صحيح مسلم
كِتَاب الْجَنَّةِ وَصِفَةِ نَعِيمِهَا وَأَهْلِهَا -- جنت اس کی نعمتیں اور اہل جنت
6. باب أَوَّلُ زُمْرَةٍ تَدْخُلُ الْجَنَّةَ عَلَى صُورَةِ الْقَمَرِ لَيْلَةَ الْبَدْرِ وَصِفَاتُهُمْ وَأَزْوَاجُهُمْ:
باب: اس بات کا بیان کہ جنتیوں کا پہلے گروہ جو داخل ہو گا ان کے چہرے چودھویں کے چاند کی طرح ہوں گے۔
حدیث نمبر: 7150
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَأَبُو كُرَيْبٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، عَنْ الْأَعْمَشِ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَوَّلُ زُمْرَةٍ تَدْخُلُ الْجَنَّةَ مِنْ أُمَّتِي عَلَى صُورَةِ الْقَمَرِ لَيْلَةَ الْبَدْرِ، ثُمَّ الَّذِينَ يَلُونَهُمْ عَلَى أَشَدِّ نَجْمٍ فِي السَّمَاءِ إِضَاءَةً، ثُمَّ هُمْ بَعْدَ ذَلِكَ مَنَازِلُ لَا يَتَغَوَّطُونَ وَلَا يَبُولُونَ وَلَا يَمْتَخِطُونَ وَلَا يَبْزُقُونَ أَمْشَاطُهُمُ الذَّهَبُ، وَمَجَامِرُهُمُ الْأَلُوَّةُ وَرَشْحُهُمُ الْمِسْكُ أَخْلَاقُهُمْ عَلَى خُلُقِ رَجُلٍ وَاحِدٍ عَلَى طُولِ أَبِيهِمْ آدَمَ سِتُّونَ ذِرَاعًا "، قَالَ ابْنُ أَبِي شَيْبَةَ: عَلَى خُلُقِ رَجُلٍ، وقَالَ أَبُو كُرَيْبٍ: عَلَى خَلْقِ رَجُلٍ، وقَالَ ابْنُ أَبِي شَيْبَةَ: عَلَى صُورَةِ أَبِيهِمْ.
ابو بکر بن ابی شیبہ اور ابو کریب نے ہمیں حدیث بیان کی، دونوں نے کہا: ہمیں ابو معاویہ نے اعمش سے، انھوں نے ابو صالح سے اورانھوں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "میری امت میں سے پہلا گروہ جو جنت میں داخل ہوگا وہ چودھویں رات کے چاند کی صورت پر ہوگا، جو ان کے بعد ہوں گے وہ آسمان میں انتہائی چمکدار ستارے کی طرح ہوں گے، پھر وہ تدریجاً اپنے اپنے مرتبے کے مطابق ہوں گے، وہ پاخانہ کریں گے نہ پیشاب، ناک سنکیں گے نہ تھوکیں گے، ان کی کنگھیاں سونے کی، انگیٹھیاں معطر عود کی اور پسینہ کستوری کا ہوگا۔ان سب کے اخلاق ایک ہی انسان کے (خوبصورت) اخلاق پر (گئے) ہوں گے، اپنے والد حضرت آدم علیہ السلام کی قامت پر ساٹھ ہاتھ (لمبے) ہوں گے۔" ابن ابی شیبہ نے کہا: ایک ہی آدمی کے اخلاق پر، اور ابو کریب نے کہا: ایک ہی آدمی کی خلقت (شکل وصورت قدوقامت) پر ہوں گے۔اور ابن ابی شیبہ نے کہا: اپنے والد (حضرت آدم علیہ السلام) کی شکل پر ہوں گے۔
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"میری امت کا جنت میں داخل ہونے والا پہلا گروہ چودھویں رات کےچاند کی طرح ہوگا، پھر ان سے بعد آنے والے آسمان کے سب سے زیادہ روشن ستارے کی طرح ہوں گے، پھر اس کے بعد ان کے مختلف مراتب ہوں گے وہ پاخانہ، پیشاب نہیں کریں گے اور نہ ناک صاف کریں گے، نہ تھوکیں گے، ان کی کنگھیاں سونے کی ہوں گی۔اور ان کی انگیٹھیوں میں عود سلگتی ہوگی، ان کا پسینہ کستوری ہو گا ان کے اخلاق ایک انسان کی طرح یعنی یکساں، ایک جیسے ہوں گے، ان کا قد کاٹھ اپنے باپ آدم کی طرح ساٹھ ہاتھ ہوگا۔"ابن ابی شیبہ کہتے ہیں،ایک آدمی کی طرح خلق ہوگا اور ابو کریب کہتے ہیں ایک آدمی کی طرح بناوٹ ہوگی، یعنی جسمانی بناوٹ یکساں ہوگی،ابن ابی شیبہ کہتے ہیں، اپنے باپ کی شکل پر ہوں گے۔
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث4333  
´جنت کے احوال و صفات کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پہلی جماعت جو جنت میں داخل ہو گی وہ چودھویں رات کے چاند کی طرح ہو گی، پھر جو لوگ ان کے بعد آئیں گے آسمان میں سب سے زیادہ روشن تارے کی طرح چمکتے ہوں گے، نہ وہ پیشاب کریں گے نہ پاخانہ، نہ وہ ناک صاف کریں گے نہ تھوکیں گے، ان کی کنگھیاں سونے کی ہوں گی اور پسینہ مشک کا ہو گا، ان کی انگیٹھیاں عود کی ہوں گی، ان کی بیویاں بڑی آنکھوں والی حوریں ہوں گی، سارے جنتیوں کی عادت ایک شخص جیسی ہو گی، سب اپنے والد آدم علیہ السلام کی شکل و صورت پر ہوں گے، ساٹھ ہاتھ کے لمبے۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الزهد/حدیث: 4333]
اردو حاشہ:
فوائد ومسائل:

