اور حسن سیرت میں بے مثال ہیں۔

(7)
ساتھی اخلاق و عادات پسند و نا پسند میں جسقدر ہم خیال ہوں اتنا ہی انکی دوستی پختہ اور گہری ہوتی ہے۔
اہل جنت ہم خیال اور ہم ذ ہن ہونے کی وجہ سے ایک دوسرے سے بہت محبت رکھیں گے ان میں کوئی اختلاف اور جھگڑا نہیں ہوگا۔

(8)
تمام جنتی پورے قد و کاٹھ کے اور حسین اور جمیل ہوں گے۔

(9)
حضرت آدم علیہ سلام کو پیدا کیا گیا تو ان کا قد موجودہ اندازے سے ساٹھ ہاتھ نوے فٹ تھا۔
جنت میں سبھی لوگ اسی قد کے ہوں گے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 4333   
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 7149  
1
حدیث حاشیہ:
مفردات الحدیث:
(1)
لايتغوطون:
وہ رفع حاجت نہیں کریں گے،
(2)
لايمتخطون:
ناک کی ریزش نہیں آئے گی۔
(3)
رشحهم المسك:
ان کا پسینہ کستوری ہوگا،
(4)
مجامرهم:
مجمرة،
انگیٹھی،
(5)
الوة:
لکڑی جو انگیٹھی میں سلگائی جاتی ہے۔
فوائد ومسائل:
جنت کی ہر غذا،
کثیف مادہ سے پاک اور اس قدر لطف اور نورانی ہوگی کہ اس سے پیٹ میں کسی قسم کا فضلہ تیار نہیں ہوگا اور ان کا حسن وجمال چودہویں رات کے چاند کی طرح ہوگا،
ان کی سیرت و کردار اور اخلاق میں ان کی شکل و صورت کی طرح یکسانیت ہوگی۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 7149