(1)
اہل جنت کو حسن و جمال ان کے اعمال اور درجا ت کے مطابق ملے گا۔

(2)
بلند درجات کے حامل مومن دوسروں سے پہلے جنت میں داخل ہوں گے۔

(3)
سب سے پہلے داخل ہونے سے مراد انبیائے کرام ؑ کے بعد دوسروں سے پہلے داخلہ ہے۔
یا امت محمدیہ میں سے سب سے پہلے داخل ہونے والے افراد مراد ہیں۔

(4)
پیشاب پاخانہ وغیرہ دنیا کی مادی غذا کا غِیر مفید جزء ہیں۔
جنت کی غذاوں میں کوئی ایسا جزء شامل نہیں ہوگا۔
اس لیے وہ مکمل ہضم ہو کر جزو بدن بن جائے گی۔
اور قضائے حاجت کی ضرورت پیش نہیں آئیگی۔

(5)
خو شبو بھی اللہ کی ایک نعمت ہے۔
دنیا میں اگربتی کی صورت میں اس کے مختلف مظاہر موجود ہے۔
جنت میں بھی یہ نعمت موجود ہو گی۔
چناچہ اس مقصد کے لیے بہترین قسم کی خوشبو دار لکڑی موجود ہوگی جو انگھیٹیوں میں جلائی جائے گی۔

(6)
عربی میں لفظ حور جمع ہے۔
حوراء اس عورت کو کہتے ہیں جس کی آنکھوں کا سفید حصہ خوب سفید اور سیاہ حصہ خوب سیاہ ہو۔
اہل عرب کے نزدیک یہ چیز خوبی اور حسن میں شامل تھی۔
۔
حدیث میں اس سے مراد وہ عورتیں ہیں جو اللہ تعالی نے جنت میں مومنوں کے لیے پیدا کی ہیں۔
جو حسن صورت اور حسن سیرت میں بے مثال ہیں۔

(7)
ساتھی اخلاق و عادات پسند و نا پسند میں جسقدر ہم خیال ہوں اتنا ہی انکی دوستی پختہ اور گہری ہوتی ہے۔
اہل جنت ہم خیال اور ہم ذ ہن ہونے کی وجہ سے ایک دوسرے سے بہت محبت رکھیں گے ان میں کوئی اختلاف اور جھگڑا نہیں ہوگا۔

(8)
تمام جنتی پورے قد و کاٹھ کے اور حسین اور جمیل ہوں گے۔

(9)
حضرت آدم علیہ سلام کو پیدا کیا گیا تو ان کا قد موجودہ اندازے سے ساٹھ ہاتھ نوے فٹ تھا۔
جنت میں سبھی لوگ اسی قد کے ہوں گے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 4333